1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ})

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4636. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا» ثُمَّ قَرَأَ الآيَةَ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ھلم شھداءکم )) الخ کی تفسیر’’آپ کہے کہ اپنے گواہوں کو لاؤ۔‘‘ )

مترجم: BukhariWriterName

4636. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہو گا۔ پھر جب سورج مغرب سے طلوع ہو گا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے، حالانکہ اس وقت کا ایمان سود مند نہیں ہو گا۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6506. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ فَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، فَذَلِكَ حِينَ: {لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا} [الأنعام: 158] وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلاَنِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلاَ يَتَبَايَعَانِهِ، وَلاَ يَطْوِيَانِهِ، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدِ ان...

صحیح بخاری : کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

6506. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی حتٰی کہ سورج اپنے مغرب سے طلوع ہوگا۔ جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا اورلوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے۔ یہی وہ وقت ہوگا جب کسی کے لیے اس کا ایمان نفع نہیں دے گا جو اس سے قبل ایمان نہیں لایا ہوگا (یا جس نے ایمان کے بعد عمل خیر نہ کمایا ہوگا)۔ قیامت اس قدر جلد آ جائے گی کہ دو آدمیوں نے کپڑا کھولا ہوگا لیکن وہ خرید وفروخت نہیں کرسکیں گے اور نہ اسے لپیٹ ہی سکیں گے۔ اور قیامت قائم ہو جائے گی جبکہ ایک آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر آ رہا ہوگا اور وہ اسے پی نہیں سکے گا، اور قیامت ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7121. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ يَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمْ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْم...

صحیح بخاری : کتاب: فتنوں کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

7121. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب دو بڑی جماعتیں باہم سخت لڑائی نہ کریں۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی خونریز لڑائی ہوگی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہوگا۔ اوریہاں تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال ظاہر ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک کا دعویٰ ہوگا کہ وہ اللہ کارسول ہے اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہوگی، نیز یہ زمانہ قریب ہو جائے گا اور فتنوں کا ظہور ہوگا۔ ہرج یعنی قتل وغارت عام ہوگی۔ اور یہاں تک کہ تم میں مال کی کثرت ہوگی بلکہ وہ بہہ پڑے گا حتیٰ کہ مال دار کو فکر دامن گیر ہوگی کہ اس کا صدقہ کو...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لَا يُقْبَلُ فِيهِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

157. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلَاءِ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ مِنْ مَغْرِبِهَا آمَنَ النَّاسُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ فَيَوْمَئِذٍ {لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا} [الأنعام: 158] "....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: وہ دور جس میں ایمان قبول نہیں کیا جائے گا )

مترجم: MuslimWriterName

157. علاء بن عبد الرحمنؒ نے اپنے والدؒ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوتا، اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی، جب وہ مغرب سے طلوع ہوجائے گا تو سب کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، اس دن ’’کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہیں دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا تھا، یا اپنے ایمان (کی حالت) میں کوئی نیکی نہ کمائی تھی۔‘‘(عمل سے تصدیق نہ کی تھی۔) ...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لَا يُقْبَلُ فِيهِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

158.03. وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح، وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، جَمِيعًا عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالُ، وَ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: وہ دور جس میں ایمان قبول نہیں کیا جائے گا )

مترجم: MuslimWriterName

158.03. ابو حازمؒ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین چیزیں ہیں، جب ان کا ظہور ہو جائے گا تو اس وقت کسی شخص کو جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا، یا اپنے ایمان کے دوران میں کوئی نیکی نہ کی تھی، اس کا ایمان لانا فائدہ نہ دے گا: سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال اور دابة الأرض (زمین سے ایک عجیب الخلقت جانور) کا نکلنا۔‘‘ ...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لَا يُقْبَلُ فِيهِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

159. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ التَّيْمِيِّ، - سَمِعَهُ فِيمَا أَعْلَمُ - عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا: «أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ؟» قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: " إِنَّ هَذِهِ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، فَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُقَالَ لَهَا: ارْتَفِعِي، ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَرْجِعُ فَتُص...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: وہ دور جس میں ایمان قبول نہیں کیا جائے گا )

مترجم: MuslimWriterName

159. (اسماعیل) ابن علیہؒ نے کہا: ہمیں یونسؒ نے ابراہیم بن یزید تیمیؒ کے حوالے سے حدیث سنائی، میرے علم کے مطابق، انہوں نے یہ حدیث اپنے والد (یزیدؒ) سے سنی اور انہوں نے حضرت ابو ذرؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن پوچھا: ’’جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟‘‘ صحابہؓ نے جواب دیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ آگاہ ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچ جاتا ہے، پھر سجدے میں چلا جاتا ہے، وہ مسلسل اسی حالت میں رہتا ہے حتی کہ اسے کہا جاتا ہے: اٹھو! جہاں سے آئے تھے ادھر لوٹ جاؤ، تو وہ واپس لوٹتا ہے ...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لَا يُقْبَلُ فِيهِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

159.01. ) وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا: «أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ؟» بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: وہ دور جس میں ایمان قبول نہیں کیا جائے گا )

مترجم: MuslimWriterName

159.01. خالد بن عبد اللہؒ نے یونسؒ سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذرؓ سے روایت کی کہ ایک دن نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟‘‘.. .....اس کے بعد ابن علیہؒ والی حدیث کے ہم معنی (روایت) ہے۔


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الأَنْعَامِ)

حکم: صحیح

3071. حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ قَالَ طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَرْفَعْهُ....

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ انعام کی تفسیر )

مترجم: TrimziWriterName

3071. ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے آیت: ﴿أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ﴾۱؎ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد سورج کا پچھم سے نکلنا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ۲۔ بعض دوسرے لوگوں نے بھی اس حدیث کو روایت کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا۔ ...


10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاسْتِغْفَارِ وَمَ...)

حکم: صحیح الاسناد

3536. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ قُلْتُ ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ الْمَلَائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَفْعَلُ قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّهُ حَاكَ أَوْ حَكَّ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ كُنَّا إِذَا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَوْ مُسَافِرِينَ أُمِرْنَا أَنْ لَا نَخْلَعَ خِفَافَنَا ثَلَاثًا إِلَّا مِنْ جَنَابَ...

جامع ترمذی : كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: توبہ واستغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

3536. زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی ؓ کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا: تمہیں کیا چیز یہاں لے کر آئی ہے؟ میں نے کہا: علم حاصل کرنے آیا ہوں، انہوں نے کہا: مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ ’’فرشتے طالب علم کے کام (ومقصد) سے خوش ہو کر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں‘‘، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: میرے جی میں یہ خیال گزرا یا میرے دل میں موزوں پر مسح کے بارے میں کچھ بات کھٹکی، تو کیا اس بارے میں آپ کو رسول اللہ ﷺ کی کوئی بات یاد ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم جب سفر میں ہوں (یا سفر کرنے والے ہوں) تو ہمیں حکم دیا گیا کہ ’’ہم تین دن...