1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفِ بْن...)

حکم: حسن

3749. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ صَخْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ أَمْرَكُنَّ مِمَّا يُهِمُّنِي بَعْدِي وَلَنْ يَصْبِرَ عَلَيْكُنَّ إِلَّا الصَّابِرُونَ قَالَ ثُمَّ تَقُولُ عَائِشَةُ فَسَقَى اللَّهُ أَبَاكَ مِنْ سَلْسَبِيلِ الْجَنَّةِ تُرِيدُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَكَانَ قَدْ وَصَلَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ يُقَالُ بِيعَتْ بِأَرْبَعِينَ أَلْفًا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: عبد الرحمان بن عوفؓ کے مناقب )

مترجم: TrimziWriterName

3749. ام المومنین عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ (اپنی بیویوں سے) فرماتے تھے: ’’تم لوگوں کا معاملہ مجھے پریشان کئے رہتا ہے کہ میرے بعد تمہارا کیا ہو گا؟ تمہارے حقوق کی ادائیگی کے معاملہ میں صرف صبر کرنے والے ہی صبر کر سکیں گے‘‘۔ پھر عائشہ‬ ؓ ن‬ے (ابوسلمہ سے) کہا: اللہ تمہارے والد یعنی عبدالرحمن بن عوف کو جنت کی نہر سلسبیل سے سیراب کرے، انہوں نے آپﷺ کی بیویوں کے ساتھ ایک ایسے مال کے ذریعہ جو چالیس ہزار (دینار) میں بکا اچھے سلوک کا مظاہرہ کیا۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفِ بْن...)

حکم: حسن الاسناد

3750. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَصْرِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَوْصَى بِحَدِيقَةٍ لِأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِيعَتْ بِأَرْبَعِ مِائَةِ أَلْفٍ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: عبد الرحمان بن عوفؓ کے مناقب )

مترجم: TrimziWriterName

3750. ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نے امہات المومنین ؓ کے لیے ایک باغ کی وصیت کی جسے چار لاکھ  (درہم) میں بیچا گیا۔  امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔