1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ: إِذَا لَمْ يَكُنِ الإِسْلاَمُ عَلَى الحَقِي...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

27. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ، فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ: «أَوْ مُسْلِمًا» فَسَكَتُّ قَلِيلًا، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ، فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي، فَقُلْتُ: مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ؟ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:جب حقیقی اسلام پر کوئی نہ ہو بلکہ محض ظاہر طور پر مسلمان بن گیا ہو یا قتل کے خوف سے تو ( لغوی حیثیت سے اس پر ) مسلمان کا اطلاق درست ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

27. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چند لوگوں کو کچھ مال دیا اور (وہ) سعد ؓ وہاں بیٹھے تھے۔ آپ نے ایک شخص کو چھوڑ دیا، یعنی اسے کچھ نہ دیا، حالانکہ وہ تمام لوگوں میں سے مجھے زیادہ پسند تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں شخص کو چھوڑ دیا، اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’(مومن) یا مسلمان!‘‘ میں تھوڑی دیر خاموش رہا، پھر اس کے متعلق میں جو جانتا تھا اس نے مجھے بولنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے دوبارہ عرض کیا: آپ نے فلاں شخص کو کیوں نظر انداز کر دیا؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن خیال کرتا ہوں۔ آپ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ يَسْأَلُونَ ال...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1478. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ قَالَ فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ رَجُلًا لَمْ يُعْطِهِ وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا قَالَ فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَ...

صحیح بخاری : کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان (باب: (سورۃ البقرہ میں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”جو لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے“ اور کتنے مال سے آدمی مالدار کہلاتا ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1478. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:میں ایک جماعت میں بیٹھا ہواتھا کہ رسول اللہ ﷺ نے انھیں کچھ مال دیا اور ایک آدمی کو چھوڑ دیا، اسے کچھ نہ دیا، حالانکہ وہ شخص مجھے سب سے زیادہ پسند تھا۔ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اٹھ کر گیا اور راز داری کے طور پر عرض کیا:اللہ کے رسول ﷺ ! کیا بات ہے آپ ﷺ نے فلاں شخص کو نظر انداز کردیاہے؟ اللہ کی قسم!میں تو اسے مومن خیال کرتا ہوں، آپ نے فرمایا:’’مومن نہیں اسے مسلمان کہو۔‘‘ میں تھوڑی دیر خاموش رہا، پھر اس کا وہ حال جو مجھے معلوم تھا مجھ پر غالب آگیا تو میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول ﷺ ! کیا...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى (وَإِلَى عَادٍ أَخَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3343. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «نُصِرْتُ بِالصَّبَا، وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ»

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو (نبی بناکر) بھیجا انہوں نے کہا‘اے قوم!اللہ کی عبادت کرو‘‘ )

مترجم: BukhariWriterName

3343. حضرت ابن عباس  ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’باد صبا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد کو پچھم کی ہوا سے ہلاک کردیا گیا۔‘‘


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى (وَإِلَى عَادٍ أَخَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3344. قَالَ: وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ الأَرْبَعَةِ الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ المُجَاشِعِيِّ، وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الفَزَارِيِّ، وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلاَثَةَ العَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلاَبٍ، فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ، وَالأَنْصَارُ، قَالُوا: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، قَالَ: «إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ». فَأَقْبَلَ رَجُ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو (نبی بناکر) بھیجا انہوں نے کہا‘اے قوم!اللہ کی عبادت کرو‘‘ )

مترجم: BukhariWriterName

3344. حضرت ابو سعید خدری  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے نبی ﷺ کی خدمت میں (خام) سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا تو آپ نے اسے چار اشخاص میں تقسیم کردیا: اقرع بن حابس خنظلی مجاشعی، عیینہ بن بدر فرازی، زید بن طائی جو بنو نبہان کا ایک آدمی تھا اور علقمہ بن علاثہ عامری جو بنو کلاب کا ایک فرد تھا۔ اس تقسیم پر قریش اور انصار غصے سے بھر گئے کہ آپ اہل نجد کے سرداروں کو عطیات دیتے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں انھیں تالیف قلوب کے لیے دیتا ہوں۔‘‘ اس دوران میں ایک آدمی سامنے آیا جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی۔ رخسار ابھرے ہوئے...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَالمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ})

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4667. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ فَقَسَمَهُ بَيْنَ أَرْبَعَةٍ وَقَالَ أَتَأَلَّفُهُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مَا عَدَلْتَ فَقَالَ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( والمؤلفۃ قلوبھم )) کی تفسیر”نیز ان (نومسلموں کا بھی حق ہے) جن کی دلجوئی منظور ہے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4667. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے پاس کچھ مال آیا تو آپ نے اسے چار آدمیوں کے درمیان تقسیم کر دیا اور فرمایا: ’’میں یہ مال دے کر ان کی دلجوئی کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ اس پر ایک شخص بولا: آپ نے انصاف سے کام نہیں لیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دین سے باہر ہو جائیں گے۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تَعْرُجُ المَلاَئِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7432. حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ أَوْ أَبِي نُعْمٍ شَكَّ قَبِيصَةُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ وَهُوَ بِالْيَمَنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ وَبَيْنَ عُيَ...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید (باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ المعارج میں ) فرمان فرشتے اور روح القدس اس کی طرف چڑھتے ہیں، )

مترجم: BukhariWriterName

7432. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کو کچھ سونا بھیجا گیا تو آپ نے وہ چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ ایک دوسری سند سے سیدنا ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ جب یمن میں تھے تو انہوں نے نبی ﷺ کو کچھ سونا بھیجا جو مٹی سے جدا نہ تھا۔ آپ ﷺ نے اسے اقرع بن حابس حنظلی مجاشعی، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری کلابی اور بنو نبھان کے زید الخیل طائی کے درمیان تقسیم کر دیا۔ اس پر قریش اور انصار کو غصہ آیا تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ رؤسائے نجد کو تو مال دیتے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا: ”میں ان کی تالیف قلب ...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ تَأَلُّفِ قَلْبِ مَنْ يَخَافُ عَلَى إِيمَانِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

150. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَعْطِ فُلَانًا فَإِنَّهُ مُؤْمِنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمٌ» أَقُولُهَا ثَلَاثًا، وَيُرَدِّدُهَا عَلَيَّ ثَلَاثًا «أَوْ مُسْلِمٌ»، ثُمَّ قَالَ: «إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ، وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ، مَخَافَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللهُ فِي النَّارِ»....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: ایسے شخص کی تالیف قلب کرنا، جس کے ایمان کے بارے میں اس کی کمزوری کی وجہ سے خوف ہو اور قطعی دلیل کے بغیر کسی کے ایمان کے بارے میں حتمی بات کہنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

150. سفیانؒ نے زہریؒ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عامرؒ بن سعد(ابن ابی وقاصؓ) سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے تقسیم کا کچھ مال بانٹا تو میں نے عرض کی اللہ کے رسول! فلاں کو بھی دیجیے، کیونکہ وہ مومن ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’یامسلمان ہے۔‘‘ میں تین بار یہ بات کہتا ہوں اور آپ ﷺ تین بار میرے سامنے یہی الفاظ دہراتے ہیں ’’یا مسلمان ہے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں ایک آدمی کو دیتا ہوں جبکہ دوسرا مجھے اس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے، اس ڈر سے کہ کہیں اللہ اس کو اوندھے منہ آگ میں (نہ) ڈال د...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ تَأَلُّفِ قَلْبِ مَنْ يَخَافُ عَلَى إِيمَانِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

150.01. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ فِيهِمْ، قَالَ سَعْدٌ: فَتَرَكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُعْطِهِ، وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا»، قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: ایسے شخص کی تالیف قلب کرنا، جس کے ایمان کے بارے میں اس کی کمزوری کی وجہ سے خوف ہو اور قطعی دلیل کے بغیر کسی کے ایمان کے بارے میں حتمی بات کہنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

150.01. ابن شہابؒ (زہری) کے بھتیجے نے اپنے چچا سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاصؒ نےاپنے والد سعدؓ سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو کچھ عطا فرمایا، سعدؓ بھی ان میں بیٹھے تھے، سعدؓ نے کہا: پھر رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے ایک کو چھوڑ دیا، اسے کچھ عطا نہ فرمایا، حالانکہ ان سب سے وہی مجھے زیادہ اچھا لگتا تھا، چنانچہ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں سے اعراض کیوں فرمایا؟ اللہ کی قسم! میں اسے مومن سمجھتا ہوں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یا مسلمان۔‘‘ سعدؓ نے کہا: پھر میں تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گیا، پھر مجھ پ...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ تَأَلُّفِ قَلْبِ مَنْ يَخَافُ عَلَى إِيمَانِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

150.02. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَعْطَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، وَزَادَ، فَقُمْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَرْتُهُ، فَقُلْتُ: مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: ایسے شخص کی تالیف قلب کرنا، جس کے ایمان کے بارے میں اس کی کمزوری کی وجہ سے خوف ہو اور قطعی دلیل کے بغیر کسی کے ایمان کے بارے میں حتمی بات کہنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

150.02. صالحؒ نے ابن شہابؒ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے عامر بن سعدؒ نے اپنے والد (حضرت) سعدؓ سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو (عطیہ) دیا اورمیں ان میں بیٹھا تھا .....۔ آگے ابن شہابؒ کے بھتیجے کی اپنے چچا سے روایت کی طرح ہے اور اتنا اضافہ ہے: میں اٹھ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا اور سرگوشی کرتے ہوئے آپ سے عرض کی: فلاں سے آپ نے اعراض کیوں فرمایا؟۔ ...


10 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ تَأَلُّفِ قَلْبِ مَنْ يَخَافُ عَلَى إِيمَانِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

150.03. وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ هَذَا، فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: فَضَرَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ بَيْنَ عُنُقِي وَكَتِفِي، ثُمَّ قَالَ: «أَقِتَالًا؟ - أَيْ سَعْدُ - إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ»....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: ایسے شخص کی تالیف قلب کرنا، جس کے ایمان کے بارے میں اس کی کمزوری کی وجہ سے خوف ہو اور قطعی دلیل کے بغیر کسی کے ایمان کے بارے میں حتمی بات کہنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

150.03. (عامر بن سعدؒ کے بھائی) محمد بن سعدؒ یہ حدیث بیان کرتے ہیں، انہوں نے اپنی حدیث میں کہا: رسول اللہ ﷺ نے میری (سعد بن ابی وقاصؓ کی) گردن اور کندھے کے درمیان اپناہاتھ مارا، پھر فرمایا: ’’کیا لڑائی کر رہے ہو سعد؟ کہ میں ایک آدمی کو دیتا ہوں ..... ۔‘‘