1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{مِنَ المُؤْمِنِينَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2805. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا قَالَ: ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: غَابَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ، فَقَالَ: «يَا رَسُولَ اللَّهِ غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلْتَ المُشْرِكِينَ، لَئِنِ اللَّهُ أَشْهَدَنِي قِتَالَ المُشْرِكِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ»، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، وَانْكَشَفَ المُسْلِمُونَ، قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلاَءِ - يَعْنِي أَصْحَا...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (ارشادباری تعالیٰ :" اہل ایمان میں سے کچھ ایسے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے ساتھ جو عہد کیا اسے سچا کردکھایا۔ان میں سے کوئی تو اپنی ذمہ داری پوری کرچکا ہے اور کوئی موقع کا انتظار کررہا ہے۔اور انھوں نے اپنے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی" کابیان )

مترجم: BukhariWriterName

2805. حضرت انس  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میرے چچا حضرت انس بن نضر  ؓغزوہ بدر میں شریک نہ ہوسکے۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! میں پہلی جنگ ہی سے غائب رہا جو آپ نے مشرکین کے خلاف لڑی تھی لیکن اگر اب اللہ تعالیٰ نے مجھے مشرکین کے خلاف کسی لڑائی میں حاضری کا موقع دیا تو اللہ ضروردیکھے لے گاکہ میں کیا کرتا ہوں۔ پھر جب جنگ احد کا موقع آیا اور مسلمان بکھر گئے تو حضرت انس بن نضر  ؓنے کہا: اے اللہ! جو کچھ مسلمانوں نے کیا میں اس سے معذرت کرتا ہوں اور جو کچھ ان مشرکین نے کیا میں اس سے بے زار ہوں، پھر وہ (مشرکین کی طرف) آگے بڑھے تو حضرت سعد بن معاذ&...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{مِنَ المُؤْمِنِينَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2806. وَقَالَ إِنَّ أُخْتَهُ وَهِيَ تُسَمَّى الرُّبَيِّعَ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالحَقِّ لاَ تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا، فَرَضُوا بِالأَرْشِ، وَتَرَكُوا القِصَاصَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (ارشادباری تعالیٰ :" اہل ایمان میں سے کچھ ایسے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے ساتھ جو عہد کیا اسے سچا کردکھایا۔ان میں سے کوئی تو اپنی ذمہ داری پوری کرچکا ہے اور کوئی موقع کا انتظار کررہا ہے۔اور انھوں نے اپنے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی" کابیان )

مترجم: BukhariWriterName

2806. حضرت انس  ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ انس بن نضر  ؓ کی بیع نامی بہن نے کسی خاتون کے اگلے دانت توڑدیےتھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے قصاص لینے کاحکم دیا تھا۔ حضرت انس بن نضر  ؓنے عرض کیا : اللہ کے رسول ﷺ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے !ان کے دانت نہیں توڑے جائیں گے، چنانچہ مدعی تاوان لینے پر راضی ہوگئے اور قصاص کا خیال چھوڑ دیا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ہیں اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم اٹھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم ضرور پوری کردیتا ہے۔‘‘ ...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ​)

حکم: صحیح

3200. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبُرَ عَلَيَّ فَقَالَ أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِبْتُ عَنْهُ أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ أَرَانِي اللَّهُ مَشْهَدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَعْدُ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ قَالَ فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3200. انس ؓ کہتے ہیں: میرے چچا انس بن نضر ؓ جن کے نام پر میرا نام رکھاگیا تھا جنگ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک نہیں ہوئے تھے، یہ بات انہیں بڑی شاق اور گراں گزر رہی تھی، کہتے تھے: جہاں رسول اللہ ﷺ بنفس نفیس حاضر وموجود تھے میں اس سے غیر حاضررہا، (اس کا مجھے بے حد افسوس ہے) مگر سنو! قسم اللہ کی! اب اگر مجھے رسول اللہﷺکے ساتھ کسی غزوہ میں شریک ہونے کا موقع ملا تو یقینا اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کچھ کرتا ہوں، راوی کہتے ہیں: وہ اس کے سوا اور کچھ کہنے سے ڈرتے (اور بچتے) رہے، پھراگلے سال وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جنگ احد میں شریک ہوئے، سعد بن معاذ ؓ کا ان سے سامنا ہوا تو ا...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ​)

حکم: صحیح

3201. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَمَّهُ غَابَ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ فَقَالَ غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ لَئِنْ اللَّهُ أَشْهَدَنِي قِتَالًا لَلْمُشْرِكِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ كَيْفَ أَصْنَعُ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْكَشَفَ الْمُسْلِمُونَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا جَاءَ بِهِ هَؤُلَاءِ يَعْنِي الْمُشْرِكِينَ وَأَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ يَعْنِي أَصْحَابَهُ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَلَقِيَهُ سَعْدٌ فَقَالَ يَا أَخِي م...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3201. انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ان کے چچا (انس بن نضر) بدر کی لڑائی میں غیر حاضرتھے، انہوں نے (افسوس کرتے ہوئے) کہا: اس پہلی لڑائی میں جو رسول اللہ ﷺنے مشرکین سے لڑئی میں غیر موجود رہا، اب اگر اللہ نے مشرکین سے مجھے کسی جنگ میں لڑنے کا موقع دیا تو اللہ ضرور دیکھے گا کہ میں (بے جگری وبہادری سے کس طرح لڑتا اور) کیا کرتا ہوں۔ پھر جب جنگ احد کی لڑائی کا موقع آیا، اور مسلمان (میدان سے) چھٹ گئے تو انہوں نے کہا: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جسے یہ لوگ یعنی مشرکین لے کر آئے ہیں اور ان سے یعنی آپﷺ کے صحابہ سے جو غلطی سرزد ہوئی ہے، اس کے لیے تجھ سے معذرت خوا...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ​)

حکم: حسن

3202. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَقَالَ أَلَا أُبَشِّرُكَ فَقُلْتُ بَلَى قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ طَلْحَةُ مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِنَّمَا رُوِيَ هَذَا عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3202. موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ ؓ کے پاس گیا تو انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں ایک خوش خبری نہ سنا دوں؟ میں نے کہا: ضرور، سنائیے، کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ’’طلحہ ؓ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ﴿مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ﴾ فرمایا ہے‘‘، یعنی جو اپنا کام پورا کر چکے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے معاویہ ؓ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ۲۔ جبکہ یہ حدیث موسیٰ بن طلحہ صرف طلحہ کی حدیث سے روایت کی جاتی ہے، (جو آگے آ رہی ہے)۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ​)

حکم: حسن صحیح

3203. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ مُوسَى وَعِيسَى ابْنَيْ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِمَا طَلْحَةَ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِأَعْرَابِيٍّ جَاهِلٍ سَلْهُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ مَنْ هُوَ وَكَانُوا لَا يَجْتَرِئُونَ عَلَى مَسْأَلَتِهِ يُوَقِّرُونَهُ وَيَهَابُونَهُ فَسَأَلَهُ الْأَعْرَابِيُّ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ إِنِّي اطَّلَعْتُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ وَعَلَيَّ ثِيَابٌ خُضْرٌ فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيْنَ السّ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ احزاب سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3203. طلحہ ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ نے ایک جاہل دیہاتی سے کہا کہ وہ نبی اکرمﷺ سے ﴿مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ﴾ سے متعلق پوچھے کہ اس سے مراد کیا ہے؟ وہ لوگ خود آپﷺ سے یہ سوال پوچھنے کی ہمت نہیں کر رہے تھے، وہ آپﷺ کا ادب واحترام کرتے تھے اور آپﷺ سے ڈرتے بھی تھے، اعرابی نے آپﷺ سے پوچھا، مگر آپﷺ نے اعراض کیا، اس نے پھر پوچھا، آپﷺ نے پھر اس کی طرف توجہ نہ دی، اس نے پھر پوچھا: آپﷺ نے پھر بے رخی برتی، پھر میں مسجد کے دروازے سے نمودار ہوا اور (اندر آیا) میں (نمایاں) سبز کپڑے پہنے ہوئے تھا، جب آپﷺ نے مجھے دیکھا تو آپﷺ نے فرمایا: