1 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الزَّهَادَةِ فِي الدُّنْيَا​

حکم: ضعیف جداً

2531 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ حَلْبَسٍ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّهَادَةُ فِي الدُّنْيَا لَيْسَتْ بِتَحْرِيمِ الْحَلَالِ وَلَا إِضَاعَةِ الْمَالِ وَلَكِنَّ الزَّهَادَةَ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدَيْكَ أَوْثَقَ مِمَّا فِي يَدَيْ اللَّهِ وَأَنْ تَكُونَ فِي ثَوَابِ الْمُصِيبَةِ إِذَا أَنْتَ أُصِبْتَ بِهَا أَرْغَبَ فِيهَا لَوْ أَنَّهَا أُبْقِيَتْ لَكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ ...

جامع ترمذی:

كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں

(باب: دنیا سے بے رغبتی کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2531. ابوذر غفاری ؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا: ’’دنیا کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آدمی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرلے اور مال کو برباد کردے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جومال تمہارے ہاتھ میں ہے، اس پر تم کو اس مال سے زیادہ بھروسہ نہ ہو جو اللہ کے ہاتھ میں ہے اور تمہیں مصیبت کے ثواب کی اس قدر رغبت ہوکہ جب تم مصیبت میں گرفتار ہو جاؤ توخواہش کرو کہ یہ مصیبت باقی رہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔۲۔ راوی حدیث عمرو بن واقد منکرالحدیث ہیں۔...


2 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الْمَالِ بِحَقِّهِ​

حکم: صحیح

2569 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ قَال سَمِعْتُ خَوْلَةَ بِنْتَ قَيْسٍ وَكَانَتْ تَحْتَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ مَنْ أَصَابَهُ بِحَقِّهِ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَرُبَّ مُتَخَوِّضٍ فِيمَا شَاءَتْ بِهِ نَفْسُهُ مِنْ مَالِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ لَيْسَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا النَّارُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْوَلِيدِ اسْمُهُ عُبَيْدُ سَنُوطَى...

جامع ترمذی:

كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں

(باب: حلال اورجائز طریقہ سے مال ودولت حاصل کرنے کا ...)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2569. حمزہ بن عبدالمطلب کی بیوی خولہ بنت قیس ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے۱؎ جس نے اسے حلال طریقے سے حاصل کیا اس کے لیے اس میں برکت ہوگی اور کتنے ایسے ہیں جواللہ اور اس کے رسول کے مال کو حرام وناجائزطریقہ سے حاصل کرنے والے ہیں ان کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آ گ تیار ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔...


3 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْوَصَايَا بَابٌ هَلْ أَوْصَى النَّبِيُّﷺ

حکم: صحیح

3656 أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا قُلْتُ كَيْفَ كَتَبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةَ قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ...

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: کیا نبی ﷺ نے کوئی وصیت فرمائی تھی؟)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3656. حضرت طلحہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے کوئی وصیت فرمائی تھی؟ انہوں نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: پھر مسلمانوں پر وصیت کرنا کیوں ضروری قراردیا گیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ آپ نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی۔