1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعْطِي المُؤَلَّفَةَ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3172 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: «كُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي، وَهِيَ مِنِّي عَلَى ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ» وَقَالَ أَبُو ضَمْرَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ الزُّبَيْرَ أَرْضًا مِنْ أَمْوَالِ بَنِي النَّضِيرِ...

صحیح بخاری:

کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان

(

باب : تالیف قلوب کے لیے آنحضرت ﷺ کا بعضے کافروں...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3172. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو زمین عطا فرمائی تھی میں وہاں سے گٹھلیاں اپنے سر پر اٹھا کر لایا کرتی تھی۔ وہ جگہ میرے گھر سے دو تہائی فرسخ پر تھی۔ ابو ضمرہ اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کے اموال میں سے حضرت زبیر ؓ کو زمین عطا فرمائی تھی۔...


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الغَيْرَةِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5264 حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوكٍ وَلَا شَيْءٍ غَيْرَ نَاضِحٍ وَغَيْرَ فَرَسِهِ فَكُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَسْتَقِي الْمَاءَ وَأَخْرِزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَكُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ وَكَانَ يَخْبِزُ جَارَاتٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ وَكُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ وَكُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي وَهِيَ مِنِّي عَلَى ثُلُثَيْ ف...

صحیح بخاری:

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان

(

باب: غیرت کا بیان

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5264. سیدہ اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا: سیدنا زبیر ؓ نے مجھ سے شادی کی تو ان کے پاس پانی لانے والے ایک اوںٹ اور ایک گھوڑے کے سوا روئے زمین پر کوئی مال، کوئی غلام، الغرض کوئی چیز نہ تھی۔ میں ہی ان کے گھوڑےکو چارہ ڈالتی اور پانی پلاتی تھی نیز ان کا ڈول سیتی اور آٹا گوندھتی تھی۔ میں اچھی طرح روٹی نہیں پکا سکتی تھی۔ میری ہمسائیاں انصاری عورتیں روٹیاں پکا دیتی تھیں۔ وہ بڑی اچھی اور با وفا خواتین تھیں۔ سیدنا زبیر ؓ کی وہ زمین جو رسول اللہ ﷺ نےانہیں دی تھی، میں وہاں سے اپنے گھر دو میل کے فاصلے پر تھی، ایک روز میں آ رہی تھی جبکہ گٹھلیاں میرے سر پر تھیں ک...


3 ‌صحيح مسلم كِتَابُ السَّلَامِ بَابُ جَوَازِ إِرْدَافِ الْمَرْأَةِ الْأَجْنَبِيَّ...

حکم: صحیح

5828 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوكٍ وَلَا شَيْءٍ غَيْرَ فَرَسِهِ قَالَتْ فَكُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَكْفِيهِ مَئُونَتَهُ وَأَسُوسُهُ وَأَدُقُّ النَّوَى لِنَاضِحِهِ وَأَعْلِفُهُ وَأَسْتَقِي الْمَاءَ وَأَخْرُزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَكُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ وَكَانَ يَخْبِزُ لِي جَارَاتٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ قَالَتْ وَكُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُو...

صحیح مسلم:

کتاب: سلامتی اور صحت کابیان

(باب: راستے میں سخت تھک جا نے والی اجنبی عورت کو اپ...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

5828. ہشام کے والد (عروہ) نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انھوں نے (حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے نکاح کیا تو ان کے پاس ایک گھوڑے کے سوا نہ کچھ مال تھا، نہ غلام تھا، نہ کوئی اور چیز تھی۔ ان کے گھوڑے کو میں ہی چارا ڈالتی تھی ان کی طرف سے اس کی ساری ذمہ داری میں سنبھا لتی۔ اس کی نگہداشت کرتی ان کے پانی لا نے والے اونٹ کے لیے کھجور کی گٹھلیاں توڑتی اور اسے کھلا تی میں ہی (اس پر) پانی لاتی، میں ہی ان کا پانی کا ڈول سیتی آٹا گوندھتی، میں اچھی طرح روٹی نہیں بنا سکتی تھی تو انصار کی خواتین میں س...


4 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ تَعْظِيمِ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِﷺ وَالتَّغْ...

حکم: صحیح

15 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: حدیث رسول ﷺ کی تعظیم اور اس کی مخالفت کرنے وا...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

15. حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حضرت زبیر ؓ کے خلاف حرہ کی ان برساتی ندیوں کے متعلق دعوی پیش کیا، جن سے وہ کھجوروں (کے باغات) کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے کہا: پانی چھوڑ دو کہ گزر کر (میرے کھیت میں) آ جائے۔ حضرت زبیر ؓ نے انکار کر دیا۔ دونوں اپنا جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے، تو آپ نے فرمایا: ’’زبیر! (اپنے باغ کو) سینچ کر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دیا کرو۔‘‘ انصاری نے ناگواری کا اظہار کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! (آپ نے یہ فیصلہ) اس لئے(کیا ہے) کہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے۔ ( یہ ...