1 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ بَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِ

حکم: لم تتم دراسته

1200 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ح، وحَدَّثَنَا خُشَيْشٌ يَعْنِي ابْنَ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: أَرَأَيْتَ إِقْصَارَ النَّاسِ الصَّلَاةَ! وَإِنَّمَا قَالَ تَعَالَى: {إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمِ الَّذِينَ كَفَرُوا}[النساء: 101]، فَقَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ الْيَوْمَ، فَقَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى...

سنن ابو داؤد:

کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل

(باب: مسافر کی نماز کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1200. جناب یعلیٰ بن امیہ کہتے ہیں میں نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے کہا: بتائیے کہ لوگوں کا (سفر میں) نماز قصر کرنا کیوں کر ہے؟ حالانکہ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: ”اگر تمہیں ڈر محسوس ہو کہ کفار تمہیں فتنے میں ڈال دیں گے۔“ اور اب کفار سے ڈر خوف والی کیفیت تو ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ مجھے بھی یہی تعجب ہوا تھا جو تمہیں ہوا ہے۔ پس میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے عرض کی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا تھا: ”یہ صدقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے۔ سو اس کا صدقہ قبول کرو۔“...


3 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ

حکم: صحیح

3329 حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ وَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عُمَرُ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ نساء کی تفسیر)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3329. یعلی بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی الله عنہ سے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ﴾۱؎  اور اب تو لوگ امن وامان میں ہیں (پھر قصر کیوں کر جائز ہوگی؟) عمر نے کہا: جو بات تمہیں کھٹکی وہ مجھے بھی کھٹک چکی ہے، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ% نے فرمایا: ’’یہ اللہ کی جانب سے تمہارے لیے ایک صدقہ ہے جو اللہ نے تمہیں عنایت فرمایا ہے، پس تم اس کے صدقے کو قبول کر لو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ح...


4 ‌سنن النسائي كِتَابُ تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ بَابٌ:...

حکم: صحيح

1439 أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ...

سنن نسائی: کتاب: سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق احکام و مسائل (باب:...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1439. حضرت یعلی بن امیہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے پوچھا کہ (قرآن کی آیت) (لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا) ”تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز قصر کرلو بشرطیکہ تمھیں ڈر ہو کہ کافر تمھیں نقصان پہنچائیں گے۔“ (سے معلوم ہوتا ہے کہ قصر نماز خوف ہی کی حالت کے ساتھ خاص ہے) اب تو لوگ امن کی حالت میں ہیں۔ (لہٰذا نماز قصر نہیں کرنی چاہیے۔) حضرت عمر ؓ نے فرمایا: مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا جس پر تجھے تعجب ہوا ہے تو میں نے اس بارے میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھا۔ آپ نے فرمای...


5 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ

حکم: صحیح

1117 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: سفر میں نماز قصر ادا کرنا)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1117. حضرت یعلیٰ بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے سوال کیا، میں نے کہا: (اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:) (فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ يَّفْتِنَكُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْ) ’’تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے۔‘‘ اب تو لوگوں کو یہ خوف باقی نہیں رہا (تو کیا اب بھی قصر کرنا جائز ہے؟) سیدنا عمر ؓ نے فرمایا: مجھے بھی اسی طرح حیرت ہوئی تھی جس طرح ...


6 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْ...

حکم: إسناده صحيح

177 حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقَدْ أَمَّنَ اللَّهُ النَّاسَ فَقَالَ لِي عُمَرُ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

177. یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ قرآن کریم میں قصر کا جو حکم خوف کی حالت میں آیا ہے، اب تو ہر طرف امن وامان ہو گیا ہے تو کیا یہ حکم ختم ہوگیا؟ (اگر ایسا ہے تو پھر قرآن میں اب تک یہ آیت کیوں موجود ہے ؟) تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بھی اسی طرح تعجب ہوا تھا جس طرح تمہیں ہوا ہے اور میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا یہ اللہ کی طرف سے صدقہ ہے جو اس نے اپنے بندوں پر کیا ہے، لہٰذا اس صدقے اور مہربانی کو قبول کرو۔...