1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى البَرَازِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

146. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّ يَخْرُجْنَ بِاللَّيْلِ إِذَا تَبَرَّزْنَ إِلَى المَنَاصِعِ وَهُوَ صَعِيدٌ أَفْيَحُ فَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْجُبْ نِسَاءَكَ، فَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ ، فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ، زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي عِشَاءً، وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً، فَنَادَاهَا عُمَرُ: أَل...

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب:اس بارے میں کہ عورتوں کا قضائے حاجت کے لئے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

146. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات رات کو قضائے حاجت کے لیے مناصع کی طرف جاتی تھیں، اس سے مراد کھلا میدان ہے۔ حضرت عمر ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کرتے تھے کہ آپ اپنی بیویوں کو پردے کا حکم دیں، لیکن رسول اللہ ﷺ ایسا نہ فرماتے، چنانچہ ایک رات عشاء کے وقت نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت سودہ بنت زمعہ (قضائے حاجت کے لیے) باہر نکلیں اور وہ قد آور تھیں تو حضرت عمر ؓ نے انہیں آواز دی اور کہا: اے سودہ! ہم نے تمہیں پہچان لیا ہے۔ (حضرت عمر نے یہ اس لیے کہا) ان کی خواہش تھی کہ پردے کا حکم نازل ہو، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے پردے کا حکم نازل فرما دیا۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى البَرَازِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

147. حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «قَدْ أُذِنَ أَنْ تَخْرُجْنَ فِي حَاجَتِكُنَّ» قَالَ هِشَامٌ: يَعْنِي البَرَازَ

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب:اس بارے میں کہ عورتوں کا قضائے حاجت کے لئے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

147. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں: آپ نے (اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن سے) فرمایا: ’’(اللہ تعالیٰ کی طرف سے) تمہیں اپنی حاجت کے لیے باہر نکلنے کی اجازت مرحمت فرما دی گئی ہے۔‘‘ہشام کہتے ہیں: اس سے قضائے حاجت کے لیے گھر سے نکلنا مراد ہے۔۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي القِبْلَةِ، وَمَنْ لَمْ يَرَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

402. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلاَثٍ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْنَا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى، فَنَزَلَتْ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} [البقرة: 125] وَآيَةُ الحِجَابِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَمَرْتَ نِسَاءَكَ أَنْ يَحْتَجِبْنَ، فَإِنَّهُ يُكَلِّمُهُنَّ البَرُّ وَالفَاجِرُ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الحِجَابِ، وَاجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الغَيْرَةِ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُنَّ: (عَسَى...

صحیح بخاری : کتاب: نماز کے احکام و مسائل (قبلے کے متعلق کیا منقول ہے، اور جس نے یہ کہا کہ اگر کوئی بھول سے قبلہ کے علاوہ کسی دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے تو اس پر نماز کا لوٹانا واجب نہیں ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

402. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: حضرت عمر ؓ  نے فرمایا: مجھے اپنے پروردگار سے تین باتوں میں موافقت کا شرف حاصل ہوا ہے: ایک مرتبہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کاش مقام ابراہیم ہماری جائے نماز ہوتا، تو یہ آیت نازل ہوئی: ’’مقام ابراہیم کو جائے نماز بنا لو۔‘‘ آیت حجاب بھی اسی طرح نازل ہوئی کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ اپنی بیویوں کو پردے کا حکم دے دیں کیونکہ ہر نیک و بد ان سے گفتگو کرتا ہے، تو آیت حجاب نازل ہوئی۔ (ایک دفعہ ایسا ہوا کہ) نبی ﷺ کی ازواج مطہرات نے باہمی رشک و رقابت ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ الكَفَنِ فِي القَمِيصِ الَّذِي يُكَفُّ أَوْ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1269. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ لَمَّا تُوُفِّيَ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَهُ فَقَالَ آذِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَآذَنَهُ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَذَبَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَيْسَ اللَّهُ نَهَاكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: قمیص میں کفن دینا اور اس کا حاشیہ سلا ہوا ہو یا بغیر سلا ہوا ہو اور بغیر قمیص کے کفن دینا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1269. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) مرگیا تو اس کا بیٹا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:مجھے اپنی قمیص عنایت فرمائیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں، نیز آپ ﷺ  اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور اس کے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ نبی کریم ﷺ نے اسے اپنی قمیص دی اور فرمایا:’’جب جنازہ تیار ہوجائے تو مجھے اطلاع کرنا میں اس کا جنازہ پڑھوں گا۔‘‘ چنانچہ اس نے جنازہ تیار ہونے کی آپ کو اطلاع کر دی۔ جب آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھنے کا ارادہ کیا تو حضرت عمر ؓ  نے آپ کا دامن تھام کر عرض کیا: اللہ تعالیٰ ن...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّلاَةِ عَلَى المُنَاف...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1366. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: منافقوں پر نماز جنازہ پڑھنا اور مشرکوں کے لیے طلب مغفرت کرنا ناپسند ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1366. حضرت عمر بن خطاب ؓ  سے روایت ہے،انھوں نےفرمایا:جب عبداللہ بن ابی ابن سلول مرا تو رسول اللہ ﷺ کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے دعوت دی گئی۔ جب رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو میں آپ کی طرف تیزی سے کود پڑا اور عرض کیا:اے اللہ کے رسول ﷺ ! کیا آپ عبداللہ بن ابی کی نماز جنازہ پڑھیں گے، حالانکہ اس نے فلاں فلاں روزایسا بکواس کیاتھا؟میں اسکی باتیں شمار کرنے لگا۔ رسول اللہ ﷺ نے مسکر اکر فرمایا:’’عمر ؓ  !تم یہاں سے ایک طرف ہٹ جاؤ۔‘‘ جب میں زیادہ اصرار کرنے لگا تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’مجھے اختیار دیاگیا ہے، لہذا میں نے استغف...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاه...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4483. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ وَافَقْتُ اللَّهَ فِي ثَلَاثٍ أَوْ وَافَقَنِي رَبِّي فِي ثَلَاثٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اتَّخَذْتَ مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ قَالَ وَبَلَغَنِي مُعَاتَبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ نِسَائِهِ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِنَّ قُلْتُ إِنْ انْتَهَيْتُنَّ أَوْ لَيُبَدِّلَنَّ اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرًا مِنْكُنَّ حَتَّى ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد (( واتخذ وا من مقام ابراہیم مصلی )) کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4483. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میری تین باتیں بالکل اللہ (کی وحی) کے مطابق ہوئیں یا فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے تین باتوں میں میرے ساتھ اتفاق کیا۔ (اول) میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر آپ مقام ابراہیم کو جائے نماز قرار دے لیں (تو بہت اچھا ہو۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔‘‘) (دوم) میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کے پاس اچھے برے ہر قسم کے لوگ آتے ہیں۔ اگر آپ امہات المومنین کو پردے کا حکم دے دیں (تو مناسب ہے)۔ اس وقت ال...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4670. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُكَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ ر...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( استغفرلھم اولا استغفرلھم.... )) کی تفسیر”اے نبی! آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں اگر آپ ان کے لیے ستر مرتبہ بھی استغفار کریں گے (جب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا)“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4670. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کے بیٹے حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ آپ اپنا کُرتا عنایت فرمائیں تاکہ وہ اپنے باپ کو اس میں کفن دیں۔ آپ نے اسے اپنا کُرتا دے دیا۔ پھر اس نے درخواست کی کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو سیدنا عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا دامن تھام لیا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اس پر نماز جنازہ پڑھتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالٰی نے آپ کو ایسے لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: &...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4671. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ و قَالَ غَيْرُهُ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ كَذَا كَذَا وَكَذَا قَالَ أُعَدِّدُ عَلَيْه...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( استغفرلھم اولا استغفرلھم.... )) کی تفسیر”اے نبی! آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں اگر آپ ان کے لیے ستر مرتبہ بھی استغفار کریں گے (جب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا)“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4671. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی بن سلول مرا تو اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی گئی۔ جب رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو میں جلدی سے آپ کی خدمت میں پہنچا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ ابن ابی (منافق) کی نماز جنازہ پڑھانے لگے ہیں، حالانکہ اس نے فلاں دن، اس طرح کی باتیں کی تھیں؟ حضرت عمر ؓ نے کہا: میں اس کی بکواسات ایک ایک کر کے آپ کے سامنے بیان کرنے لگا لیکن رسول اللہ ﷺ نے مسکرا کر فرمایا: ’’عمر! میرے پاس سے ایک طرف ہٹ جاؤ۔‘‘ میں نے جب اصرار کیا تو آپ نے فرمایا: ’&...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُم...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4672. حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّنَهُ فِيهِ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي عَلَيْهِ فَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِثَوْبِهِ فَقَالَ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَهُوَ مُنَافِقٌ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ أَوْ أَخْبَرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ولا تصل علی احد منھم.... )) کی تفسیر”اے نبی! اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس پر کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھئیے اور نہ اس کی (دعائے مغفرت کے لیے) قبر پر کھڑے ہوئیے، بیشک انہوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ فاسق مرے ہیں“ )

مترجم: BukhariWriterName

4672. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کا بیٹا حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے اس کو اپنی قمیص دی اور فرمایا کہ اسے اس قمیص میں کفن دیا جائے۔ پھر آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر ؓ نے آپ ﷺ کا دامن پکڑ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنے لگے ہیں جبکہ یہ شخص منافق ہے اور اللہ تعالٰی نے آپ کو منافقین کے لیے طلب مغفرت سے منع بھی فرمایا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی نے مجھے اختیار دیا ہے یا مجھے خبر دی ہے کہ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں، اگ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4790. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آيت(( لا تد خلوا بيوت النبي...)) كی تفسيریعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4790. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر ؓ نے فرمایا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کے ہاں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ آتے رہتے ہیں (کیا اچھا ہو) اگر آپ امہات المومنین کو پردے کا حکم دیں، تب اللہ تعالٰی نے آیت حجاب نازل فرمائی۔