1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ (بَابُ القَضَاءِ وَالفُتْيَا فِي الطَّرِيقِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7153. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجَانِ مِنْ الْمَسْجِدِ فَلَقِيَنَا رَجُلٌ عِنْدَ سُدَّةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَعْدَدْتَ لَهَا فَكَأَنَّ الرَّجُلَ اسْتَكَانَ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا كَبِيرَ صِيَامٍ وَلَا صَلَاةٍ وَلَا صَدَقَةٍ وَلَكِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ...

صحیح بخاری : کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں (باب:چلتے چلتے راستہ میں کوئی فیصلہ کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

7153. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے کہا: میں اور نبی ﷺ سے نکل رہے تھے کہ ایک شخص ہمیں مسجد کے دروازے پر ملا اور اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! قیامت کب ہوگی؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ”تو نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟“ یہ سن کر وہ شخص خاموش سا ہوگیا۔پھر کہا: اللہ کے رسول ! میں نے زیادہ روزے،زیادہ نمازیں اور زیادہ صدقہ وخیرات تو جمع نہیں کیا، البتہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت ضرور رکھتا ہوں۔آپ ﷺ نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) تو ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن سے تو محبت کرتا ہے۔“ ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ الْإِيمَانِ الَّذِي يُدْخَلُ بِهِ ال...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

13. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَلْحَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا عَرَضَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ، فَأَخَذَ بِخِطَامِ نَاقَتِهِ - أَوْ بِزِمَامِهَا ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ - أَوْ يَا مُحَمَّدُ - أَخْبِرْنِي بِمَا يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَمَا يُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَكَفَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَظَرَ فِي أَصْحَابِهِ، ثُمَّ قَالَ: «لَقَدْ وُفِّقَ، أَوْ لَقَدْ هُدِيَ»، قَالَ: كَيْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَأَعَاد...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: ایمان جس کے ذریعے سے آدمی جنت میں داخل ہوتا ہے او رجس شخص نے ( نبی ﷺکی طرف سے ) دیے گئے حکم کو مضبوطی سے تھام لیا ، وہ جنت میں داخل ہو گا )

مترجم: MuslimWriterName

13. عمرو بن عثمانؒ  نے کہا: ہمیں موسیٰ بن طلحہؒ نےحدیث سنائی، انہوں نےکہا: مجھےحضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نےحدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں تھے جب ایک اعرابی (دیہاتی) آپ کے سامنے آ کھڑا ہوا، اس نے آپ کی اونٹنی کی مہار یا نکیل پکڑ لی، پھر کہا: اے اللہ کے رسول! (یا اے محمد!) مجھے وہ بات بتائیے جو مجھے جنت کے قریب اور آگ سے دور کر دے۔ ابو ایوب نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ رک گئے، پھر اپنے ساتھیوں پر نظر دوڑائی ، پھر فرمایا: ’’اس کو توفیق ملی (یا ہدایت ملی )۔‘‘ پھر بدوی نے پوچھا: ’’تم نے کیا بات کی؟‘‘ اس نے اپنی ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ الْإِيمَانِ الَّذِي يُدْخَلُ بِهِ ال...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

13.01. وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ عُثْمَانَ، أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: ایمان جس کے ذریعے سے آدمی جنت میں داخل ہوتا ہے او رجس شخص نے ( نبی ﷺکی طرف سے ) دیے گئے حکم کو مضبوطی سے تھام لیا ، وہ جنت میں داخل ہو گا )

مترجم: MuslimWriterName

13.01. محمد بن عثمان بن عبد اللہ بن موہبؒ اور ان کے والد عثمانؒ دونوں موسیٰ بن طلحہؒ سے سنا وہ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے سابقہ حدیث کی مانند بیان کرتے تھے۔


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَاب قُرْبِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ النَّاسِ وَتَبَرُّكِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2326. وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ امْرَأَةً كَانَ فِي عَقْلِهَا شَيْءٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَقَالَ: «يَا أُمَّ فُلَانٍ انْظُرِي أَيَّ السِّكَكِ شِئْتِ، حَتَّى أَقْضِيَ لَكِ حَاجَتَكِ» فَخَلَا مَعَهَا فِي بَعْضِ الطُّرُقِ، حَتَّى فَرَغَتْ مِنْ حَاجَتِهَا...

صحیح مسلم : کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان (باب: آپ ﷺ کا لوگوں سے قرب،ان کا آپ سے برکت حاصل کرنا اور ان کے لئے آپ ﷺ کی تواضع:۔ )

مترجم: MuslimWriterName

2326. ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک عورت کی عقل میں کچھ نقص تھا (ایک دن) وہ کہنے لگی: اللہ کے رسول ﷺ !مجھے آپ سے کام ہے۔ آپ ﷺ نے (بہت شفقت واحترام سے) فرمایا: ’’ام فلاں! دیکھو، جس گلی میں تم چاہو (کھڑی ہوجاؤ) میں (وہاں آکر) تمھارا کام کر دوں گا۔‘‘ آپ ایک راستے میں اس سے الگ ملے، یہاں تک کہ اس نے اپنا کام کرلیا۔ ...


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي الْجُلُوسِ فِي الطُّرُقَاتِ)

حکم: صحیح

4818. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بِنِ الطَّبَّاعِ وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ قَالَ ابْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَقَالَ لَهَا: >يَا أُمَّ فُلَانٍ! اجْلِسِي فِي أَيِّ نَوَاحِي السِّكَكِ شِئْتِ، حَتَّى أَجْلِسَ إِلَيْكِ<، قَالَ: فَجَلَسَتْ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا، حَتَّى قَضَتْ حَاجَتَهَا. لَمْ يَذْكُرُ ابْنُ عِيسَى حَتَّى قَضَتْ حَاجَتَهَا و قَالَ كَثِيرٌ: عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ....

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: راستوں پر بیٹھنا ( ناپسندیدہ ہے ) )

مترجم: DaudWriterName

4818. سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک کام ہے۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”اے فلاں! کسی گلی کے کونے پر بیٹھ جاؤ میں تیرے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں (تیری بات سن سکتا ہوں)۔“ چنانچہ وہ بیٹھ گئی اور نبی کریم ﷺ بھی اس کے ساتھ بیٹھ گئے حتیٰ کہ اس نے اپنا مقصد پا لیا۔ ابن عیسیٰ نے «حتى قضت حاجتها» کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ اور کثیر (کثیر بن عبید) نے اپنی سند میں (عنعنہ سے روایت کرتے ہوئے) «عن حميد عن أنس» کہا۔ ...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُحْرِمِ يَحْلِقُ رَأْسَهُ ...)

حکم: صحیح

953. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ وَابْنِ أَبِي نَجِيحٍ وَحُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ وَعَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ بِالْحُدَيْبِيَةِ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَهُوَ يُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ وَالْقَمْلُ يَتَهَافَتُ عَلَى وَجْهِهِ فَقَالَ أَتُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ هَذِهِ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ احْلِقْ وَأَطْعِمْ فَرَقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ وَالْفَرَقُ ثَلَاثَةُ آصُعٍ أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ انْسُ...

جامع ترمذی : كتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: محرم حالت احرام میں سرمنڈوالے تواس پر کیاتاوان ہوگا ؟​ )

مترجم: TrimziWriterName

953. کعب بن عجرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ان کے پاس سے گزرے ، وہ حدیبیہ میں تھے ،احرام باندھے ہوئے تھے۔ اورایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہے تھے۔ جوئیں ان کے منہ پر گررہی تھیں تو آپ نے پوچھا: کیا یہ جوئیں تمہیں تکلیف پہنچارہی ہیں؟ کہا: ہاں، آپ نے فرمایا:' سرمنڈوالو اور چھ مسکینوں کو ایک فرق کھانا کھلادو، (فرق تین صاع کا ہوتا ہے) یا تین دن کے صیام رکھ لو۔یا ایک جانور قربان کردو۔ ابن ابی نجیح کی روایت میں ہے 'یا ایک بکری ذبح کردو'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- صحابہ کرام‬ ؓ و‬غیرہم میں سے بعض اہل علم کااسی پرعمل ہے کہ محرم جب اپن...


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ)

حکم: صحیح

2973. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَفِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَإِيَّايَ عَنَى بِهَا فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ وَقَدْ حَصَرَنَا الْمُشْرِكُونَ وَكَانَتْ لِي وَفْرَةٌ فَجَعَلَتْ الْهَوَامُّ تَسَاقَطُ عَلَى وَجْهِي فَمَرَّ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَأَنَّ هَوَامَّ رَأْسِكَ تُؤْذِيكَ قَالَ قُلْتُ ن...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ بقرہ کی تفیسر )

مترجم: TrimziWriterName

2973. مجاہد کہتے ہیں کہ کعب بن عجرہ رضی الله عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ آیت: ﴿فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضاً أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ﴾۱؎ میرے بارے میں اتری ہم حدیبیہ میں تھے، احرام باندھے  ہوئے تھے، مشرکوں نے ہمیں روک رکھا تھا، میرے بال کانوں کے لو کے برابر تھے، سر کے جوئیں چہرے پر گرنے لگیں، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا گزر ہمارے پاس سے ہوا (ہمیں دیکھ کر) آپﷺ نے فرمایا: ’’لگتا ہے تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟&lsqu...


10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ)

حکم: صحیح

2974. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى جَبْهَتِي أَوْ قَالَ حَاجِبَيَّ فَقَالَ أَتُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاحْلِقْ رَأْسَكَ وَانْسُكْ نَسِيكَةً أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ قَالَ أَيُّوبُ لَا أَدْرِي بِأَيَّتِهِنَّ بَدَأَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ بقرہ کی تفیسر )

مترجم: TrimziWriterName

2974. کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ اس وقت میں ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوئیں میری پیشانی یا بھوؤں پر بکھر رہی تھیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں، آپﷺ نے فرمایا: ’’اپنا سر مونڈ ڈالو اور بدلہ میں قربانی کر دو، یا تین دن صوم رکھ لو، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو‘‘۔  ایوب (راوی) کہتے ہیں:  مجھے یاد نہیں رہا کہ (میرے استاذ نے) کون سی چیز پہلے بتائی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ...