1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُقَاتِلُ الرَّجُلَ فَيَدْفَعُ...)

حکم: صحیح

4586. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَطَبَّبَ وَلَا يُعْلَمُ مِنْهُ طِبٌّ فَهُوَ ضَامِنٌ قَالَ نَصْرٌ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا الْوَلِيدُ لَا نَدْرِي هُوَ صَحِيحٌ أَمْ لَا...

سنن ابو داؤد : کتاب: دیتوں کا بیان (باب: اپنا دفاع کرتے ہوئے اگر حملہ آور کا کوئی نقصان ہو جائے یا اسے ضرب لگ جائے تو؟ )

مترجم: DaudWriterName

4586. جناب عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو ایسے ہی طبیب بن کر علاج کرے اور طبابت اور علاج معالجے میں مشہور نہ ہو تو وہ ذمہ دار ہے۔“ نصر بن عاصم نے اپنی سند میں کہا: «حدثني ابن جريج» امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: یہ صرف ولید بن مسلم کی روایت ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ صحیح ہے یا نہیں۔ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابٌ فِيمَنْ تَطَبَّبَ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَأَعْنَتَ)

حکم: حسن

4587. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِي بَعْضُ الْوَفْدِ الَّذِينَ قُدِمُوا عَلَى أَبِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا طَبِيبٍ تَطَبَّبَ عَلَى قَوْمٍ لَا يُعْرَفُ لَهُ تَطَبُّبٌ قَبْلَ ذَلِكَ فَأَعْنَتَ فَهُوَ ضَامِنٌ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ بِالنَّعْتِ إِنَّمَا هُوَ قَطْعُ الْعُرُوقِ وَالْبَطُّ وَالْكَيُّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: دیتوں کا بیان (باب: جو کوئی بلا علم طبیب بن کر لوگوں کا علاج کرے اور ضرر پہنچائے تو؟ )

مترجم: DaudWriterName

4587. جناب عبدالعزیز بن عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ ایک وفد کے لوگ جو میرے والد کے پاس آئے تھے ان میں سے ایک نے کہا کہ رسول ﷺ نے فرمایا: ”جو معالج کسی قوم میں طبیب بنا پھرتا ہو، جب کہ اس سے پہلے وہ علم طب میں معروف نہ ہو اور کسی کا نقصان کر دے تو وہ ذمہ دار ہے۔“ عبدالعزیز نے کہا: یہ ضمانت دوا بتانے میں نہیں بلکہ یہ رگ کاٹنے، چیرا دینے یا داغ دینے کی صورت میں ہے۔ ...


3 سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابٌ هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ)

حکم: صحیح

4838. أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ بَنِي يَرْبُوعٍ قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُكَلِّمُ النَّاسَ، فَقَامَ إِلَيْهِ نَاسٌ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو فُلَانٍ الَّذِينَ قَتَلُوا فُلَانًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى»...

سنن نسائی : کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل (باب: کیا کسی شخص کو دوسرے کے جرم میں پکڑا جا سکتا ہے؟ )

مترجم: NisaiWriterName

4838. بنی یربوع کے ایک آدمی نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے تو آپ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے۔ (ہمیں دیکھ کر) کچھ لوگ کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! یہ فلاں قبیلے کے لوگ ہیں۔ انھوں نے فلاں صحابی کو قتل کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی ایک شخص کا جرم دوسرے کے ذمے نہیں لگایا جا سکتا۔“ ...


4 سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابٌ هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ)

حکم: صحیح

4839. أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ طَارِقٍ الْمُحَارِبِيِّ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ الَّذِينَ قَتَلُوا فُلَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَخُذْ لَنَا بِثَأْرِنَا، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ: «لَا تَجْنِي أُمٌّ عَلَى وَلَدٍ» مَرَّتَيْن...

سنن نسائی : کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل (باب: کیا کسی شخص کو دوسرے کے جرم میں پکڑا جا سکتا ہے؟ )

مترجم: NisaiWriterName

4839. حضرت طارق محاربی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو ثعلبہ ہیں جنھوں نے اپنے دور جاہلیت میں فلاں کو قتل کیا تھا۔ ان سے ہمیں قصاص دلوا دیجئے۔ آپ نے اپنے ہاتھ مبارک اٹھائے حتیٰ کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔ آپ نے دو دفعہ فرمایا: ”کسی ماں کا جرم اس کے بیٹے کے گلے نہیں پڑتا۔“ ...