1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ إِذَا حَضَرَ جَنَائِزُ رِجَالٍ وَنِسَاءٍ مَن...)

حکم: صحیح

3193. حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ صَبِيحٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمَّارٌ مَوْلَى الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ أَنَّهُ شَهِدَ جَنَازَةَ أُمِّ كُلْثُومٍ وَابْنِهَا فَجُعِلَ الْغُلَامُ مِمَّا يَلِي الْإِمَامَ فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ وَفِي الْقَوْمِ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَأَبُو قَتَادَةَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالُوا هَذِهِ السُّنَّةُ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: مردوں اور عورتوں کے جنازے اکٹھے آ جائیں تو کسے آگے کیا جائے ؟ )

مترجم: DaudWriterName

3193. سیدنا عمار مولیٰ حارث بن نوفل بیان کرتے ہیں کہ وہ ام کلثوم (دختر علی بن ابی طالب ؓ زوجہ محترمہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ) اور ان کے صاحبزادے (زید اکبر) کے جنازے میں حاضر تھے۔ پس (امیر مدینہ نے) بچے کو امام کی طرف رکھا تو میں نے اس کا انکار کیا، جماعت میں سیدنا ابن عباس، ابو سعید خدری، ابوقتادہ اور ابوہریرہ‬ ؓ م‬وجود تھے، تو انہوں نے کہا: یہی سنت ہے۔ ...


2 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ تَرْكِ الصَّلَاةِ عَلَيْهِمْ)

حکم: صحیح

1955. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ فَإِذَا أُشِيرَ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ قَالَ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا...

سنن نسائی : کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب: شہداء کا جنازہ نہ پڑھنا )

مترجم: NisaiWriterName

1955. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ (کپڑوں کی کمی کی وجہ سے) شہدائے احد میں سے دو دو اشخاص کو ایک ایک کپڑے میں اکٹھا رکھتے تھے، پھر فرماتے: ”ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد ہے؟“ جب ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کیا جاتا تو آپ اسے لحد میں (قبلے کی طرف) آگے رکھتے۔ اور آپ نے فرمایا: ”میں ان کے حق میں گواہی دوں گا۔“ اور آپ نے ان کو (کپڑوں اور جسموں پر) خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا۔ نہ ان کا جنازہ پڑھا اور نہ انھیں غسل دیا۔ ...


3 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ اجْتِمَاعِ جِنَازَةِ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ)

حکم: صحیح

1977. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: «حَضَرَتْ جَنَازَةُ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ، فَقُدِّمَ الصَّبِيُّ مِمَّا يَلِي الْقَوْمَ، وَوُضِعَتِ الْمَرْأَةُ وَرَاءَهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِمَا»، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو قَتَادَةَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُمْ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: «السُّنَّةُ»...

سنن نسائی : کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب: بچے اور عورت کے جنازے اکٹھے ہو جائیں تو؟ )

مترجم: NisaiWriterName

1977. حضرت عطاء بن ابی رباح سے منقول ہے کہ ایک عورت اور ایک بچے کے جنازے اکٹھے ہوگئے تو حضرت عمار ؓ نے بچے کی میت کو لوگوں کی طرف آگے رکھا اور عورت کو اس کے پیچھے (یعنی قبلے کی طرف) رکھا اور دونوں کا جنازہ (بیک وقت) پڑھا۔ حاضرین میں حضرت ابو سعید خدری، ابن عباس، ابو قتادہ اور ابوہریرہ ؓ بھی تھے۔ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو ان سب نے کہا کہ یہی مسنون طریقہ ہے۔ ...


4 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ اجْتِمَاعِ جنَائِزِ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ)

حکم: صحیح

9178. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يَزْعُمُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى عَلَى تِسْعِ جَنَائِزَ جَمِيعًا «فَجَعَلَ الرِّجَالَ يَلُونَ الْإِمَامَ، وَالنِّسَاءَ يَلِينَ الْقِبْلَةَ، فَصَفَّهُنَّ صَفًّا وَاحِدًا، وَوُضِعَتْ جَنَازَةُ أُمِّ كُلْثُومِ بِنْتِ عَلِيٍّ امْرَأَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَابْنٍ لَهَا يُقَالُ لَهُ زَيْدٌ وُضِعَا جَمِيعًا وَالْإِمَامُ يَوْمَئِذٍ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ، وَفِي النَّاسِ ابْنُ عُمَرَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، وَأَبُو سَعِيدٍ، وَأَبُو قَتَادَةَ، فَوُضِعَ الْغُلَامُ مِمَّا يَلِي الْإِمَامَ»، فَقَا...

سنن نسائی : کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب: مردوں اور عورتوں کے ایک سے زائد جنازے اکھٹے ہوجائیں تو؟ )

مترجم: NisaiWriterName

9178. حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ نے نو میتوں کا اکٹھا جنازہ پڑھا۔ مردوں کو امام کی جانب رکھا اور عورتوں کو قبلے کی جانب اور ان سب کو ایک سیدھ میں رکھا۔ اور (اسی طرح) حضرت عمر بن خطاب ؓ کی بیوی حضرت ام کلثوم بنت علی اور ان کے بیٹے جن کا نام زید تھا، کو اکٹھا رکھا گیا۔ اس وقت امام سعید بن عاص ؓ تھے۔ حاضرین میں ابن عمر، ابوہریرہ، ابو سعید اور ابو قتادہ‬ ؓ ش‬امل تھے۔ بچے کو امام کی جانب رکھا گیا۔ ایک آدمی نے کہا کہ میں نے اس کو درست نہ سمجھا تو میں نے حضرات ابن عباس، ابوہریرہ، ابو سعید اور ابوقتادہ ؓ کی طرف دیکھا اور کہا: یہ کیا ہے؟ ان سب نے کہا: یہی مسنون ...