2 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ بَابُ حِلِّ أُجْرَةِ الْحِجَامَةِ

حکم: صحیح

4126 وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، كِلَاهُمَا عَنْ وُهَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ، وَأَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ، وَاسْتَعَطَ....

صحیح مسلم:

کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت

(باب: پچھنے لگانے کی اجرت کا جواز)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4126. طاؤس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے پچھنے لگوائے اور سینگی لگانے والے کو اس کی اجرت دی اور آپﷺ نے ناک کے ذریعے سے دوا لی۔


5 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّعُوطِ وَغَيْرِهِ​

حکم: ضعیف

2198 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ الشُّعَيْثِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ السَّعُوطُ وَاللَّدُودُ وَالْحِجَامَةُ وَالْمَشِيُّ فَلَمَّا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَدَّهُ أَصْحَابُهُ فَلَمَّا فَرَغُوا قَالَ لُدُّوهُمْ قَالَ فَلُدُّوا كُلُّهُمْ غَيْرَ الْعَبَّاسِ...

جامع ترمذی:

كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل

(باب: ناک میں ڈالی جانے والی دواوغیرہ کابیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2198. عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس چیز سے علاج کرتے ہواس میں سب سے بہترسعوط (ناک میں ڈالنے والی دوا)، لدود، (منہ کے ایک کنارہ سے ڈالی جانے والی دوا)، حجامت (پچھنالگانا) اور دست آور دوا ہے ، جب رسول اللہﷺ بیمارہوئے توصحابہ نے آپﷺ کے منہ کے ایک کنارہ میں دواڈالی ، جب وہ دوا ڈال چکے توآپﷺ نے فرمایا: ’’موجود لوگوں کے بھی منہ میں دوا ڈالو‘‘، ابن عباس کہتے ہیں: عباس کے علاوہ تمام لوگوں کے منہ میں دواڈالی گئی۔...


6 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّعُوطِ وَغَيْرِهِ​

حکم: ضعیف

2199 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ اللَّدُودُ وَالسَّعُوطُ وَالْحِجَامَةُ وَالْمَشِيُّ وَخَيْرُ مَا اكْتَحَلْتُمْ بِهِ الْإِثْمِدُ فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ وَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُكْحُلَةٌ يَكْتَحِلُ بِهَا عِنْدَ النَّوْمِ ثَلَاثًا فِي كُلِّ عَيْنٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَهُوَ حَدِيثُ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ...

جامع ترمذی:

كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل

(باب: ناک میں ڈالی جانے والی دواوغیرہ کابیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2199. عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس چیز سے تم علاج کرتے ہوان میں سب سے بہترمنہ کے ایک کنارہ سے ڈالی جانے والی دوا، ناک میں ڈالنے کی دوا، پچھنا اوردست آوردواہے اورتمہارا اپنی آنکھوں میں لگانے کا سب سے بہترسرمہ اثمدہے ، اس لیے کہ وہ بینائی (نظر) کو بڑھاتا ہے اوربال اگاتا ہے‘‘ ۔ رسول اللہﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس سے سوتے وقت ہرآنکھ میں تین سلائی لگاتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: عباد بن منصورکی یہ حدیث حسن غریب ہے۔...


7 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ​

حکم: ضعیف

2205 حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ قَال سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ كَانَ لِابْنِ عَبَّاسٍ غِلْمَةٌ ثَلَاثَةٌ حَجَّامُونَ فَكَانَ اثْنَانِ مِنْهُمْ يُغِلَّانِ عَلَيْهِ وَعَلَى أَهْلِهِ وَوَاحِدٌ يَحْجُمُهُ وَيَحْجُمُ أَهْلَهُ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يُذْهِبُ الدَّمَ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو عَنْ الْبَصَرِ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُرِجَ بِهِ مَا مَرَّ عَلَى مَلَإٍ مِنْ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا عَلَيْكَ بِالْحِجَا...

جامع ترمذی:

كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل

(باب: پچھنالگوانے کابیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2205. عکرمہ کہتے ہیں: ابن عباس ؓ کے پاس پچھنا لگانے والے تین غلام تھے، ان میں سے دو ابن عباس اور ان کے اہل وعیال کے لیے غلہ حاصل کرتے تھے اورایک غلام ان کو اور ان کے اہل وعیال کو پچھنا لگاتا تھا ، ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’پچھنا لگانے والاغلام کیا ہی اچھاہے، وہ (فاسد) خون کودور کرتا ہے، پیٹھ کو ہلکا کرتا ہے، اورآنکھ کوصاف کرتاہے‘‘۔ آپﷺ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے یہ ضرورکہا کہ تم پچھنا ضرورلگواؤ، آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے پچھنا لگوانے کا سب سے بہتر دن مہینہ کی سترہویں، انیسویں اوراکیس...


8 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْكَمْأَةِ وَالْعَجْوَةِ​

حکم: ضعيف الاسناد مع وقفه

2227 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: «الشُّونِيزُ دَوَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ» قَالَ قَتَادَةُ: يَأْخُذُ كُلَّ يَوْمٍ إِحْدَى وَعِشْرِينَ حَبَّةً فَيَجْعَلُهُنَّ فِي خِرْقَةٍ فَيَنْقَعُهُ فَيَسْتَعِطُ بِهِ كُلَّ يَوْمٍ فِي مَنْخَرِهِ الأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ وَفِي الأَيْسَرِ قَطْرَةً، وَالثَّانِي فِي الأَيْسَرِ قَطْرَتَيْنِ وَفِي الأَيْمَنِ قَطْرَةً، وَالثَّالِثُ فِي الأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ وَفِي الأَيْسَرِ قَطْرَةً...

جامع ترمذی:

كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل

(باب: صحرائے عرب میں زیرزمین پائی جانے والی ایک ترک...)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2227. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: کلونجی موت کے علاوہ ہربیماری کی دوا ہے۔ قتادہ ہرروز کلونجی کے اکیس دانے لیتے، ان کو ایک پوٹلی میں رکھ کرپانی میں بھگوتے پھرہرروز داہنے نتھنے میں دوبوند اوربائیں میں ایک بوند ڈالتے، دوسرے دن بائیں میں دو بوندیں اورداہنی میں ایک بوند ڈالتے اورتیسرے روز داہنے میں دوبوند اوربائیں میں ایک بوند ڈالتے۔...


9 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ دَوَاءِ الْعُذْرَةِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْغَمْ...

حکم: صحیح

3574 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، قَالَتْ: دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ: «عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ؟ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ، يُسْعَطُ بِهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ بِهِ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ» ....

سنن ابن ماجہ: کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل (باب: گلے پڑنے کا علاج اور (انگلی سے) دبانےکی ممانع...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

3574. حضرت ام قیس (آمنہ) بنت محصن ؓ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: میں اپنے ایک بچے کو لے کر نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس کو گلے پڑ گئے تھے اور میں نے انہیں انگلی سے دبایا تھا (جو اس بیماری کا رائج علاج تھا۔) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اس بیماری کا علاج بچوں کا گلا انگلی سے دبا کر کیوں کرتی ہو؟ عود ہندی استعمال کیا کرو۔ اس میں سات شفائیں ہیں۔ گلے پڑ جانے کی صورت میں ناک میں ٹپکایا جائے ذات الجنب کی صورت میں پلایا جائے۔‘‘...