1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ صَبِّ النَّبِيِّ ﷺ وَضُوءهُ عَلَى المُغْمَى ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

194. حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَأَنَا مَرِيضٌ لاَ أَعْقِلُ، فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَنِ المِيرَاثُ؟ إِنَّمَا يَرِثُنِي كَلاَلَةٌ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الفَرَائِضِ...

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب: رسول اللہ ﷺکا ایک بیہوش آدمی پر اپنے وضو کا پانی چھڑکنے کے بیان میں۔ )

مترجم: BukhariWriterName

194. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے، میں ایسا سخت بیمار تھا کہ کوئی بات نہ سمجھ سکتا تھا۔ آپ نے وضو فرمایا اور وضو سے بچا ہوا پانی مجھ پر چھڑکا تو میں ہوش میں آ گیا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرا وارث کون ہو گا؟ میرا تو کوئی کلالہ ہی وارث بنے گا، تب آیت وراثت نازل ہوئی۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ وُضُوءِ العَائِدِ لِلْمَرِيضِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5676. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ، فَتَوَضَّأَ فَصَبَّ عَلَيَّ أَوْ قَالَ: «صُبُّوا عَلَيْهِ» فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: لاَ يَرِثُنِي إِلَّا كَلاَلَةٌ، فَكَيْفَ المِيرَاثُ؟ فَنَزَلَتْ آيَةُ الفَرَائِضِ...

صحیح بخاری : کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں (باب:عیادت کرنے والے کا بیمار کے لیے وضو کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

5676. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ میرے ہاں تشریف لائے، جبکہ میں بیمار تھا آپ نے وضو فرمایا اور وجو کا پانی مجھ پر ڈالا یا آپ نے فرمایا: ”(یہ پانی) اس پر بہا دو۔“ اس سے مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں تو کلالہ ہوں، میرے ترکے کی تقسیم کیسے ہوگی؟ اس پر فرائض کی آیت نازل ہوئی۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفَرَائِضِ (بَابٌ: مِيرَاثُ الأَخَوَاتِ مَعَ البَنَاتِ عَصَبَة...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6743. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ نَضَحَ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا لِي أَخَوَاتٌ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ...

صحیح بخاری : کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصول کے بیان میں (باب : بیٹیوں کی موجودگی میں بہنیں عصبہ ہوجاتی ہیں )

مترجم: BukhariWriterName

6743. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میں بیمار تھا۔ آپ نے پانی منگوایا اور وضو فرمایا: پھر اپنے وضو کے پانی سے مجھ پر چھینٹنے مارے تو مارے مجھے ہوش آگیا۔ میں نےعرض کی: اللہ کے رسول! میری بہنیں ہیں اس پر فرائض سے متعلقہ آیت نازل ہوئی۔


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْفَرَائِضِ (بَابُ مَنْ كَانَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أَخَوَا...)

حکم: صحیح

2887. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ اشْتَكَيْتُ وَعِنْدِي سَبْعُ أَخَوَاتٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَخَ فِي وَجْهِي فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُوصِي لِأَخَوَاتِي بِالثُّلُثِ قَالَ أَحْسِنْ قُلْتُ الشَّطْرُ قَالَ أَحْسِنْ ثُمَّ خَرَجَ وَتَرَكَنِي فَقَالَ يَا جَابِرُ لَا أُرَاكَ مَيِّتًا مِنْ وَجَعِكَ هَذَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ فَبَيَّنَ الَّذِي لِأَخَوَاتِكَ فَجَعَلَ لَهُنَّ الثُّلُثَيْنِ قَالَ فَكَانَ جَابِرٌ يَقُولُ أُنْزِلَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: وراثت کے احکام و مسائل (باب: جس شخص کی اولاد نہ ہو اور کئی بہنیں وارث ہوں )

مترجم: DaudWriterName

2887. سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں بیمار ہو گیا اور میری سات بہنیں تھیں۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، آپ ﷺ نے میرے چہرے پر پھونک ماری (دم کیا) تو مجھے افاقہ ہو گیا اور میں عرض کیا: اے اﷲ کے رسول! کیا میں اپنی بہنوں کے لیے تہائی مال کی وصیت نہ کر جاؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ” احسان کر۔“ میں نے کہا: آدھا مال؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”احسان کر۔“ پھر آپ ﷺ تشریف لے گئے اور مجھے چھوڑ دیا اور فرمایا: ”اے جابر! میں نہیں سمجھتا کہ تم اس بیماری سے وفات پاؤ گے، اﷲ تعالیٰ نے وحی نازل کی ہے اور تیری بہنوں کا حق بیان فرما دیا ہے، ان کیلئے دو تہائی خاص کیا ہے۔“...


5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفَرَائِضِ (بَابُ الْكَلَالَةِ)

حکم: صحیح

2728. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَعَهُ وَهُمَا مَاشِيَانِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فِي آخِرِ النِّسَاءِ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً وَ يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ الْآيَةَ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل (باب: کلالہ کی میراث )

مترجم: MajahWriterName

2728. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں بیمار ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ ابو بکر ؓ کے ہمراہ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ مجھ پر غشی طاری تھی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور وضو کا کچھ پانی مجھ پر ڈالا۔ ( اس سے میں ہوش میں آگیا۔) میں نے عرض کیا : اللہ کے رسولﷺ! میں کیا کروں؟ اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ کروں؟ تب میراث کی وہ آیت نازل ہوئی جو سورہٴ نساء کے آخر میں ہے ﴿وَاِنْ كَانَ رَجُلٌ يُّوْرَثُ كَللَةً﴾ ’’اور جس کی میراث لی جاتی ہے اگر وہ مرد( یا عورت) ک...