1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِلَّذِينَ يُؤْلُو...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5290. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَقُولُ فِي الإِيلاَءِ الَّذِي سَمَّى اللَّهُ: «لاَ يَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدَ الأَجَلِ إِلَّا أَنْ يُمْسِكَ بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يَعْزِمَ بِالطَّلاَقِ كَمَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ»

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ بقرہ میں فرمان)وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ایلاءکرتے ہیں ، ان کے لیے چار مہینے کی مدت مقرر ہے ، آخر آیت سمیع علیم تک ، فآءوا کے معنی قسم توڑ دیں اپنی بیوی سے صحبت کریں ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

5290. سیدنا نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ اس ایلاء کے متعلق فرمایا کرتے تھے جس کا ذکر اللہ تعالٰی نے کیا ہے کہ مدت پوری ہونے کے بعد کسی کے لیے جائز نہیں سوائے اس امر کے کہ وہ اپنی بیوی کو قاعدے کے مطابق اپنے پاس رکھے یا پھر طلاق دے جیسا کہ اللہ تعالٰی نے حکم دیا ہے۔ 


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِلَّذِينَ يُؤْلُو...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5290.01. وقَالَ لِي إِسْمَاعِيلُ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ: يُوقَفُ حَتَّى يُطَلِّقَ، وَلاَ يَقَعُ عَلَيْهِ الطَّلاَقُ حَتَّى يُطَلِّقَ وَيُذْكَرُ ذَلِكَ عَنْ: عُثْمَانَ، وَعَلِيٍّ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَعَائِشَةَ، وَاثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ بقرہ میں فرمان)وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ایلاءکرتے ہیں ، ان کے لیے چار مہینے کی مدت مقرر ہے ، آخر آیت سمیع علیم تک ، فآءوا کے معنی قسم توڑ دیں اپنی بیوی سے صحبت کریں ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

5290.01. سیدنا ابن عمر ؓ ہی سے روایت ہے کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو اسے قاضی کے سامنے پیش کیا جائے یہاں تک کہ وہ طلاق دے۔ اور طلاق اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک وہ خود طلاق نہیں دے گا۔ سیدنا عثمان۔ سیدنا علی، سیدنا ابو درداء، سیدہ عائشہ اور دیکگر بارہ صحابہ کرام ؓ سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔