1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الرُّكُوبِ فِي الْجَنَازَةِ)

حکم: صحیح

3177. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِدَابَّةٍ وَهُوَ مَعَ الْجَنَازَةِ فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ أُتِيَ بِدَابَّةٍ فَرَكِبَ فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَمْشِي فَلَمْ أَكُنْ لِأَرْكَبَ وَهُمْ يَمْشُونَ فَلَمَّا ذَهَبُوا رَكِبْتُ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: جنازہ میں سوار ہو کر جانا )

مترجم: DaudWriterName

3177. سیدنا ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک جنازہ کے ساتھ تھے، تو آپ ﷺ کو سواری پیش کی گئی مگر آپ ﷺ نے سوار ہونے سے انکار کر دیا، پھر جب واپس ہوئے اور سواری پیش کی گئی تو آپ ﷺ سوار ہو گئے۔ اس بارے میں آپ ﷺ سے پوچھا گیا تو فرمایا: ”تحقیق فرشتے چل رہے تھے تو مجھے لائق نہ تھا کہ وہ چل رہے ہوں اور میں سوار ہو جاؤں، جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا۔“ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الرُّكُوبِ فِي الْجَنَازَةِ)

حکم: صحیح

3178. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ وَنَحْنُ شُهُودٌ ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ فَعُقِلَ حَتَّى رَكِبَهُ فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ وَنَحْنُ نَسْعَى حَوْلَهُ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: جنازہ میں سوار ہو کر جانا )

مترجم: DaudWriterName

3178. سیدنا جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے سیدنا ابن دحداح ؓ کا جنازہ پڑھایا اور ہم اس میں موجود تھے، پھر ایک گھوڑا لا کر باندھ دیا گیا حتیٰ کہ آپ ﷺ اس پر سوار ہو گئے، پھر وہ آپ ﷺ کے ساتھ درمیانی رفتار سے تیز تیز چلنے لگا اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ اردگرد میں تیز تیز چلنے لگے۔ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْمَشْيِ أَمَامَ الْجَنَازَةِ)

حکم: صحیح

3180. حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَأَحْسَبُ أَنَّ أَهْلَ زِيَادٍ أَخْبَرُونِي أَنَّهُ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّاكِبُ يَسِيرُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ وَالْمَاشِي يَمْشِي خَلْفَهَا وَأَمَامَهَا وَعَنْ يَمِينِهَا وَعَنْ يَسَارِهَا قَرِيبًا مِنْهَا وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: جنازے کے آگے آگے چلنا )

مترجم: DaudWriterName

3180. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”سوار آدمی جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل لوگ اس کے پیچھے، آگے، دائیں اور بائیں اس کے قریب قریب چلیں، اور بچہ جو ناقص پیدا ہو اس کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے اور اس کے ماں باپ کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کی جائے۔“ ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الرُّكُوبِ خَلْفَ ...)

حکم: ضعیف

1012. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَى نَاسًا رُكْبَانًا فَقَالَ أَلَا تَسْتَحْيُونَ إِنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ عَلَى ظُهُورِ الدَّوَابِّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ثَوْبَانَ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مَوْقُوفًا قَالَ مُحَمَّدٌ الْمَوْقُوفُ مِنْهُ أَصَحُّ...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: جنازے کے پیچھے سواری پر چلنے کی کراہت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1012. ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے، آپﷺ نے کچھ لوگوں کو سوار دیکھا تو فرمایا: ’’کیا تمہیں شرم نہیں آتی؟ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم جانوروں کی پیٹھوں پر بیٹھے ہو‘‘ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ثوبان کی حدیث، ان سے موقوفاً بھی مروی ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ان کی موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔ ۲- اس باب میں مغیرہ بن شعبہ اور جابر بن سمرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الأَطْفَالِ​)

حکم: صحیح

1031. حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ابْنُ بِنْتِ أَزْهَرَ السَّمَّانِ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ إِسْرَائِيلُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِه...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: بچوں کی نمازِ جنازہ پڑھنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1031. مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’سواری والے جنازے کے پیچھے رہے، پیدل چلنے والے جہاں چاہے رہے، اور بچوں کی بھی صلاۃ جنازہ پڑھی جائے گی‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اسرائیل اوردیگر کئی لوگوں نے اِسے سعید بن عبداللہ سے روایت کیا ہے۔ ۳۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ بچے کی صلاۃِ جنازہ یہ جان لینے کے بعدکہ اس میں جان ڈال دی گئی تھی پڑھی جائے گی گو (ولادت کے وقت) وہ رویا نہ ہو، احمد او ر اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں ۱؎۔ ...


8 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَكَانِ الرَّاكِبِ مِنْ الْجَنَازَةِ)

حکم: صحیح

1942. أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَأَخُوهُ الْمُغِيرَةُ جَمِيعًا عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ...

سنن نسائی : کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب: سوار شخص( جنازے کےساتھ )کہاں چلے؟ )

مترجم: NisaiWriterName

1942. حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سوار شخص جنازے کے پیچھے چلے اور پیدل چلنے والا جہاں چاہے چلے (آگے یا پیچھے یا برابر) اور بچے کا بھی جنازہ پڑھا جائے۔“