الموضوع المختار منتخب موضوع Selected Topics صحيح البخاريصحيح مسلمسنن أبي داؤدجامع الترمذيسنن النسائيسنن ابن ماجهمسند احمد 10 نتائج حاصل کریں25 نتائج حاصل کریں50 نتائج حاصل کریں100 نتائج حاصل کریں مجموع الصفحات: 1 - مجموع أحاديث: 3 کل صفحات: 1 - کل احا دیث: 3 1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ) حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة 2932. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا أَغْضَبَهُ فَانْتَفَخَ حَتَّى مَلَأَ السِّكَّةَ فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى حَفْصَةَ وَقَدْ بَلَغَهَا فَقَالَتْ لَهُ رَحِمَكَ اللَّهُ مَا أَرَدْتَ مِنْ ابْنِ صَائِدٍ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا... صحیح مسلم : کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت (باب: ابن صیاد کا تذکرۃ ) مترجم: MuslimWriterName 2932. ایوب نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک راستے میں ابن صیاد سے ملے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کوئی ایسی بات کہی جس نے اسے غصہ دلا دیا تو وہ اتنا پھول گیا کہ اس نے (پوری) گلی کو بھر دیا، پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے ان کو یہ خبر مل چکی تھی، انھوں نے ان سے فرمایا، اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے! تم ابن صیاد سے کیا چاہتے تھے؟ کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ’’دجال غصہ آجانے کی وجہ سے ہی (اپنی حقیقی صورت میں) برآمد ہوگا۔‘‘ ... الموضوع: مقابلة ابن عمر لابن صياد وضربه (الإيمان) موضوع: حضرت عبداللہ بن عمر کادجال سے آمنا سامنا (ایمان) 2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ) حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة 2932.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ حَسَنِ بْنِ يَسَارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ نَافِعٌ يَقُولُ ابْنُ صَيَّادٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ لَقِيتُهُ مَرَّتَيْنِ قَالَ فَلَقِيتُهُ فَقُلْتُ لِبَعْضِهِمْ هَلْ تَحَدَّثُونَ أَنَّهُ هُوَ قَالَ لَا وَاللَّهِ قَالَ قُلْتُ كَذَبْتَنِي وَاللَّهِ لَقَدْ أَخْبَرَنِي بَعْضُكُمْ أَنَّهُ لَنْ يَمُوتَ حَتَّى يَكُونَ أَكْثَرَكُمْ مَالًا وَوَلَدًا فَكَذَلِكَ هُوَ زَعَمُوا الْيَوْمَ قَالَ فَتَحَدَّثْنَا ثُمَّ فَارَقْتُهُ قَالَ فَلَقِيتُهُ لَقْيَةً أُخْرَى وَقَدْ نَفَرَتْ عَيْنُهُ قَالَ فَقُلْتُ مَتَى فَعَلَتْ عَيْنُكَ مَا أَرَى قَالَ... صحیح مسلم : کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت (باب: ابن صیاد کا تذکرۃ ) مترجم: MuslimWriterName 2932.01. ابن عون نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی کہا: نافع کہا کرتے تھے کہ ابن صیاد (اس کے بارے میں) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا: میں اس سے دوبار ملا ہوں، انہوں نے کہا (ایک بار) میں اس سے ملا تو میں نے اس کے ساتھیوں میں سے ایک سے (مخاطب ہو کر) پوچھا: کیا تم لوگ یہ باتیں کرتے ہو کہ وہ و ہی (دجال) ہے؟ اس نے جواب دیا: اللہ کی قسم! نہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے کہا: تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ہے۔ واللہ ! تم میں سے ایک شخص نے مجھے بتایا تھا کہ وہ اس وقت تک نہیں مرے گا یہاں تک کہ وہ مال اور اولاد میں تم لوگوں سے بڑھ جائے گا۔ اور آج وہ (اس کے ساتھی) سمجھتے ہیں ... الموضوع: مقابلة ابن عمر لابن صياد وضربه (الإيمان) موضوع: حضرت عبداللہ بن عمر کادجال سے آمنا سامنا (ایمان) 3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَلَاحِمِ (بَابٌ فِي خَبَرِ ابْنِ صَائِدٍ) حکم: صحیح 4329. حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِابْنِ صَائِدٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَهُوَ غُلَامٌ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: >أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟<، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَ... سنن ابو داؤد : کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں (باب: ابن صائد کا بیان ) مترجم: DaudWriterName 4329. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے چند صحابہ کی معیت میں ابن صائد کے پاس سے گزرے۔ ان صحابہ میں سیدنا عمر بن خطاب ؓ بھی تھے۔ اور وہ (ابن صائد مدینہ میں) بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا اور نوعمر لڑکا تھا۔ اسے پتا نہ چلا حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی کمر پر اپنا ہاتھ مارا، پھر اس سے کہا: ”کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟“ راوی کہتا ہے کہ ابن صائد نے آپ کی طرف دیکھا، پھر اس نے جواب دیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امی لوگوں (عرب) کے رسول ہیں۔ پھر ابن صیاد نے نبی کریم ﷺ سے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ می... الموضوع: مقابلة ابن عمر لابن صياد وضربه (الإيمان) موضوع: حضرت عبداللہ بن عمر کادجال سے آمنا سامنا (ایمان) مجموع الصفحات: 1 - مجموع أحاديث: 3 کل صفحات: 1 - کل احا دیث: 3