1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ هُودٍقَوْلِهِ: {أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4681. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقْرَأُ أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْهَا فَقَالَ أُنَاسٌ كَانُوا يَسْتَحْيُونَ أَنْ يَتَخَلَّوْا فَيُفْضُوا إِلَى السَّمَاءِ وَأَنْ يُجَامِعُوا نِسَاءَهُمْ فَيُفْضُوا إِلَى السَّمَاءِ فَنَزَلَ ذَلِكَ فِيهِمْ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورۃ ہود کی تفسیر آیت (( الا انھم یثنون صدورھم.... )) کی تفسیریعنی خبر دار ہو ، وہ لوگ جو اپنے سینوں کو دہرا کئے دیتے ہیں ، تاکہ اپنی باتیں اللہ سے چھپاسکیں وہ غلطی پر ہیں ، اللہ سینے کے بھیدوں سے واقف ہے ۔ خبر دار رہو ! وہ لوگ جس وقت چھپنے کے لئے اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں ( اس وقت بھی ) وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں ، بے شک وہ ( ان کے ) دلوں کے اندر ( کی باتوں ) سے خوب خبر دار ہے ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4681. محمد بن عباد بن جعفر سے روایت ہے، انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ کو سنا: وہ آیت کی قراءت اس طرح کرتے تھے: ﴿أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ﴾ میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: کچھ لوگ اس میں شرم کرنے لگے کہ آسمان کی طرف اپنا ستر کھول کر قضائے حاجت کریں اور شرماتے تھے کہ ستر کھول کر اپنی بیویوں سے جماع کریں تو ایسے لوگوں کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ هُودٍقَوْلِهِ: {أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4682. حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَرَأَ أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ قُلْتُ يَا أَبَا الْعَبَّاسِ مَا تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ يُجَامِعُ امْرَأَتَهُ فَيَسْتَحِي أَوْ يَتَخَلَّى فَيَسْتَحِي فَنَزَلَتْ أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورۃ ہود کی تفسیر آیت (( الا انھم یثنون صدورھم.... )) کی تفسیریعنی خبر دار ہو ، وہ لوگ جو اپنے سینوں کو دہرا کئے دیتے ہیں ، تاکہ اپنی باتیں اللہ سے چھپاسکیں وہ غلطی پر ہیں ، اللہ سینے کے بھیدوں سے واقف ہے ۔ خبر دار رہو ! وہ لوگ جس وقت چھپنے کے لئے اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں ( اس وقت بھی ) وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں ، بے شک وہ ( ان کے ) دلوں کے اندر ( کی باتوں ) سے خوب خبر دار ہے ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4682. محمد بن عباد بن جعفر سے روایت ہے، انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ کو سنا: وہ آیت کی قراءت اس طرح کرتے تھے: ﴿أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ﴾ میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: کچھ لوگ اس میں شرم کرنے لگے کہ آسمان کی طرف اپنا ستر کھول کر قضائے حاجت کریں اور شرماتے تھے کہ ستر کھول کر اپنی بیویوں سے جماع کریں تو ایسے لوگوں کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ هُودٍقَوْلِهِ: {أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4683. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ و قَالَ غَيْرُهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْتَغْشُونَ يُغَطُّونَ رُءُوسَهُمْ سِيءَ بِهِمْ سَاءَ ظَنُّهُ بِقَوْمِهِ وَضَاقَ بِهِمْ بِأَضْيَافِهِ بِقِطْعٍ مِنْ اللَّيْلِ بِسَوَادٍ وَقَالَ مُجَاهِدٌ إِلَيْهِ أُنِيبُ أَرْجِعُ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورۃ ہود کی تفسیر آیت (( الا انھم یثنون صدورھم.... )) کی تفسیریعنی خبر دار ہو ، وہ لوگ جو اپنے سینوں کو دہرا کئے دیتے ہیں ، تاکہ اپنی باتیں اللہ سے چھپاسکیں وہ غلطی پر ہیں ، اللہ سینے کے بھیدوں سے واقف ہے ۔ خبر دار رہو ! وہ لوگ جس وقت چھپنے کے لئے اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں ( اس وقت بھی ) وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں ، بے شک وہ ( ان کے ) دلوں کے اندر ( کی باتوں ) سے خوب خبر دار ہے ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4683. حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اس آیت کی قراءت اس طرح کی تھی: أَلَآ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا۟ مِنْهُ ۚ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ۔ عمرو بن دینار کے علاوہ دوسروں نے حضرت ابن عباس ؓ سے بیان کیا کہ يَسْتَغْشُونَ کے معنی ہیں: وہ اپنے سروں کو چھپا لیتے ہیں: سِىٓءَ بِهِمْ: وہ اپنی قوم سے بدگمان ہوئے۔ وَضَاقَ بِهِمْ: اور وہ اپنے مہمانوں کی وجہ سے بہت پریشان اور دل گرفتہ ہوئے۔ بِقِطْعٍ مِّنَ ٱلَّيْلِ کے معنی ہیں: رات کی سیاہی میں۔ مجاہد نے کہا: أُنِيبُ ﴿٨٨﴾ کے معنی ہیں: میں رجوع کرتا ...