الموضوع المختار منتخب موضوع Selected Topics صحيح البخاريصحيح مسلمسنن أبي داؤدجامع الترمذيسنن النسائيسنن ابن ماجهمسند احمد 10 نتائج حاصل کریں25 نتائج حاصل کریں50 نتائج حاصل کریں100 نتائج حاصل کریں مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 15 کل صفحات: 2 - کل احا دیث: 15 1 صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ «اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ ...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 1007. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَى مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا، قَالَ: «اللَّهُمَّ سَبْعٌ كَسَبْعِ يُوسُفَ»، فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ، حَتَّى أَكَلُوا الجُلُودَ وَالمَيْتَةَ وَالجِيَفَ، وَيَنْظُرَ أَحَدُهُمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَيَرَى الدُّخَانَ مِنَ الجُوعِ، فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّكَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ، وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ، وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا، فَادْعُ اللَّهَ لَهُ... صحیح بخاری : کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان (باب: نبی کریم ﷺ کا قریش کے کافروں پر بددعا کرنا کہ الٰہی ان کے سال ایسے کر دے جیسے یوسف علیہ السلام کے سال (قحط) کے گزرے ہیں۔ ) مترجم: BukhariWriterName 1007. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ نے لوگوں کی اسلام سے سرتابی دیکھی تو بددعا کی: ’’اے اللہ! انہیں سات برس تک قحط سالی میں مبتلا کر دے جیسا کہ حضرت یوسف ؑ کے زمانے میں قحط پڑا تھا۔‘‘ چنانچہ قحط نے انہیں ایسا دبوچا کہ ہر چیز نیست و نابود ہو گئی یہاں تک کہ لوگوں نے چمڑے، مردار اور گلے سڑے جانور کھانے شروع کر دیے۔ اور ان میں سے اگر کوئی آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک کی وجہ سے اسے دھواں سا دکھائی دیتا۔ آخر ابوسفیان نے آ کر آپ کی خدمت میں عرض کی: اے محمد! آپ اللہ کی اطاعت اور اقرباء پروری کا حکم دیتے ہیں، آپ کی قوم مری جا رہی ہے، ... الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 2 صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ إِذَا اسْتَشْفَعَ المُشْرِكُونَ بِالْمُسْلِم...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 1020. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ أَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ إِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُ بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ فَقَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُ... صحیح بخاری : کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان (باب: اس بارے میں کہ اگر قحط میں مشرکین مسلمانوں سے دعا کی درخواست کریں؟ ) مترجم: BukhariWriterName 1020. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب قریش نے اسلام قبول کرنے میں تاخیر کی تو نبی ﷺ نے ان کے خلاف بددعا فرمائی۔ اس کے بعد انہیں خشک سالی اور قحط نے آ لیا حتی کہ وہ ہلاک ہونے لگے اور مردار اور ہڈیاں وغیرہ کھانے پر مجبور ہو گئے۔ اس دوران میں ابوسفیان آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: محمد! آپ (لوگوں کو تو) صلہ رحمی کا حکم کرتے ہیں، لیکن آپ کی اپنی قوم تباہ ہو رہی ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں، رسول اللہ ﷺ نے یہ آیات پڑھیں: ’’اس دن کا انتظار کرو جب آسمان پر نمایاں دھواں چھا جائے گا۔‘‘ الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 3 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَ...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4693. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا أَبْطَئُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْإِسْلَامِ قَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَصَابَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْعِظَامَ حَتَّى جَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا مِثْلَ الدُّخَانِ قَالَ اللَّهُ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ قَالَ اللَّهُ إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمْ الْعَذَ... صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وراودتہ التی ھو فی بیتھا....الایۃ )) کی تفسیر”اور جس عورت کے گھر میں وہ تھے وہ اپنا مطلب نکالنے کو انہیں پھسلانے لگی اور دروازے بند کر لیے اور بولی کہ بس آ جا“۔ ) مترجم: BukhariWriterName 4693. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ جب قریش نے نبی ﷺ پر ایمان لانے میں تاخیر کی تو آپ نے ان کے خلاف بد دعا کی: ’’اے اللہ! ان پر حضرت یوسف ؑ کے زمانے کا سا قحط نازل فرما۔‘‘ چنانچہ ایسا قحط پڑا کہ ہر چیز ملیا میٹ ہو گئی، کوئی چیز نہیں ملتی تھی اور اہل مکہ ہڈیاں کھانے پر مجبور ہو گئے تھے، حتی کہ ان کی یہ کیفیت ہو گئی کہ کوئی شخص آسمان کی طرف نظر اٹھاتا تو اسے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں سا نظر آتا۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا: ’’آپ اس دن کے... الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 4 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا}) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4767. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ الدُّخَانُ وَالْقَمَرُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( فسوف یکون لزاما الایۃ )) کی تفسیر”یعنی پس عنقریب یہ (جھٹلانا ان کے لیے) باعث وبال دوزخ بن کر رہے گا“ ) مترجم: BukhariWriterName 4767. حضرت مسروق سے روایت ہے،انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: قیامت کی یہ پانچوں علامتیں گزر چکی ہے: دھواں، شق قمر (چاند کا پھٹنا)، روم، بطشہ اور لزام۔ الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 5 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَولِِهِ:{لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ}) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4774. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ فِي كِنْدَةَ فَقَالَ يَجِيءُ دُخَانٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَأْخُذُ بِأَسْمَاعِ الْمُنَافِقِينَ وَأَبْصَارِهِمْ يَأْخُذُ الْمُؤْمِنَ كَهَيْئَةِ الزُّكَامِ فَفَزِعْنَا فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَغَضِبَ فَجَلَسَ فَقَالَ مَنْ عَلِمَ فَلْيَقُلْ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا يَعْلَمُ لَا أَعْلَمُ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَ... صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آيت (( لا تبدیل لخلق اللہ الایۃ )) کی تفسیر یعنی”اللہ کی بنائی ہوئی فطرت «خلق الله» میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں“۔ ) مترجم: BukhariWriterName 4774. حضرت مسروق سے روایت ہے کہ ایک شخص نے قبیلہ کندہ میں حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن ایک دھواں اٹھے گا جو منافقین کی قوت سماعت و بصارت کو ختم کر دے گا لیکن مومن پر اس کا اچر صرف زکام جیسا ہو گا۔ ہم اس کی بات سن کر بہت گھبرائے۔ میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ اس وقت وہ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ (یہ سن کر) وہ بہت ناراض ہوئے اور سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا: جو شخص علم رکھتا ہو وہ تو بیان کرے اور جو علم نہیں رکھتا وہ کہے کہ اللہ بہتر جاننے والا ہے۔ اور یہ بھی علم ہے کہ انسان اپنی لا علمی کا اعتراف کرے اور صاف کہہ دے کہ میں نہیں جان... الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 6 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {وَمَا أَنَا مِنَ المُتَكَلِّفِينَ) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4809. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عَلِمَ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا يَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ الدُّخَانِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا قُرَيْشًا إِلَى الْإِسْلَامِ فَأَبْطَئ... صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وما انا من المتکلفین )) کی تفسیر میں”اور نہ میں تکلف کرنے والوں سے ہوں“ ) مترجم: BukhariWriterName 4809. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا: لوگو! جس شخص کو کسی چیز کا علم ہو تو وہ اسے بیان کرے اور جسے علم نہ ہو، اسے الله أعلم کہہ دینا چاہیے کیونکہ یہ بھی علم ہی ہے کہ جو چیز نہ جانتا ہو اس کے متعلق کہہ دے کہ اللہ ہی زیادہ جانتا ہے۔ اللہ تعالٰی نے اپنے نبی ﷺ سے کہہ دیا تھا: ’’آپ کہہ دیں! میں اس تبلیغ پر کوئی اجرت نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والا ہی ہوں۔‘‘ اب میں تمہیں دھوئیں کے متعلق بتاتا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ... الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 7 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (باب:{فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَا...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4820. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَضَى خَمْسٌ الدُّخَانُ وَالرُّومُ وَالْقَمَرُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت یوم تاتی السماءبدخان مبین کی تفسیریعنی”پس آپ انتظار کریں اس دن کا جب آسمان کی طرف ایک نظر آنے والا دھواں پیدا ہو“ ) مترجم: BukhariWriterName 4820. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: پانچ واقعات گزر چکے ہیں: دھواں، غلبہ روم، چاند کا دولخت ہونا، سخت گرفت اور سزا و قید۔ الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 8 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَل...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4821. حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّمَا كَانَ هَذَا لِأَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا اسْتَعْصَوْا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَلَيْهِمْ بِسِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ فَأَصَابَهُمْ قَحْطٌ وَجَهْدٌ حَتَّى أَكَلُوا الْعِظَامَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنْ الْجَهْدِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَل... صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( یغشی الناس ھذا عذاب الیم )) کی تفسیریعنی ”ان سب لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ایک عذاب درد ناک ہو گا“ ) مترجم: BukhariWriterName 4821. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: واقعہ یہ ہے کہ جب قریش نے نبی ﷺ کی نافرمانی کی تو آپ نے ان پر قحط سالی کی بد دعا کی، جیسے حضرت یوسف ؑ کے زمانے میں قحط سالی آئی تھی۔ لوگوں کو قحط سالی اور مشقت نے اس طرح پکڑا کہ وہ ہڈیاں کھانے لگے۔ اس دوران میں جب آدمی آسمان کی طرف دیکھتا تو اس مشقت کی وجہ سے اسے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں سا نظر آتا تھا۔ اس وقت اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’آپ اس دن کا انتظار کریں جب آسمان نمایاں دھواں لائے گا۔ وہ دھواں لوگوں کو ڈھانپ لے گا۔ یہ دردناک عذاب ہے۔‘‘ پھر رسو... الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 9 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا العَذَابَ...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4822. حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ تَقُولَ لِمَا لَا تَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ إِنَّ اللَّهَ قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ إِنَّ قُرَيْشًا لَمَّا غَلَبُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ أَكَلُوا فِيهَا الْعِظَامَ وَالْمَيْتَةَ مِنْ الْجَهْدِ حَتَّى جَعَلَ أَحَدُهُمْ يَرَى مَا بَيْ... صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ربنا اکشف عنا العذاب انا مومنون )) کی تفسیریعنی’’ اے ہمارے پروردگار!ہم سے اس عذاب کو دور کر دے‘ہم ضرور ایمان لے آئیں گئے‘‘ ) مترجم: BukhariWriterName 4822. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے فرمایا: بلاشبہ یہ بھی علم (دانشمندی) ہے کہ جس چیز کو تو نہ جانتا ہو تو کہہ دے: اللہ ہی جانتا ہے کیونکہ اللہ تعالٰی نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا ہے: ’’کہہ دیں! میں تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹی باتیں کرتا ہوں۔‘‘ ہوا یوں کہ جب قریش نے نبی ﷺ پر غلبہ حاصل کر لیا اور آپ کی نافرمانی کی تو آپ نے بددعا کی: ’’اے اللہ! ان کے خلاف میری مدد ایسے قحط کے ذریعے سے فر جیسا کہ یوسف ؑ کے زمانے میں قحط پڑا تھا۔‘‘ اس بد دعا کے نتیجے... الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) 10 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {أَنَّى لَهُمُ الذِّكْرَى وَقَدْ جَ...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4823. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَعَا قُرَيْشًا كَذَّبُوهُ وَاسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَصَابَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ يَعْنِي كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى كَانُوا يَأْكُلُونَ الْمَيْتَةَ فَكَانَ يَقُومُ أَحَدُهُمْ فَكَانَ يَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ مِثْلَ الدُّخَانِ مِنْ الْجَهْدِ وَالْجُوعِ ثُمَّ قَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَى ا... صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( انی لھم الذکریٰ )) کی تفسیریعنی”ان کو کب اس سے نصیحت ہوتی ہے حالانکہ ان کے پاس پیغمبر کھلے ہوئے دلائل کے ساتھ آ چکا ہے“ ) مترجم: BukhariWriterName 4823. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ نے قریش کو اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے آپ کو جھٹلایا اور آپ کے ساتھ سرکشی کی روش اختیار کی، آپ نے ان کے لیے بددعا کی: ’’اے اللہ! میری ان کے خلاف یوسف ؑ کے دور جیسے قحط کے ذریعے سے مدد فرما۔‘‘ چنانچہ قحط پڑا اور ہر چیز ختم ہو گئی حتی کہ لوگ مردار کھانے لگے۔ اگر کوئی شخص کھڑا ہو کر آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک اور فاقے کی وجہ سے آسمان اور اس کے درمیان دھواں ہی دھواں نظر آتا، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: ’’آپ اس ... الموضوع: تفسير سورة الدخان آية رقم 10 (القرآن) موضوع: سورۃ الدخان کی آیت نمبر 10 کی تفسیر (قرآن) مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 15 کل صفحات: 2 - کل احا دیث: 15