1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ المَاءِ الَّذِي يُغْسَلُ بِهِ شَعَرُ الإِنْس...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

173 حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبِيدَةَ «عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ أَوْ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ أَنَسٍ» فَقَالَ: لَأَنْ تَكُونَ عِنْدِي شَعَرَةٌ مِنْهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا...

صحیح بخاری:

کتاب: وضو کے بیان میں

(

باب:اس بیان میں کہ جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

173. حضرت ابن سیرین سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا: میں نے عبیدہ سلمانی سے کہا: ہمارے پاس نبی اکرم ﷺ کے موئے مبارک ہیں جو ہمیں حضرت انس ؓ یا ان کے اہل خانہ کی طرف سے ملے ہیں۔ اس پر حضرت عبیدہ نے کہا: اگر میرے پاس ان میں سے ایک بال بھی ہوتا تو مجھے دنیا و ما فیہا سے زیادہ محبوب ہوتا۔


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الشَّيْبِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5947 حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَهْلِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ - وَقَبَضَ إِسْرَائِيلُ ثَلاَثَ أَصَابِعَ مِنْ قُصَّةٍ - فِيهِ شَعَرٌ مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ إِذَا أَصَابَ الإِنْسَانَ عَيْنٌ أَوْ شَيْءٌ بَعَثَ إِلَيْهَا مِخْضَبَهُ، فَاطَّلَعْتُ فِي الجُلْجُلِ، فَرَأَيْتُ شَعَرَاتٍ حُمْرًا...

صحیح بخاری:

کتاب: لباس کے بیان میں

(باب: بڑھاپے کا بیان)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5947. حضرت عثمان بن عبداللہ بن موہب سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے گھر والوں نے سیدہ ام سلمہ‬ ؓ ک‬ے پاس پانی کی ایک پیالی دے کر بھیجا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ راوئ حدیث اسرائیل نے اپنی انگلیاں بند کر لیں، یعنی وہ پیالی بہت چھوٹی تھی۔ ۔ ۔ ۔ اس میں ایک گچھا تھا جس میں نبی ﷺ کے موئے مبارک تھے جب کسی انسان کو نظر لگ جاتی یا اور کوئی بیماری ہوتی تو وہ سیدہ ام سلمہ‬ ؓ ک‬ے پاس پانی کا برتن بھیج دیتا۔ (حضرت عثمان بن موہب کہتے ہیں: ) میں نے اس ڈبیہ میں جھانکا تو مجھے چند ایک سرخ بال دکھائی دیے۔...


5 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَقَالَ عِنْدَهُمْ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6338 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ: «أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ كَانَتْ تَبْسُطُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِطَعًا، فَيَقِيلُ عِنْدَهَا عَلَى ذَلِكَ النِّطَعِ» قَالَ: «فَإِذَا نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَتْ مِنْ عَرَقِهِ وَشَعَرِهِ، فَجَمَعَتْهُ فِي قَارُورَةٍ، ثُمَّ جَمَعَتْهُ فِي سُكٍّ» قَالَ: فَلَمَّا حَضَرَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الوَفَاةُ، أَوْصَى إِلَيَّ أَنْ يُجْعَلَ فِي حَنُوطِهِ مِنْ ذَلِكَ السُّكِّ، قَالَ: فَجُعِلَ فِي حَنُوطِهِ...

صحیح بخاری:

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں

(باب: اگر کوئی شخص کہیں ملاقات کو جائے اور دوپہر کو...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6338. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی ﷺ کے لیے چمڑے کا بستر دیتی تھی اور آپ ﷺ ان کے ہاں اسی پر قیلولہ کر لیتے تھے جب نبی ﷺ سو جاتے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کا پسینہ اور گرے ہوئے بال جمع کر لیتیں اور انہیں ایک شیشی میں ڈال لیتیں، پھر انہیں کسی خوشبو میں ملا لتیں، حضرت انس رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے وصیت کی کہ اس خوشبو میں بھی کچھ حنوط میں ملا دیا جائے، چنانچہ اسے حنوط میں ملا دیا گیا۔...


6 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْفَضَائِلِ بَاب قُرْبِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ النَّاسِ وَتَبَرُّكِ...

حکم: صحیح

6197 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَقَدْ «رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْحَلَّاقُ يَحْلِقُهُ، وَأَطَافَ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَمَا يُرِيدُونَ أَنْ تَقَعَ شَعْرَةٌ إِلَّا فِي يَدِ رَجُلٍ»

صحیح مسلم:

کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان

(باب: آپ ﷺ کا لوگوں سے قرب،ان کا آپ سے برکت حاصل کر...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6197. ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، بال مونڈنے والا آپ کےسر کےبال اتار رہا تھا اور آپ ﷺ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین آپﷺ کے اردگرد تھے، وہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ کا کوئی بھی بال ان میں سے کسی ایک کے ہاتھوں کےعلاوہ کہیں اورگرے۔


7 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْفَضَائِلِ بَابُ طِيبِ عَرَقِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّبَرُّكِ بِه...

حکم: صحیح

6209 حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عِنْدَنَا، فَعَرِقَ، وَجَاءَتْ أُمِّي بِقَارُورَةٍ، فَجَعَلَتْ تَسْلِتُ الْعَرَقَ فِيهَا، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا الَّذِي تَصْنَعِينَ؟» قَالَتْ: هَذَا عَرَقُكَ نَجْعَلُهُ فِي طِيبِنَا، وَهُوَ مِنْ أَطْيَبِ الطِّيبِ...

صحیح مسلم:

کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان

(باب: آپ ﷺ کے پسینے کی خوشبو اور اس سے برکت کا حصو...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6209. ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر میں تشریف لائے، دوپہر کے آرام کے لیے سو گئے تو آپ کو پسینہ آ گیا، میری والدہ ایک شیشی لے آئیں اور (چمڑے کے بچھونے سے آپ کا) پسینہ انگلی کے ذریعے سے اس میں اکٹھا کرنے لگیں،  رسول اللہ ﷺ جاگ گئے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’ام سلیم! یہ کیا کر رہی ہو‘‘ وہ کہنے لگیں: یہ آپ کا پسینہ ہے، اسے ہم اپنی خوشبو میں ڈالیں گے، یہ (دنیا کی) ہر خوشبو سے زیادہ اچھی خوشبو ہے۔...


8 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْفَضَائِلِ بَابُ طِيبِ عَرَقِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّبَرُّكِ بِه...

حکم: صحیح

6210 وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ بَيْتَ أُمِّ سُلَيْمٍ فَيَنَامُ عَلَى فِرَاشِهَا، وَلَيْسَتْ فِيهِ، قَالَ: فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ فَنَامَ عَلَى فِرَاشِهَا، فَأُتِيَتْ فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ فِي بَيْتِكِ، عَلَى فِرَاشِكِ، قَالَ فَجَاءَتْ وَقَدْ عَرِقَ، وَاسْتَنْقَعَ عَرَقُهُ عَلَى قِطْعَةِ أَدِيمٍ، عَلَى الْفِرَاشِ، فَفَتَحَتْ عَتِيدَتَهَ...

صحیح مسلم:

کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان

(باب: آپ ﷺ کے پسینے کی خوشبو اور اس سے برکت کا حصو...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6210. اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ ام سلیم کے گھر میں جاتے، وہ وہاں نہ ہوتیں تو آپ ﷺ ان کے بستر پر سوجاتے۔ کہا: ایک دن آپﷺ تشریف لائے اور ان کے بستر پر سو گئے۔ وہ واپس آئیں تو ان سے کہا گیا: یہ رسول اللہ ﷺ ہیں، آپ کے گھر میں آپ کے بستر پر سو رہے ہیں، کہا: تو وہ اندر آئیں، آپﷺ کو پسینہ آیا ہوا تھا اور وہ بستر پر (بچھے ہوئے) چمڑے ایک ٹکڑے پر جمع ہو گیا تھا۔ انھوں نے قیمتی چیزیں رکھنے کا اپنا ڈبہ کھولا اور وہ پسینہ پونچھ پونچھ کر اپنی شیشیوں میں ڈالنے لگیں۔ رسول اللہ ﷺ ہڑ بڑا کر ا...


9 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْفَضَائِلِ بَابُ طِيبِ عَرَقِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّبَرُّكِ بِه...

حکم: صحیح

6211 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا فَتَبْسُطُ لَهُ نِطْعًا فَيَقِيلُ عَلَيْهِ، وَكَانَ كَثِيرَ الْعَرَقِ، فَكَانَتْ تَجْمَعُ عَرَقَهُ فَتَجْعَلُهُ فِي الطِّيبِ وَالْقَوَارِيرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا؟» قَالَتْ: عَرَقُكَ أَدُوفُ بِهِ طِيبِي...

صحیح مسلم:

کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان

(باب: آپ ﷺ کے پسینے کی خوشبو اور اس سے برکت کا حصو...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6211. ابو قلابہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرمﷺ ان کے ہاں تشریف لاتے اور دوپہر کے وقت آرام فرماتے۔ وہ آپ کے لیے ملائم چمڑے کا ایک ٹکڑا (بستر پر) بچھا دیتیں آپﷺ اس پر قیلولہ فرماتے۔ آپ کو پسینہ بہت آتا تھا، وہ اس پیسنے کو اکٹھا کر لیتیں، اپنی خوشبو میں ڈالتیں، شیشیوں میں سینت کر رکھتیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا: ’’ام سلیم! یہ کیا ہے؟‘‘ تو انھوں نے عرض کی: آپ کا پیسنہ ہے، اسے (خوشبو پڑھانے کے لیے) اپنی خوشبو میں ملاؤں گی۔...


10 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْحَلْقِ وَالتَّقْصِيرِ

حکم: صحیح

1983 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ بِمِنًى فَدَعَا بِذِبْحٍ فَذُبِحَ ثُمَّ دَعَا بِالْحَلَّاقِ فَأَخَذَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ فَحَلَقَهُ فَجَعَلَ يَقْسِمُ بَيْنَ مَنْ يَلِيهِ الشَّعْرَةَ وَالشَّعْرَتَيْنِ ثُمَّ أَخَذَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْسَرِ فَحَلَقَهُ ثُمَّ قَالَ هَا هُنَا أَبُو طَلْحَةَ فَدَفَعَهُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

(باب: سر منڈانے یا کتروانے کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1983. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قربانی والے دن جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں، پھر منیٰ میں اپنی منزل پر تشریف لائے، پھر اپنی قربانی طلب کی اور اسے ذبح کیا، پھر حجام کو بلوایا اور اس نے آپ کے سر کے دائیں جانب کو لیا اور اسے مونڈا۔ تو آپ نے اپنے پاس والوں کو ایک ایک دو دو بال تقسیم کر دیے۔ پھر اس نے بائیں جانب کو لیا اور اسے مونڈا تو آپ نے فرمایا: ”ابوطلحہ یہاں ہے؟“ چنانچہ وہ ابوطلحہ ؓ کو دے دیے۔...