1 ‌صحيح مسلم كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ بَابُ مِنْ فَضَائِلِ طَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِؓ

حکم: صحیح

6408 وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ عَلَى حِرَاءٍ هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، فَتَحَرَّكَتِ الصَّخْرَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اهْدَأْ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ»...

صحیح مسلم:

کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب

(باب: حضرت طلحہ اور حضرت زبیرؓ کے فضائل)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6408. عبدالعزیزبن محمد نے سہیل (بن ابی صالح) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ حراء پہاڑ پر تھے۔ آپ ﷺ خود حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو چٹان (جس پر یہ سب تھے) ہلنے لگی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ٹھہرجاؤ، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے علاوہ اور کوئی نہیں۔‘‘...


2 ‌صحيح مسلم كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ بَابُ مِنْ فَضَائِلِ طَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِؓ

حکم: صحیح

6409 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ عَلَى جَبَلِ حِرَاءٍ فَتَحَرَّكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْكُنْ حِرَاءُ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ» وَعَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَ...

صحیح مسلم:

کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب

(باب: حضرت طلحہ اور حضرت زبیرؓ کے فضائل)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6409. یحییٰ بن سعید نے سہیل بن ابی صالح سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ کوہ حراء پر تھے۔ وہ ہلنے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ٹھہر جا، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے سوا اور کوئی نہیں۔‘‘ اس پر نبی ﷺ تھے اور (آپ کے ساتھ) حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔...


3 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ أَبِي الْأَعْوَرِ وَاسْمُهُ سَعِيد...

حکم: صحیح

4152 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَ مْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أَنَّهُ قَالَ أَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ أَنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ آثَمْ قِيلَ وَكَيْفَ ذَلِكَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَاءَ فَقَالَ اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ قِيلَ وَمَنْ هُمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَطَلْح...

جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: سعید بن زیدؓ کے مناقب)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

4152. سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ کہتے ہیں کہ میں نو اشخاص کے سلسلے میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ یہ لوگ جنتی ہیں اور اگر میں دسویں کے سلسلے میں گواہی دوں تو بھی گنہگار نہیں ہوں گا، آپ سے کہا گیا: یہ کیسے ہے؟ (ذرا اس کی وضاحت کیجئے) توا نہوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حرا پہاڑ پر تھے تو آپﷺ نے فرمایا: ’’ٹھہرا رہ اے حرا! تیرے اوپر ایک نبی، یا صدیق، یا شہید۱؎ کے علاوہ کوئی اور نہیں، عرض کیا گیا: وہ کون لوگ ہیں جنہیں آپﷺ نے صدیق یا شہید فرمایا ہے؟ (انہوں نے کہا:) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد اور عبدالرحمن بن ...


4 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ أَبِي الْأَعْوَرِ وَاسْمُهُ سَعِيد...

حکم: صحیح

4153 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.

جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: سعید بن زیدؓ کے مناقب)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

4153. ہم سے احمد بن منیع نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: مجھ سے شعبہ نے بیان کیا اور شعبہ نے حر بن صباح سے، حر نے عبدالرحمن بن اخنس سے اور عبدالرحمن بن اخنس نے سعید بن یزید کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی مفہوم کی اسی جیسی حدیث روایت کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔...


5 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: إسناده ضعيف

819 حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَبِي فَضَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ وَكَانَ أَبُو فَضَالَةَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي عَائِدًا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَرَضٍ أَصَابَهُ ثَقُلَ مِنْهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ أَبِي مَا يُقِيمُكَ فِي مَنْزِلِكَ هَذَا لَوْ أَصَابَكَ أَجَلُكَ لَمْ يَلِكَ إِلَّا أَعْرَابُ جُهَيْنَةَ تُحْمَلُ إِلَى الْمَدِينَةِ فَإِنْ أَصَابَكَ أَجَلُكَ وَلِيَكَ أَصْحَابُكَ وَصَلَّوْا عَلَيْكَ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى ...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

819. فضالہ جن کے والد حضرت ابو فضالہ انصاری رضی اللہ عنہ بدری صحابہ کرام میں سے تھے، کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے گیا، وہ کچھ بیمار ہوگئے تھے اور اس سے ان کی طبیعت بوجھل ہو رہی تھی، میرے والد صاحب نے ان سے کہا کہ بیماری نے آپ کا کیا حال کر رکھا ہے؟ اگر آپ کا آخری وقت آپہنچا تو آپ کے پاس جہینہ کے دیہاتیوں کے علاوہ کوئی نہیں آئے گا جو آپ کو مدینہ منورہ لے جائیں گے، اس لئے اگر آپ کا آخری وقت قریب آجائے تو آپ کے ساتھیوں کو آپ کا خیال کرنا چاہئے اور آپ کی نماز جنازہ پڑھنی چاہئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نب...