1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِيمَنْ يُعِينُ عَلَى خُصُومَةٍ مِنْ غَيْرِ ...)

حکم: صحیح

3597. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ رَاشِدٍ، قَالَ: جَلَسْنَا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا، فَجَلَسَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: >مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ, فَقَدْ ضَادَّ اللَّهَ، وَمَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهُوَ يَعْلَمُهُ, لَمْ يَزَلْ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَنْزِعَ عَنْهُ، وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ, أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ، حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: جو کوئی حقیقت جانے بغیر کسی جھگڑے میں مددگار بنے )

مترجم: DaudWriterName

3597. یحییٰ بن راشد نے بیان کیا کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کے انتظار میں بیٹھے تھے حتیٰ کہ وہ تشریف لے آئے اور بیٹھے پھر کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”جس شخص کی سفارش اللہ کی کسی حد کی تنفیذ میں آڑے آئی، تحقیق اس نے اﷲ کی مخالفت کی اور جس نے جانتے بوجھتے باطل (کی حمایت) میں جھگڑا کیا تو وہ اﷲ کی ناراضی میں رہے گا حتیٰ کہ اس سے باز آ جائے اور جس نے کسی مومن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہیں تھی تو اﷲ اسے جہنمیوں کی پیپ میں ڈالے گا (وہ اسی کا مستحق رہے گا) حتیٰ کہ اپنی بات سے باز آ جائے۔“ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِيمَنْ يُعِينُ عَلَى خُصُومَةٍ مِنْ غَيْرِ ...)

حکم: ضعیف

3598. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعُمَرِيُّ، حَدَّثَنِي الْمُثَنَّى بْنُ يَزِيدٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... بِمَعْنَاهُ، قَالَ: >وَمَنْ أَعَانَ عَلَى خُصُومَةٍ بِظُلْمٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ<. ...

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: جو کوئی حقیقت جانے بغیر کسی جھگڑے میں مددگار بنے )

مترجم: DaudWriterName

3598. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے نبی کریم ﷺ سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا۔ فرمایا: ”جس نے کسی ظلم کے جھگڑے میں معاونت کی تحقیق وہ اللہ عزوجل کی ناراضی کے ساتھ لوٹا۔“


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَ...)

حکم: صحیح

1067. حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا ذَكَرَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ الل...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: جواللہ سے ملنا چاہتاہے ،اللہ بھی اس سے ملناچاہتاہے​ )

مترجم: TrimziWriterName

1067. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو اللہ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے، اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے‘‘۔ تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سبھی کو موت ناپسند ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ مراد نہیں ہے، بلکہ مراد یہ ہے کہ مومن کو جب اللہ کی رحمت، اس کی خوشنودی اور اس کے جنت کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنا چاہتا ہے اور اللہ اس سے ملنا چاہتاہے، اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور اس کی غصے کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنے کو ناپسند کر...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مِنْ الْفَضْلِ فِي رِضَا الْوَالِد...)

حکم: صحیح

1990.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَكَذَا رَوَى أَصْحَابُ شُعْبَةَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى يَقُولُ مَا رَأَيْتُ بِالْبَصْرَةِ مِثْلَ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ وَلَا بِالْكُوفَةِ مِثْلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: ماں باپ کی رضامندی کی فضیلت کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1990.01. اس سند سے عبد اللہ بن عمرو ؓ سے (موقوفاً) اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ شعبہ نے اس کو مرفوع نہیں کیا ہے اوریہ زیادہ صحیح ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ شعبہ کے شاگردوں نے اسی طرح (عن شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن أبيه، عن عبد الله بن عمرو)  کی سند سے موقوفا روایت کی ہے، ہم خالد بن حارث کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے ہیں، جس نے شعبہ سے اس حدیث کو مرفوعاً روایت کی ہو۔ ۲۔ خالد بن حارث ثقہ ہیں، مامون ہیں، کہتے ہیں: میں نے بصرہ میں خالد بن حارث جیسااورکوفہ میں عبداللہ بن ادریس جیسا کسی کو نہیں دیک...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي قِلَّةِ الْكَلاَمِ​)

حکم: صحیح

2319. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَال سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا سَخَطَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ قَال...

جامع ترمذی : كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں (باب: کم بولنے کی خوبی کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2319. صحابی رسول بلال بن حارث مزنی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’تم میں سے کوئی اللہ کی رضامندی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں وہ نہیں جانتا کہ اس کی وجہ سے اس کا مرتبہ کہاں تک پہنچے گا حالاں کہ اللہ تعالیٰ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے اپنی خوشنودی اور رضامندی لکھ دیتا ہے جس دن وہ اس سے ملے گا، اور تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ اس کی وجہ سے ا س کا وبال کہاں تک پہنچے گا جب کہ اللہ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے ہے ج...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ​)

حکم: حسن صحيح

2396.01. وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ عِظَمَ الْجَزَاءِ مَعَ عِظَمِ الْبَلَاءِ وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلَاهُمْ فَمَنْ رَضِيَ فَلَهُ الرِّضَا وَمَنْ سَخِطَ فَلَهُ السَّخَطُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.

جامع ترمذی : كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں (باب: مصیبت میں صبر کرنے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2396.01. انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’بڑا ثواب بڑی بلا (آزمائش) کے ساتھ ہے۔ یقینا اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تواسے آزماتا ہے پس جو اللہ کی تقدیر پر راضی ہو اس کے لیے اللہ کی رضا ہے اورجو اللہ کی تقدیر سے ناراض ہو تو اللہ بھی اس سے ناراض ہوجاتا ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سندسے حسن غریب ہے۔ ...


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مُحَاوَرَةِ الرَّبِّ اَهلِ الجَنَّةِ)

حکم: صحیح

2555. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ فَيَقُولُونَ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ فَيَقُولُ هَلْ رَضِيتُمْ فَيَقُولُونَ مَا لَنَا لَا نَرْضَى وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ فَيَقُولُ أَنَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالُوا أَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَ...

جامع ترمذی : كتاب: جنت کاوصف اور اس کی نعمتوں کاتذکرہ (باب: پروردگار کا جنت والوں سے گفتگو کرنا )

مترجم: TrimziWriterName

2555. ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ جنت والوں سے کہے گا: اے جنت والو! وہ کہیں گے: لبیک اور سعدیک اے ہمارے رب! اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا تم راضی ہوگئے؟ وہ کہیں گے: ہم کیوں نہیں راضی ہوں گے جب کہ تونے ہمیں ان نعمتوں سے نوازا ہے جو تونے اپنی کسی مخلوق کو نہیں دی ہیں، اللہ تعالیٰ کہے گا: میں تمہیں اس سے بھی زیادہ بہترچیزدوں گا۔ وہ پوچھیں گے: اس سے بہترکون سی چیز ہوسکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے اوپر اپنی رضامندی نازل کروں گا اور تم سے کبھی نہیں ناراض ہوں گا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے...


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ مَرْيَمَ​)

حکم: صحیح

3161. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنِّي قَدْ أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ قَالَ فَيُنَادِي فِي السَّمَاءِ ثُمَّ تَنْزِلُ لَهُ الْمَحَبَّةُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمْ الرَّحْمَنُ وُدًّا وَإِذَا أَبْغَضَ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنِّي أَبْغَضْتُ فُلَانًا فَيُنَادِي فِي السَّمَاءِ ثُمَّ تَنْزِلُ لَهُ الْبَغْضَاءُ فِي الْأَر...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ مریم سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3161. ابوہریرہ ؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب اللہ کسی بندے کو پسند کرتا ہے تو جبرئیل کو بلا کر کہتا ہے: میں نے فلاں کو اپنا حبیب بنا لیا ہے تم بھی اس سے محبت کرو، آپﷺ نے فرمایا: ’’پھر جبرئیل آسمان میں اعلان کر دیتے ہیں، اور پھر زمین والوں کے دلوں میں محبت پیدا ہو جاتی ہے، یہی ہے اللہ تعالیٰ کے قول: ﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمْ الرَّحْمَنُ وُدًّا﴾۱؎ کا مطلب ومفہوم۔ اور اللہ جب کسی بندے کو نہیں چاہتا (اس سے بغض ونفرت رکھتاہے) تو جبرئیل کو بلا کر کہتا ہے،...


10 سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الدُّعَاءِ عِنْدَ الِانْصِ...)

حکم: ضعیف الإسناد

1346. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَرْوَانَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ كَعْبًا حَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ الَّذِي فَلَقَ الْبَحْرَ لِمُوسَى إِنَّا لَنَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ دَاوُدَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي جَعَلْتَهُ لِي عِصْمَةً وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي جَعَلْتَ فِيهَا مَعَاشِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ نِقْمَتِكَ وَأ...

سنن نسائی : کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل (باب: نماز سے فرا غت کے وقت کی ایک اوردعا )

مترجم: NisaiWriterName

1346. حضرت ابو مروان سے روایت ہے کہ حضرت کعب نے مجھ سے حلفاً کہا: قسم اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ ؑ کے لیے سمندر کو پھاڑ کر راستے بنائے! ہم تو رات میں یہ لکھا پاتے ہیں کہ اللہ کے نبی حضرت داود ؑ جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے: [اللَّهُمَّ! أَصْلِحْ لِی …… مِنْكَ الْجَدُّ] ”اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو درست فرما جسے تو نے میرے لیے (دنیا و آخرت میں رسوائی سے) بچاؤ کا ذریعہ بنایا ہے۔ اور میرے لیے میری دنیا کو درست فرما جسے تو نے میرے لیے زندگی گزارنے کا سبب بنایا ہے۔ اے اللہ! میں تیری ناراضی سے بچنے کے لیے تیری رضا مندی کی پناہ چاہتا ہوں ...