1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ : { وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

31. حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ المُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَيُونُسُ، عَنِ الحَسَنِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ؟ قُلْتُ: أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ، قَالَ: ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا التَقَى المُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالقَاتِلُ وَالمَقْتُولُ فِي النَّارِ»، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا القَاتِلُ فَمَا بَالُ المَقْتُولِ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (۔۔۔"اور اگر اہل ایمان میں سے دوکردہ آپس میں قتال کریں تو ان کے درمیان صلح کرادو ۔اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے جنگ وقتال کے باوجود دونوں گروہوں کے لیے لفظ مومن استعمال فرمایا ہے )

مترجم: BukhariWriterName

31. احنف بن قیس کا بیان ہے کہ میں اس شخص (حضرت علی ؓ) کی مدد کے لیے چلا۔ راستے میں مجھے حضرت ابوبکرہ ؓ ملے۔ انہوں نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: میرا ارادہ اس شخص کی مدد کرنے کا ہے۔ انہوں نے فرمایا: واپس ہو جاؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر آپس میں لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے (اس کا جہنمی ہونا سمجھ میں آتا ہے) لیکن مقتول کا کیا جرم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا: ’’اس کی خواہش بھی دوسرے ساتھی کو قتل کرنے کی تھی۔&lsq...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِتْقِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «العَبِيدُ إِخْوَانُكُم...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2545. حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ، قَالَ: سَمِعْتُ المَعْرُورَ بْنَ سُويْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ الغِفَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ، وَعَلَى غُلاَمِهِ حُلَّةٌ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا، فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ»، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ إِخْوَانَكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ، فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ...

صحیح بخاری : کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں (باب : نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا کہ ” غلام تمہارے بھائی ہیں پس ان کو بھی تم اسی میں سے کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو “ )

مترجم: BukhariWriterName

2545. حضرت معرور بن سوید سے روایت ہے انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابوذر غفاری  ؓ کودیکھا کہ وہ ایک عمدہ پوشاک زیب تن کیے ہوئے تھے اور ان کے غلام نے بھی اسی طرح کی پوشاک پہنی ہوئی تھی۔ ہم نے ان سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا: میں نے ایک شخص کو گالی دی تھی۔ اس نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں میری شکایت کی تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’ کیاتو نے اسے اس کی ماں کی وجہ سے عار دلائی ہے؟‘‘ پھر فرمایا: ’’تمہارے خادم تمہارے بھائی ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے ماتحت کردیا ہے، اسلیے جس کا بھائی اس کے ماتحت ہوتو جو وہ خود کھاتاہے وہی ا...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ السِّبَابِ وَاللَّعْنِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6050. حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ المَعْرُورِ هُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدًا، وَعَلَى غُلاَمِهِ بُرْدًا، فَقُلْتُ: لَوْ أَخَذْتَ هَذَا فَلَبِسْتَهُ كَانَتْ حُلَّةً، وَأَعْطَيْتَهُ ثَوْبًا آخَرَ، فَقَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ كَلاَمٌ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَنِلْتُ مِنْهَا، فَذَكَرَنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: «أَسَابَبْتَ فُلاَنًا» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «أَفَنِلْتَ مِنْ أُمِّهِ» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ» قُلْتُ عَلَى حِينِ سَاعَتِي: هَذِهِ مِنْ كِب...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: گالی دینے اور لعنت کرنے کی ممانعت )

مترجم: BukhariWriterName

6050. حضرت معرور سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابو ذر ؓ پر ایک چادر دیکھی اور ان کے غلام نے بھی اسی طرح کی چادر اوڑھ رکھی تھی میں نے کہا: اگر آپ اپنے غلام کی چادر لے لیں اور اسے زیب تن کریں تو آپ کے لیے ایک رنگ کا جوڑا ہو جائے اور اپنے غلام کو کوئی دوسرا جوڑا پہنا دیں انہوں نے بتایا کہ میرے اور ایک آدمی کے درمیان کچھ تکرار ہو گئی تھی اس کی والدہ عجمیہ تھی۔ میں نے اس کے متعلق اسے طعنہ دے دیا۔ اس نے یہ بات نبی ﷺ سے کہہ دی تو آپ نے مجھے فرمایا: ”تو نے فلاں شخص کو گالی دی ہے؟ میں نے کہا : جی ”ہاں۔ آپ نے فرمایا: تو نے اس کی ماں کو بھی مطعون کیا ہے؟&...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ التَّشْدِيدِ فِي النِّيَاحَةِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

934. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ زَيْدًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُونَهُنَّ الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ وَالْاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ وَالنِّيَاحَةُ وَقَالَ النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْق...

صحیح مسلم : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: نوحہ کرنے کے بارے میں سختی (سے ممانعت ) )

مترجم: MuslimWriterName

934. حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں جاہلیت کے کاموں میں سے چار باتیں (موجود) ہیں وہ ان کو ترک نہیں کریں گے اَحساب (باپ داداکے اصلی یا مزعومہ کا رناموں ) پر فخر کرنا (دوسروں کے) نسب پر طعن کرنا ستاروں کے ذریعے سے بارش مانگنا اور نوحہ کرنا ۔اور فرمایا ’’نوحہ کرنے والی جب اپنی مو ت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس کو اس حالت میں اٹھا یا جا ئے گا کہ اس (کے بدن ) پر تارکول کا لباس اور خارش کی قمیص ہو گی ۔‘‘ ...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَيْمَانِ (بَابُ إِطْعَامِ الْمَمْلُوكِ مِمَّا يَأْكُلُ، وَإِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1661. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: مَرَرْنَا بِأَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ، فَقُلْنَا: يَا أَبَا ذَرٍّ لَوْ جَمَعْتَ بَيْنَهُمَا كَانَتْ حُلَّةً، فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِي كَلَامٌ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَنْ سَبَّ...

صحیح مسلم : کتاب: قسموں کا بیان (باب: غلام کو وہ وہی کھلانا جو وہ (مالک خود)کھائے اور وہی پہنانا جو وہ مالک (خود)پہنے اور اس پر ایسی ذمہ داری نہ ڈالے جو اس کے بس میں نہ ہو )

مترجم: MuslimWriterName

1661. وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے معرور بن سوید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم زَبذہ (کے مقام) میں حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاں سے گزرے، ان (کے جسم) پر ایک چادر تھی اور ان کے غلام (کے جسم) پر بھی ویسی ہی چادر تھی۔ تو ہم نے کہا: ابوذر! اگر آپ ان دونوں (چادروں) کو اکٹھا کر لیتے تو یہ ایک حلہ بن جاتا۔ انہوں نے کہا: میرے اور میرے کسی (مسلمان) بھائی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، اس کی ماں عجمی تھی، میں نے اسے اس کی ماں کے حوالے سے عار دلائی تو اس نے نبی ﷺ کے پاس میری شکایت کر دی، میں نبی ﷺ سے ملا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: ’’ابوذر! تم ایسے آدمی ...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَيْمَانِ (بَابُ إِطْعَامِ الْمَمْلُوكِ مِمَّا يَأْكُلُ، وَإِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1661.01. وَحَدَّثَنَاهُ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، كُلُّهُمْ عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ، وَأَبِي مُعَاوِيَةَ بَعْدَ قَوْلِهِ: «إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ»، قَالَ: قُلْتُ: عَلَى حَالِ سَاعَتِي مِنَ الْكِبَرِ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي مُعَاوِيَةَ: «نَعَمْ عَلَى حَالِ سَاعَتِكَ مِنَ الْكِبَرِ»، وَفِي حَدِيثِ عِيسَى: «فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيَبِعْهُ»، وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: «فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ»، وَلَيْسَ ...

صحیح مسلم : کتاب: قسموں کا بیان (باب: غلام کو وہ وہی کھلانا جو وہ (مالک خود)کھائے اور وہی پہنانا جو وہ مالک (خود)پہنے اور اس پر ایسی ذمہ داری نہ ڈالے جو اس کے بس میں نہ ہو )

مترجم: MuslimWriterName

1661.01. زہیر، ابومعاویہ اور عیسیٰ بن یونس سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، زہیر اور ابو معاویہ کی حدیث میں آپﷺ کے فرمان: ’’تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت ہے" کے بعد یہ اضافہ ہے‘‘ انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: بڑھاپے کی اس گھڑی کے باوجود بھی (جاہلیت کی عادت باقی ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ ابو معاویہ کی روایت میں ہے: ’’ہاں، تمہارے بڑھاپے کی اس گھڑی کے باوجود بھی‘‘ عیسیٰ کی حدیث میں ہے: ’’اگر وہ اس پر ایسی ذمہ داری ڈال دے جو اس کی طاقت سے باہر ہے تو (بہتر ہے) اسے بیچ دے۔&lsquo...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَيْمَانِ (بَابُ إِطْعَامِ الْمَمْلُوكِ مِمَّا يَأْكُلُ، وَإِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1661.02. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ، وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهَا، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَذَكَرَ أَنَّهُ سَابَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَيَّرَهُ بِأُمِّهِ، قَالَ: فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، إِخْوَانُك...

صحیح مسلم : کتاب: قسموں کا بیان (باب: غلام کو وہ وہی کھلانا جو وہ (مالک خود)کھائے اور وہی پہنانا جو وہ مالک (خود)پہنے اور اس پر ایسی ذمہ داری نہ ڈالے جو اس کے بس میں نہ ہو )

مترجم: MuslimWriterName

1661.02. واصل احدب نے معرور بن سوید سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کو اس حالت میں دیکھا کہ ان (کے جسم) پر (آدھا) حلہ تھا اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کا (آدھا) حلہ تھا، میں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا، کہا: تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں انہوں نے ایک آدمی کو برا بھلا کہا اور اسے اس کی ماں (کے عجمی ہونے) کی (بنا پر) عار دلائی، کہا: تو وہ آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺ کو یہ بات بتائی، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت (کی خو) ہے، وہ تمہارے بھائی اور خدمت گزار ہیں، اللہ نے انہیں...


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي التَّفَاخُرِ بِالْأَحْسَابِ)

حکم: صحیح

5116. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَي ح، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاءِ, مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ، وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ, أَنْتُمْ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ، مِنْ تُرَابٍ, لَيَدَعَنَّ رِجَالٌ فَخْرَهُمْ بِأَقْوَامٍ, إِنَّمَا هُمْ فَحْمٌ مِنْ فَحْمِ جَهَنَّمَ، أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَ...

سنن ابو داؤد : كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل (باب: حسب نسب پر فخر کرنے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

5116. سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ عزوجل نے تم سے جاہلیت کی نخوت اور باپ دادا پر فخر کو دور کر دیا ہے۔ (تمہیں ایمان و اسلام سے معزز بنایا ہے) (آدمی دو قسم کے ہیں) صاحب ایمان، متقی یا فاجر اور بدبخت۔ تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے تھے۔ لوگوں کو قومی نخوت ترک کرنا پڑے گی، وہ تو (کفر و شرک کے سبب) جہنم کے کوئلے بن چکے، ورنہ یہ (قوم پر تکبر کرنے والے) اللہ کے ہاں گندگی کے کالے کیڑے سے بھی ذلیل ہوں گے جو اپنی ناک سے گندگی کو دھکیلتا پھرتا ہے۔“ ...


9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي حَقِّ الْمَمْلُوكِ)

حکم: صحیح

5157. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ غَلِيظٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ قَالَ فَقَالَ الْقَوْمُ يَا أَبَا ذَرٍّ لَوْ كُنْتَ أَخَذْتَ الَّذِي عَلَى غُلَامِكَ فَجَعَلْتَهُ مَعَ هَذَا فَكَانَتْ حُلَّةً وَكَسَوْتَ غُلَامَكَ ثَوْبًا غَيْرَهُ قَالَ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنِّي كُنْتُ سَابَبْتُ رَجُلًا وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَكَانِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ قَالَ إِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ فَضَّلَكُمْ اللَّهُ عَلَي...

سنن ابو داؤد : كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل (باب: غلاموں کا خاص خیال رکھنے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

5157. جناب معرور بن سوید ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوذر ؓ کو ربذہ مقام میں دیکھا، وہ ایک موٹی اونی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کی چادر تھی۔ ہمارے ساتھیوں نے کہا: اے ابوذر! اگر آپ غلام والی چادر خود لے لیتے تو اس طرح آپ کا یہ حلہ (پورا جوڑا) بن جاتا۔ غلام کو آپ کوئی اور کپڑا لے دیتے۔ تو سیدنا ابوذر ؓ نے جواب دیا کہ میں نے ایک آدمی کو گالی دی تھی جس کی ماں عجمی تھی۔ میں نے اس کو اس کی ماں کا طعنہ دیا تو اس نے رسول اللہ ﷺ کے ہاں میری شکایت کر دی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے ابوذر! تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کا اثر ہے۔“ آپ ﷺ نے مزی...


10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِی فَضلِ الشَّامِ وَالیَمَنِ)

حکم: حسن

3955. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ يَفْتَخِرُونَ بِآبَائِهِمْ الَّذِينَ مَاتُوا إِنَّمَا هُمْ فَحْمُ جَهَنَّمَ أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنْ الْجُعَلِ الَّذِي يُدَهْدِهُ الْخِرَاءَ بِأَنْفِهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاءِ إِنَّمَا هُوَ مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ النَّاسُ كُلُّهُمْ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ خُلِقَ مِنْ تُرَابٍ وَفِي...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: یمن اور شام کی فضیلت کے بیان میں )

مترجم: TrimziWriterName

3955. ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’باز آ جائیں وہ قومیں جو اپنے ان آباء واجداد پر فخرکر رہی ہیں جو مر گئے ہیں، وہ جہنم کا کوئلہ ہیں ورنہ وہ اللہ کے نزدیک اس گبریلے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے، جو اپنے آگے اپنی ناک سے نجاست ڈھکیلتا رہتا ہے، اللہ نے تم سے جاہلیت کی نخوت کو ختم کر دیا ہے، اب تو لوگ مومن و متقی ہیں یا فاجر و بدبخت، لوگ سب کے سب آدم ؑ کی اولاد ہیں اور آدم ؑ مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ۲۔ اس باب میں ابن عمر ؓ اور ابن عباس ؓ سے احادیث آئی...