1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الوَحْيِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ الحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ، وَكَانُوا تُجَّارًا بِالشَّأْمِ فِي المُدَّةِ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَادَّ فِيهَا أَبَا سُفْيَانَ وَكُفَّارَ قُرَيْشٍ، فَأَتَوْهُ وَهُمْ بِإِيلِيَاءَ، فَدَعَاهُمْ فِي مَجْلِسِهِ، وَحَوْلَهُ عُظَمَاءُ الرُّومِ، ثُمَّ دَعَاهُمْ وَدَعَا بِتَرْجُمَانِهِ، فَقَ...

صحیح بخاری : کتاب: وحی کے بیان میں (باب:  )

مترجم: BukhariWriterName

7. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ابوسفیان بن حرب ؓ نے ان سے بیان کیا کہ ہرقل (شاہ روم) نے انہیں قریش کی ایک جماعت سمیت بلوایا۔ یہ جماعت (صلح حدیبیہ کے تحت) رسول اللہ ﷺ، ابوسفیان اور کفار قریش کے درمیان طے شدہ عرصہ امن میں ملک شام بغرض تجارت گئی ہوئی تھی۔ یہ لوگ ایلیاء (بیت المقدس) میں اس کے پاس حاضر ہو گئے۔ ہرقل نے انہیں اپنے دربار میں بلایا۔ اس وقت اس کے اردگرد روم کے رئیس بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر اس نے ان کو اور اپنے ترجمان کو بلا کر کہا: یہ شخص جو اپنے آپ کو نبی سمجھتا ہے تم میں سے کون اس کا قریبی رشتہ دار ہے؟ ابوسفیان ؓنے کہا: میں اس کا سب س...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ مَنْ أَمَرَ بِإِنْجَازِ الوَعْدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2681. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، أَنَّ هِرَقْلَ قَالَ لَهُ: سَأَلْتُكَ مَاذَا يَأْمُرُكُمْ؟ فَزَعَمْتَ: «أَنَّهُ أَمَرَكُمْ بِالصَّلاَةِ، وَالصِّدْقِ، وَالعَفَافِ، وَالوَفَاءِ بِالعَهْدِ، وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ»، قَالَ: وَهَذِهِ صِفَةُ نَبِيٍّ...

صحیح بخاری : کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان (باب : جس نے وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا )

مترجم: BukhariWriterName

2681. حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ابو سفیان  ؓ سے شاہ روم ہرقل نے کہا: میں نے تجھ سے ان(رسول اللہ ﷺ) کے متعلق سوال کیا تھا کہ وہ تمھیں کس چیز کا حکم دیتے ہیں؟ تو نے کہا تھا کہ وہ ہمیں نماز، سچائی، پاک دامنی، ایفائے عہد اور امانت کی ادائیگی کا حکم دیتے ہیں۔ تو نبی کریم ﷺ کی ہی صفات ہوتی ہیں۔ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى (وَإِلَى عَادٍ أَخَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3344. قَالَ: وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ الأَرْبَعَةِ الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ المُجَاشِعِيِّ، وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الفَزَارِيِّ، وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلاَثَةَ العَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلاَبٍ، فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ، وَالأَنْصَارُ، قَالُوا: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، قَالَ: «إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ». فَأَقْبَلَ رَجُ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو (نبی بناکر) بھیجا انہوں نے کہا‘اے قوم!اللہ کی عبادت کرو‘‘ )

مترجم: BukhariWriterName

3344. حضرت ابو سعید خدری  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے نبی ﷺ کی خدمت میں (خام) سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا تو آپ نے اسے چار اشخاص میں تقسیم کردیا: اقرع بن حابس خنظلی مجاشعی، عیینہ بن بدر فرازی، زید بن طائی جو بنو نبہان کا ایک آدمی تھا اور علقمہ بن علاثہ عامری جو بنو کلاب کا ایک فرد تھا۔ اس تقسیم پر قریش اور انصار غصے سے بھر گئے کہ آپ اہل نجد کے سرداروں کو عطیات دیتے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں انھیں تالیف قلوب کے لیے دیتا ہوں۔‘‘ اس دوران میں ایک آدمی سامنے آیا جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی۔ رخسار ابھرے ہوئے...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ بَعْثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ ا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4351. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ القَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ، يَقُولُ: بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اليَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ، لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ: فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ، بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ، وَأَقْرَعَ بْنِ حابِسٍ، وَزَيْدِ الخَيْلِ، وَالرَّابِعُ: إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: كُنَّا نَحْنُ أَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: حجۃ الوداع سے پہلے علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید ؓ کو یمن بھیجنا )

مترجم: BukhariWriterName

4351. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے یمن سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں صاف کردہ چمڑے میں تھوڑا سا سونا بھیجا جو ابھی مٹی سے علیحدہ نہیں کیا گیا تھا۔ آپ نے اسے چار اشخاص عیینہ بن بدر، ارقع بن حابس، زید الخلیل اور چوتھے علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل میں تقسیم کر دیا۔ آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص نے کہا: ہم ان لوگوں سے اس سونے کے زیادہ حق دار تھے۔ نبی ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا: ’’تم لوگ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے، حالانکہ اس پروردگار کو مجھ پر اعتماد ہے جو آسمانوں پر ہے اور صبح و شام میرے پاس آسمانی خبر آتی رہتی ہے۔‘...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {قُلْ يَاأَهْلَ الكِتَابِ تَعَالَوْ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4553. حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ هِشَامٍ عَنْ مَعْمَرٍ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ قَالَ انْطَلَقْتُ فِي الْمُدَّةِ الَّتِي كَانَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَبَيْنَا أَنَا بِالشَّأْمِ إِذْ جِيءَ بِكِتَابٍ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هِرَقْلَ قَالَ وَكَانَ دَحْيَةُ الْكَلْبِيُّ جَاءَ بِهِ فَدَفَعَهُ إ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت ( قل یا اھل الکتاب تعالوا الیٰ کلمۃ ) کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4553. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ابوسفیان بن حرب نے میرے روبرو یہ بیان دیا: جس مدت کے دوران میں میرے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان (صلح حدیبیہ کا) معاہدہ ہوا تھا، میں ان دنوں ایک تجارتی سفر پر روانہ ہوا۔ جب میں ملک شام میں تھا تو نبی ﷺ کا ایک نامہ مبارک ہرقل کے پاس لایا گیا۔ حضرت دحیہ کلبی ؓ  اسے لے کر آئے تھے۔ انہوں نے لا کر عظیم بصرٰی کے حوالے کر دیا تھا اور عظیم بصرٰی نے وہ خط ہرقل کو پہنچایا۔ ابوسفیان کہتے ہیں کہ ہرقل نے دریافت کیا: ہماری حدود سلطنت میں اسی مدعی نبوت کی قوم کا کوئی آدمی موجود ہے؟ درباریوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ پھر مجھے ق...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تَعْرُجُ المَلاَئِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7432. حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ أَوْ أَبِي نُعْمٍ شَكَّ قَبِيصَةُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ وَهُوَ بِالْيَمَنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ وَبَيْنَ عُيَ...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید (باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ المعارج میں ) فرمان فرشتے اور روح القدس اس کی طرف چڑھتے ہیں، )

مترجم: BukhariWriterName

7432. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کو کچھ سونا بھیجا گیا تو آپ نے وہ چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ ایک دوسری سند سے سیدنا ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ جب یمن میں تھے تو انہوں نے نبی ﷺ کو کچھ سونا بھیجا جو مٹی سے جدا نہ تھا۔ آپ ﷺ نے اسے اقرع بن حابس حنظلی مجاشعی، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری کلابی اور بنو نبھان کے زید الخیل طائی کے درمیان تقسیم کر دیا۔ اس پر قریش اور انصار کو غصہ آیا تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ رؤسائے نجد کو تو مال دیتے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا: ”میں ان کی تالیف قلب ...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ ذِكْرِ الْخَوَارِجِ وَصِفَاتِهِمْ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1064. حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي كِلَابٍ وَزَيْدُ الْخَيْرِ الطَّائِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَي...

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل (باب: خوارج اور ان کی صفات )

مترجم: MuslimWriterName

1064. سعید بن مسروق نے عبدالرحمان بن ابی نعم سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب یمن میں تھے تو انھوں نےکچھ سونا رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا جو اپنی مٹی کے اندر ہی تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے چار افراد: اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ (بن حصین بن حذیفہ) بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو اس کے بعد (آگے بڑے قبیلے) بنو کلاب (بن ربیعہ بن عامر) کا ایک فرد تھا اور زید الخیر طائی جو اس کے بعد (آگے بنوطے کی ذیلی شاخ) بنو نبہان کا ایک فرد تھا، میں تقسیم فرما دیا، کہا: اس پر قریش ناراض ...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ ذِكْرِ الْخَوَارِجِ وَصِفَاتِهِمْ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1064.01. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ وَالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ...

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل (باب: خوارج اور ان کی صفات )

مترجم: MuslimWriterName

1064.01. عبدالواحد نے عمارہ بن قعقاع سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: ہمیں عبدالرحمان بن نعیم نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت علی بن ابی طالب نے یمن سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں رنگے ہوئے (دباغت شدہ) چمڑے میں (خام) سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا جسے مٹی سے الگ نہیں کیاگیا تھا تو آپ ﷺ نے اسے چار افراد:عینیہ بن حصن، اقرع بن حابس، زید الخیل اور چوتھے فرد علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کر دیا۔ اس پر آپ ﷺ کے ساتھیوں میں سے ایک آدمی نے کہا: ہم اس(عطیے) کے ان لوگوں کی نسبت زیادہ حق دار تھے۔ کہا: یہ بات نبی کریم ﷺ...


10 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ ذِكْرِ الْخَوَارِجِ وَصِفَاتِهِمْ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1064.02. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَامِرَ بْنَ الطُّفَيْلِ، وَقَالَ: نَاتِئُ الْجَبْهَةِ، وَلَمْ يَقُلْ: نَاشِزُ، وَزَادَ: فَقَامَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ قَالَ: «لَا» قَالَ: ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَامَ إِلَيْهِ خَالِدٌ، سَيْفُ اللهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ قَالَ: «لَا» فَقَالَ: «إِنَّهُ سَيَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ لَيِّنًا رَطْبًا» وَقَالَ: قَالَ عُم...

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل (باب: خوارج اور ان کی صفات )

مترجم: MuslimWriterName

1064.02. جریر نے عمارہ بن قعقاع سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، انھوں نے علقمہ بن علاثہ کا ذکر کیا اور عامر بن طفیل کا ذکر نہیں کیا۔ نیز ناتي الجبهة (نکلی ہوئی پیشانی والا) کہا اور (عبدالواحد کی طرح ناشز (ابھری ہوئی پیشانی والا) نہیں کہا اور ان الفاظ کا اضافہ کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھ کر آپ ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ کہا: پھر وہ پیٹھ پھیر کر چل پڑا تو خالد سیف اللہ رضی اللہ تعالی...