1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ بَيَانِ أَنَّ أَرْوَاحَ الشُّهَدَاءِ فِي الْ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1887. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ، جَمِيعًا، عَنِ الْأَعْمَشِ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: سَأَلْنَا عَبْدَ اللهِ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: {وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ} [آل عمران: 169] قَالَ: أَمَا إِنَّا قَدْ سَأَلْن...

صحیح مسلم : کتاب: امور حکومت کا بیان (باب: شہداء کی ارواح جنت میں ہیں اور آپنے رب کے ہاں زندہ ہیں اور انھیں رزق دیا جاتا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1887. مسروق بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے اس آیت کی تفسیر دریافت کی: ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھو، وہ اپنے رب کے ہاں زندہ ہیں، ان کو رزق دیا جاتا ہے۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: ہم نے بھی اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تھا، آپﷺ نے فرمایا: ’’ان کی روحیں سبز پرندوں کے اندر رہتی ہیں، ان کے لیے عرش الہیٰ کے ساتھ قندیلیں لٹکی ہوئی ہیں، وہ روحیں جنت میں جہاں چاہیں کھاتی پیتی ہیں، پھر ان قندیلوں ...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ)

حکم: صحیح

3011. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِهِ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ فَقَالَ أَمَا إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَأُخْبِرْنَا أَنَّ أَرْوَاحَهُمْ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ وَتَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مُعَلَّقَةٍ بِالْعَرْشِ فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّكَ اطِّلَاعَةً فَقَالَ هَلْ تَسْتَزِيدُونَ شَيْئًا فَأَزِيدُكُمْ قَالُوا رَبَّنَا وَمَا نَسْتَزِيدُ وَنَحْنُ فِي الْجَنّ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ آل عمران کی تفیسر )

مترجم: TrimziWriterName

3011. عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے آیت ﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ﴾ کی تفسیر پوچھی گئی تو انہوں نے کہا: لوگو! سن لو، ہم نے (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے) اس کی تفسیر پوچھی تھی تو ہمیں بتایا گیا کہ شہداء کی روحیں سبز چڑیوں کی شکل میں ہیں، جنت میں جہاں چاہتی گھومتی پھرتی ہیں اور شام میں عرش سے لٹکی ہوئی قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں۔ ایک بار تمہارے رب نے انہیں جھانک کر ایک نظر دیکھا اور پوچھا: تمہیں کوئی چیز مزید چاہیے تو میں عطا کر...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ)

حکم: صحیح

3011.01. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ وَتُقْرِئُ نَبِيَّنَا السَّلَامَ وَتُخْبِرُهُ عَنَّا أَنَّا قَدْ رَضِينَا وَرُضِيَ عَنَّا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ آل عمران کی تفیسر )

مترجم: TrimziWriterName

3011.01. اس سند سے ابن ابی عمر نے ابن مسعود سے اسی طرح روایت کی، مگر اس میں اتنا اضافہ کیا کہ ’’ہمارا سلام ہمارے نبی سے کہہ دیں اور یہ بھی بتا دیں کہ ہم (اپنے رب سے) راضی وخوش ہیں اور وہ ہم سے راضی وخوش ہے)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ (یعنی: اوپر والی سند سے، کیونکہ دوسری سند میں انقطاع ہے)‘‘۔ ...


4 سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ)

حکم: حسن

190. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ الْحِزَامِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: لَمَّا قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ يَوْمَ أُحُدٍ، لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا جَابِرُ، أَلَا أُخْبِرُكَ مَا قَالَ اللَّهُ لِأَبِيكَ؟» وَقَالَ: يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ، فَقَالَ: «يَا جَابِرُ، مَا لِي أَرَاكَ مُنْكَسِرًا؟» قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتُشْهِدَ أَبِي، وَتَرَكَ عِيَال...

سنن ابن ماجہ : کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا )

مترجم: MajahWriterName

190. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب جنگ اُحد میں (میرے والد) عبداللہ بن عمرو بن حرام ؓ شہید ہو گئے، تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشرف لائے اور فرمایا: ’’اے جابر! کیا میں تجھے نہ بتاؤں کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے والد سے کیا فرمایا؟‘‘ دوسری سند سے اس حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے جابر! کیا بات ہے، میں تجھے شکستہ دل دیکھ رہا ہوں؟‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے والد شہید ہوگئے اور بچے اور قرض چھوڑ گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تجھے خوشخبری نہ دوں کہ اللہ نے تیرے والد سے ...