1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2033.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَأْخُذْهَا فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمِنْدِيلِ حَتَّى يَلْعَقَ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ...

صحیح مسلم : کتاب: مشروبات کا بیان (باب: انگلیاں اور کھانے کا برتن چاٹنے اور نیچے گرجانے والے لقمے کو جو ناپسند چیز لگی ہے،اسے صاف کرکے کھالینے کااستحباب اور اس کو چاٹنے سے پہلے ،کہ برکت اسی میں ہوسکتی ہے،ہاتھ پونچھنا مکروہ ہے اور سنت تین انگلیوں سے کھانا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2033.01. عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں سفیان (ثوری) نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انھو ں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی شخص کا لقمہ گر جائے تو وہ اسے ا ٹھا لے اور اس پر جو ناپسندیدہ چیز (تنکا، مٹی) لگی ہے اس کو اچھی طرح صاف کرلے اور اسے کھالے، اس لقمے کو شیطان کے لیے نہ چھوڑے، اور جب تک اپنی انگلیوں کو چاٹ نہ لے۔ اس وقت تک اپنے ہاتھ کو رومال سے صاف نہ کرے، کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔‘‘ ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2033.02. و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ح و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَفِي حَدِيثِهِمَا وَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمِنْدِيلِ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا وَمَا بَعْدَهُ

صحیح مسلم : کتاب: مشروبات کا بیان (باب: انگلیاں اور کھانے کا برتن چاٹنے اور نیچے گرجانے والے لقمے کو جو ناپسند چیز لگی ہے،اسے صاف کرکے کھالینے کااستحباب اور اس کو چاٹنے سے پہلے ،کہ برکت اسی میں ہوسکتی ہے،ہاتھ پونچھنا مکروہ ہے اور سنت تین انگلیوں سے کھانا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2033.02. ابوداود حفری اورعبدالرزاق دونوں نےسفیان (ثوری) سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ ان دونوں کی حدیث میں ہے: ’’اوراپنا ہاتھ رومال سے نہ پونچھے حتیٰ کہ اسے چاٹ لے یا چٹوالے‘‘ اور اس کے بعد والے الفاظ بھی ہیں۔


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2033.03. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَحْضُرُ أَحَدَكُمْ عِنْدَ كُلِّ شَيْءٍ مِنْ شَأْنِهِ حَتَّى يَحْضُرَهُ عِنْدَ طَعَامِهِ فَإِذَا سَقَطَتْ مِنْ أَحَدِكُمْ اللُّقْمَةُ فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى ثُمَّ لِيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ فَإِذَا فَرَغَ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ تَكُونُ الْبَرَكَةُ...

صحیح مسلم : کتاب: مشروبات کا بیان (باب: انگلیاں اور کھانے کا برتن چاٹنے اور نیچے گرجانے والے لقمے کو جو ناپسند چیز لگی ہے،اسے صاف کرکے کھالینے کااستحباب اور اس کو چاٹنے سے پہلے ،کہ برکت اسی میں ہوسکتی ہے،ہاتھ پونچھنا مکروہ ہے اور سنت تین انگلیوں سے کھانا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2033.03. جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابوسفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’شیطان تم میں سے ہر ایک کی ہر حالت میں اس کے پاس حاضر ہوتا ہے حتیٰ کہ کھانے کے وقت بھی، جب تم میں سے کسی سے لقمہ گرجائے تو جو کچھ اسے لگ گیا ہے، اسے صاف کرکے کھالے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے اور جب (کھانے سے) فارغ ہوتوا پنی انگلیاں چاٹ لے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔‘‘ ...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2033.04. و حَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْكُرْ أَوَّلَ الْحَدِيثِ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَحْضُرُ أَحَدَكُمْ

صحیح مسلم : کتاب: مشروبات کا بیان (باب: انگلیاں اور کھانے کا برتن چاٹنے اور نیچے گرجانے والے لقمے کو جو ناپسند چیز لگی ہے،اسے صاف کرکے کھالینے کااستحباب اور اس کو چاٹنے سے پہلے ،کہ برکت اسی میں ہوسکتی ہے،ہاتھ پونچھنا مکروہ ہے اور سنت تین انگلیوں سے کھانا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2033.04. ابومعاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی: ’’جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے‘‘ آخرتک اور حدیث کا ابتدائی حصہ: ’’شیطان تمہارے پا س حاضر ہوتا ہے‘‘ ذکر نہیں کیا۔


5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2033.05. و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَأَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِكْرِ اللَّعْقِ وَعَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ اللُّقْمَةَ نَحْوَ حَدِيثِهِمَا...

صحیح مسلم : کتاب: مشروبات کا بیان (باب: انگلیاں اور کھانے کا برتن چاٹنے اور نیچے گرجانے والے لقمے کو جو ناپسند چیز لگی ہے،اسے صاف کرکے کھالینے کااستحباب اور اس کو چاٹنے سے پہلے ،کہ برکت اسی میں ہوسکتی ہے،ہاتھ پونچھنا مکروہ ہے اور سنت تین انگلیوں سے کھانا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2033.05. محمد بن فضیل نے اعمش سے، انھوں نے ابوصالح اور ابوسفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم ﷺ سے (انگلیاں) چاٹنے کے بارے میں روایت بیان کی اور ابوسفیان سے، انھوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی، اور لقمے کا ذکر کیا، ان دونوں (جریر اورابومعاویہ) کی حدیث کی طرح۔ ...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2034. و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ قَالَ وَقَالَ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلُتَ الْقَصْعَةَ قَالَ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِكُمْ الْبَرَكَةُ...

صحیح مسلم : کتاب: مشروبات کا بیان (باب: انگلیاں اور کھانے کا برتن چاٹنے اور نیچے گرجانے والے لقمے کو جو ناپسند چیز لگی ہے،اسے صاف کرکے کھالینے کااستحباب اور اس کو چاٹنے سے پہلے ،کہ برکت اسی میں ہوسکتی ہے،ہاتھ پونچھنا مکروہ ہے اور سنت تین انگلیوں سے کھانا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2034. بہز نے کہا: ہمیں حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ جس وقت کھانا کھاتے تو(آخر میں) اپنی تین انگلیوں کو چاٹتے اور کہا: آپﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو وہ اس سے ناپسندیدہ چیز کو دور کرلے اور کھالے اور اس کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے۔‘‘ اورآپﷺ نے ہمیں پیالہ صاف کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ’’تم نہیں جانتے کہ تمھارے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔‘‘ ...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ (بَابٌ فِي اللُّقْمَةِ تَسْقُطُ)

حکم: صحیح

3845. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ وَقَالَ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلُتَ الصَّحْفَةَ وَقَالَ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ يُبَارَكُ لَهُ...

سنن ابو داؤد : کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل (باب: کھانے کا لقمہ نیچے گر جائے تو ؟ )

مترجم: DaudWriterName

3845. سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کھانا تناول فرما لیتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹ لیتے اور فرماتے: ”جب کسی کا لقمہ گر جائے تو چاہیئے کہ اس سے لگی آلودگی کو دور کر کے اسے کھا لے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔“ اور آپ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم پلیٹ کو انگلی سے صاف کر لیا کریں اور فرمایا: ”تم میں سے کسی کو معلوم نہیں کہ طعام کے کس حصے میں اس کے لیے برکت ڈالی گئی ہے۔“ ...


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي اللُّقْمَةِ تَسْقُطُ​)

حکم: صحیح

1802. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَسَقَطَتْ لُقْمَةٌ فَلْيُمِطْ مَا رَابَهُ مِنْهَا ثُمَّ لِيَطْعَمْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ

جامع ترمذی : كتاب: کھانے کے احکام ومسائل (باب: گرے ہوئے لقمہ کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1802. جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے اور نوالہ گرجائے تو اس میں سے جو نا پسند سمجھے اسے ہٹا دے۱؎، اسے پھر کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي اللُّقْمَةِ تَسْقُطُ​)

حکم: صحیح

1803. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ وَقَالَ إِذَا مَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلِتَ الصَّحْفَةَ وَقَالَ إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِكُمْ الْبَرَكَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: کھانے کے احکام ومسائل (باب: گرے ہوئے لقمہ کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1803. انس ؓ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کوچاٹتے تھے۱؎، آپﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کا نوالہ گرجائے تو اس سے گردو غباردورکرے اوراسے کھالے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے‘‘، آپ نے ہمیں پلیٹ چاٹنے کا حکم دیا اورفرمایا: ’’تم لوگ نہیں جانتے کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت رکھی ہوئی ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ ...


10 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ (بَابُ اللُّقْمَةِ إِذَا سَقَطَتْ)

حکم: ضعیف الإسناد

3278. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ يَتَغَدَّى، إِذْ سَقَطَتْ مِنْهُ لُقْمَةٌ، فَتَنَاوَلَهَا، فَأَمَاطَ، مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى، فَأَكَلَهَا، فَتَغَامَزَ بِهِ الدَّهَاقِينُ، فَقِيلَ: أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ، إِنَّ هَؤُلَاءِ الدَّهَاقِينَ يَتَغَامَزُونَ، مِنْ أَخْذِكَ اللُّقْمَةَ، وَبَيْنَ يَدَيْكَ هَذَا الطَّعَامُ، قَالَ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ لِأَدَعَ، مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِهَذِهِ الْأَعَاجِمِ «إِنَّا كُنَّا يُؤْمَرُ أَحَدُنَا، إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَتُه...

سنن ابن ماجہ : کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل (باب: اگر لقمہ ہاتھ سے گر جائے تو کیا کرے ؟ )

مترجم: MajahWriterName

3278. حضرت معقل بن یسار ؓ سے روایت ہے، وہ کھانا کھا رہے تھے کہ اتنے میں ان (کے ہاتھ) سے ایک لقمہ گر گیا۔ انہوں نے اسے اٹھایا اور اسے جو گرد و غبار وغیرہ لگ گیا تھا، اسے دور کیا، پھر وہ لقمہ کھا لیا۔ زمینداروں نے ایک دوسرے کو اشارے کیے (کہ دیکھیں یہ کیا کر رہے ہیں) انہیں کہا گیا: اللہ تعالیٰ گورنر صاحب (آپ) کو درست رکھے، آپ کے لقمہ اٹھانے کی وجہ سے زمیندار ایک دوسرے کو اشارے کرتے ہیں جب کہ آپ کے سامنے یہ کھانا موجود ہے (پھر گرا ہو ا لقمہ نہ اٹھاتے تو کیا حرج تھا، خواہ مخواہ ان لوگوں کے مذاق کا نشانہ بنے) انہوں نے فرمایا: میں عجمیوں کی وجہ سے رسول اللہﷺ سے سنی ہوئی حد...