1 صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ، وَاجْتِنَابِ الْهَذّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

822. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ وَكِيعٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَيْفَ تَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ أَلِفًا تَجِدُهُ أَمْ يَاءً مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ يَاسِنٍ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَكُلَّ الْقُرْآنِ قَدْ أَحْصَيْتَ غَيْرَ هَذَا قَالَ إِنِّي لَأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ إِنَّ أَقْوَامًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ وَل...

صحیح مسلم : کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور (باب: ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرنا ‘ہذّ(کٹائی )یعنی تیزی میں حد سے بڑھ جانے سے اجتناب کرنا اور ایک رکعت میں دو اور اس سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا جواز )

مترجم: MuslimWriterName

822. ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابن نمیر نے وکیع سے، انھوں نے اعمش سے اور انھوں نے ابو وائل سے روایت کی، انھوں نے کہا: ا یک آدمی جو نہیک بن سنان کہلاتا تھا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا: ابو عبدالرحمان! آپ اس کلمے کو کیسے پڑھتے ہیں؟ آپ اسے الف کے ساتھ ﴿مِّن مَّاءٍ غَيْرِ‌آسِنٍ﴾ سمجھتے ہیں۔ یا پھر یاء کے ساتھ ص ﴿مِّن مَّاءٍ غَيْرِ‌ياسِنٍ﴾ ؟ تو عبداللہ رضی اللہ...


2 صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ، وَاجْتِنَابِ الْهَذّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

822.01. و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ يُقَالُ لَهُ نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَجَاءَ عَلْقَمَةُ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ سَلْهُ عَنْ النَّظَائِرِ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي رَكْعَةٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَسَأَلَهُ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ الْمُفَصَّلِ فِي تَأْلِيفِ عَبْدِ اللَّهِ...

صحیح مسلم : کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور (باب: ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرنا ‘ہذّ(کٹائی )یعنی تیزی میں حد سے بڑھ جانے سے اجتناب کرنا اور ایک رکعت میں دو اور اس سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا جواز )

مترجم: MuslimWriterName

822.01. ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے ابو وائل سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت عبداللہ کے پاس ایک آدمی آیا جسے نہیک بن سنان کہا جاتا تھا۔۔۔(آگے) وکیع کی روایت کی مانند ہے، مگر انھوں نے کہا: علقمہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس (گھر کے اندر) حاضری دینے آئے تو ہم نے ان سے کہا: حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان با ہم ملتی جلتی سورتوں کے بارے میں پوچھیں جو ر سول اللہ ﷺ ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔ وہ ان کے پاس اندر چلے گئے اور ان سورتوں کے بارے میں ان سے پوچھا، پھر ہمارے پاس تشریف لائے اوربتایا، وہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کے مصحف) کی ترتیب کے مطابق مف...


3 صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ، وَاجْتِنَابِ الْهَذّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

822.02. و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا وَقَالَ إِنِّي لَأَعْرِفُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ يَقْرَأُ بِهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ عِشْرِينَ سُورَةً فِي عَشْرِ رَكَعَاتٍ...

صحیح مسلم : کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور (باب: ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرنا ‘ہذّ(کٹائی )یعنی تیزی میں حد سے بڑھ جانے سے اجتناب کرنا اور ایک رکعت میں دو اور اس سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا جواز )

مترجم: MuslimWriterName

822.02. عیسیٰ بن یونس نے کہا: اعمش نے ہم سے اپنی اسی سند کے ساتھ ان دونوں (وکیع اور ابو معاویہ) کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔ اس میں ہے انھوں (عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا: میں ان ایک جیسی سورتوں کو جانتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ دو دو ملا کر ایک رکعت میں پڑھتے تھے، بیس سورتیں دس رکعتوں میں۔ ...


4 صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ، وَاجْتِنَابِ الْهَذّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

822.03. حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ غَدَوْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَوْمًا بَعْدَ مَا صَلَّيْنَا الْغَدَاةَ فَسَلَّمْنَا بِالْبَابِ فَأَذِنَ لَنَا قَالَ فَمَكَثْنَا بِالْبَابِ هُنَيَّةً قَالَ فَخَرَجَتْ الْجَارِيَةُ فَقَالَتْ أَلَا تَدْخُلُونَ فَدَخَلْنَا فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ يُسَبِّحُ فَقَالَ مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوا وَقَدْ أُذِنَ لَكُمْ فَقُلْنَا لَا إِلَّا أَنَّا ظَنَنَّا أَنَّ بَعْضَ أَهْلِ الْبَيْتِ نَائِمٌ قَالَ ظَنَنْتُمْ بِآلِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ غَفْلَةً قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّى ظَنَّ أَنَّ ...

صحیح مسلم : کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور (باب: ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرنا ‘ہذّ(کٹائی )یعنی تیزی میں حد سے بڑھ جانے سے اجتناب کرنا اور ایک رکعت میں دو اور اس سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا جواز )

مترجم: MuslimWriterName

822.03. مہدی بن میمون نے کہا: واصل احدب نے ہمیں ابو وائل سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ایک دن ہم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے دروازے سے (انھیں) سلام عرض کیا، انھوں نے ہمیں اندر آنے کی اجازت دی، ہم کچھ دیر دروازے پر رکے رہے، اتنے میں ایک بچی نکلی اور کہنے لگی: کیا آپ لوگ اندر نہیں آئیں گے؟ ہم اندر چلے گئے اور وہ بیٹھے تسبیحات پڑھ رہے تھے، انھوں نے پوچھا: جب آپ لوگوں کو اجازت دے دی گئی تو پھر آنے میں کیا رکاوٹ تھی؟ ہم نے عرض کی نہیں (رکاوٹ نہیں تھی)، البتہ ہم نے سوچا (کہ شاید) گھر کے بعض افراد سوئے ہوئے...


5 صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ، وَاجْتِنَابِ الْهَذّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

822.04. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي بَجِيلَةَ يُقَالُ لَهُ نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنِّي أَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ لَقَدْ عَلِمْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهِنَّ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ...

صحیح مسلم : کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور (باب: ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرنا ‘ہذّ(کٹائی )یعنی تیزی میں حد سے بڑھ جانے سے اجتناب کرنا اور ایک رکعت میں دو اور اس سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا جواز )

مترجم: MuslimWriterName

822.04. منصور نے(ابووائل) شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا: بنو بجیلہ میں سے ایک آدمی جسے نہیک بن سنان کہا جاتا تھا۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں (تمام ) مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھتا ہوں۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: تیزی سے جیسے شعر تیزی سے پڑھے جاتے ہیں؟ مجھے وہ باہم ملتی جلتی سورتیں معلوم ہیں جنھیں رسول اللہ ﷺ ایک ایک رکعت میں دو دو کر کے پڑھتے تھے۔ ...


6 صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ، وَاجْتِنَابِ الْهَذّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

822.05. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ إِنِّي قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ اللَّيْلَةَ كُلَّهُ فِي رَكْعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَقَدْ عَرَفْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ قَالَ فَذَكَرَ عِشْرِينَ سُورَةً مِنْ الْمُفَصَّلِ سُورَتَيْنِ سُورَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ...

صحیح مسلم : کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور (باب: ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرنا ‘ہذّ(کٹائی )یعنی تیزی میں حد سے بڑھ جانے سے اجتناب کرنا اور ایک رکعت میں دو اور اس سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا جواز )

مترجم: MuslimWriterName

822.05. عمرو بن مرہ سے روایت ہے۔ انھوں نے ابو وائل سے سنا وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک آدمی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے آج رات (تمام) مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھی ہیں تو عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر یا: اس تیز رفتاری سے جس طرح شعر پڑھے جاتے ہیں؟ (پھر) عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر یا: میں وہ نظائر (ایک جیسی سورتیں) پہچا نتا ہوں جن کو رسول اللہ ﷺ ملا کر پڑھا کرتے تھے انھوں نے مفصل سورتوں میں سے بیس سورتیں بتا ئیں جنھیں رسول اللہ ﷺ دو دوملا کر ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔ (ان سورتوں کی تفصیل کے لیے دیکھیے:


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ ذِكْرِ الْخَوَارِجِ وَصِفَاتِهِمْ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1063. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ مُنْصَرَفَهُ مِنْ حُنَيْنٍ وَفِي ثَوْبِ بِلَالٍ فِضَّةٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبِضُ مِنْهَا يُعْطِي النَّاسَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ اعْدِلْ قَالَ وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ لَقَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْتُلَ هَذَا الْمُنَا...

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل (باب: خوارج اور ان کی صفات )

مترجم: MuslimWriterName

1063. لیث نے یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو زبیر سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حنین سے واپسی کے وقت جعرانہ میں ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جبکہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں چاندی تھی اور رسول اللہ ﷺ اس سے مٹھی بھر بھر کے لوگوں کو دے رہے تھے۔ تو اس نے کہا: اے محمد (ﷺ) عدل کیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تیرے لئے ویل (ہلاکت یا جہنم) ہو! اگر میں عدل نہیں کر رہا تو کون عدل کرے گا؟ اگر میں عدل نہیں کر رہا تو میں ناکام ہو گیا اور خسارے میں پڑ گیا۔‘‘ اس پر حضرت عمر بن خطاب ...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ ذِكْرِ الْخَوَارِجِ وَصِفَاتِهِمْ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1063.02. و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْسِمُ مَغَانِمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل (باب: خوارج اور ان کی صفات )

مترجم: MuslimWriterName

1063.02. عبدالوہاب ثقفی نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا، نیز قرہ بن خالد نے بھی ابو زبیر کے واسطے سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ غنیمتیں تقسیم فرما رہے تھے۔ اور (مذکورہ بالا حدیث کے مانند) حدیث بیان کی۔ ...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ ذِكْرِ الْخَوَارِجِ وَصِفَاتِهِمْ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1064. حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي كِلَابٍ وَزَيْدُ الْخَيْرِ الطَّائِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَي...

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل (باب: خوارج اور ان کی صفات )

مترجم: MuslimWriterName

1064. سعید بن مسروق نے عبدالرحمان بن ابی نعم سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب یمن میں تھے تو انھوں نےکچھ سونا رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا جو اپنی مٹی کے اندر ہی تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے چار افراد: اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ (بن حصین بن حذیفہ) بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو اس کے بعد (آگے بڑے قبیلے) بنو کلاب (بن ربیعہ بن عامر) کا ایک فرد تھا اور زید الخیر طائی جو اس کے بعد (آگے بنوطے کی ذیلی شاخ) بنو نبہان کا ایک فرد تھا، میں تقسیم فرما دیا، کہا: اس پر قریش ناراض ...


10 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ ذِكْرِ الْخَوَارِجِ وَصِفَاتِهِمْ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1064.01. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ وَالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ...

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل (باب: خوارج اور ان کی صفات )

مترجم: MuslimWriterName

1064.01. عبدالواحد نے عمارہ بن قعقاع سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: ہمیں عبدالرحمان بن نعیم نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت علی بن ابی طالب نے یمن سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں رنگے ہوئے (دباغت شدہ) چمڑے میں (خام) سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا جسے مٹی سے الگ نہیں کیاگیا تھا تو آپ ﷺ نے اسے چار افراد:عینیہ بن حصن، اقرع بن حابس، زید الخیل اور چوتھے فرد علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کر دیا۔ اس پر آپ ﷺ کے ساتھیوں میں سے ایک آدمی نے کہا: ہم اس(عطیے) کے ان لوگوں کی نسبت زیادہ حق دار تھے۔ کہا: یہ بات نبی کریم ﷺ...