1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6506. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ فَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، فَذَلِكَ حِينَ: {لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا} [الأنعام: 158] وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلاَنِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلاَ يَتَبَايَعَانِهِ، وَلاَ يَطْوِيَانِهِ، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدِ ان...

صحیح بخاری : کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

6506. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی حتٰی کہ سورج اپنے مغرب سے طلوع ہوگا۔ جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا اورلوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے۔ یہی وہ وقت ہوگا جب کسی کے لیے اس کا ایمان نفع نہیں دے گا جو اس سے قبل ایمان نہیں لایا ہوگا (یا جس نے ایمان کے بعد عمل خیر نہ کمایا ہوگا)۔ قیامت اس قدر جلد آ جائے گی کہ دو آدمیوں نے کپڑا کھولا ہوگا لیکن وہ خرید وفروخت نہیں کرسکیں گے اور نہ اسے لپیٹ ہی سکیں گے۔ اور قیامت قائم ہو جائے گی جبکہ ایک آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر آ رہا ہوگا اور وہ اسے پی نہیں سکے گا، اور قیامت ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7121. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ يَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمْ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْم...

صحیح بخاری : کتاب: فتنوں کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

7121. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب دو بڑی جماعتیں باہم سخت لڑائی نہ کریں۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی خونریز لڑائی ہوگی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہوگا۔ اوریہاں تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال ظاہر ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک کا دعویٰ ہوگا کہ وہ اللہ کارسول ہے اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہوگی، نیز یہ زمانہ قریب ہو جائے گا اور فتنوں کا ظہور ہوگا۔ ہرج یعنی قتل وغارت عام ہوگی۔ اور یہاں تک کہ تم میں مال کی کثرت ہوگی بلکہ وہ بہہ پڑے گا حتیٰ کہ مال دار کو فکر دامن گیر ہوگی کہ اس کا صدقہ کو...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابُ قُرْبِ السَّاعَةِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2954. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرَّجُلُ يَحْلُبُ اللِّقْحَةَ فَمَا يَصِلُ الْإِنَاءُ إِلَى فِيهِ حَتَّى تَقُومَ وَالرَّجُلَانِ يَتَبَايَعَانِ الثَّوْبَ فَمَا يَتَبَايَعَانِهِ حَتَّى تَقُومَ وَالرَّجُلُ يَلِطُ فِي حَوْضِهِ فَمَا يَصْدُرُ حَتَّى تَقُومَ...

صحیح مسلم : کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت (باب: قیامت کا قریبی زمانہ )

مترجم: MuslimWriterName

2954. اعرج نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی اورانھوں نے اس کا سلسلہ رسول اللہ ﷺ تک پہنچایا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت آئے گی تو ایک آدمی اونٹنی کا دودھ نکال رہا ہوگا وہ برتن اس کے منہ تک نہ پہنچا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائےگی اور دو آدمی کپڑے کا سودا کررہے ہوں گے انھوں نے خریدوفروخت (مکمل) نہیں کی ہوگی کہ قیامت قائم ہوجائے گی، ایک شخص اپنے حوض میں لپائی کررہا ہوگا وہ باہر نہیں نکل پایا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔‘‘ ...


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْقَدَرِ)

حکم: صحیح

4695. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ: كَانَ أَوَّلَ مَنْ تَكَلَّمَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ- أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ-، فَقُلْنَا: لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلَاءِ فِي الْقَدَرِ! فَوَفَّقَ اللَّهُ لَنَا عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ عُمَرَ دَاخِلًا فِي الْمَسْجِدِ، فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي، فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَكِلُ الْكَلَا...

سنن ابو داؤد : کتاب: سنتوں کا بیان (باب: تقدیر کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4695. یحییٰ بن یعمر ؓ نے بیان کیا کہ سوال بھی کرتا ہے اور تصدیق بھی کرتا ہے۔ پھر کہنے لگا: آپ مجھے ایمان کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”(ایمان یہ ہے) کہ تم اﷲ پر، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور آخرت کے دن پر ایمان لاؤ اور تقدیر کے اچھے اور برے ہونے پر بھی ایمان لاؤ۔“ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ پھر بولا مجھے احسان کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ﷲ کی عبادت اس طرح سے کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ کیفیت حاصل نہ ہو تو یہ ہو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔“ اس نے کہا کہ مجھے قیامت کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس...


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْقَدَرِ)

حکم: صحیح

4695. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: لَقِيَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَذَكَرْنَا لَهُ الْقَدَرَ، وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ... فَذَكَرَ نَحْوَهُ، زَادَ: قَالَ: وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ أَوْ جُهَيْنَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فِيمَا نَعْمَلُ, أَفِي شَيْءٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضَى؟ أَوْ فِي شَيْءٍ يُسْتَأْنَفُ الْآنَ؟ قَالَ: >فِي شَيْءٍ قَدْ خَلَا وَمَضَى<، فَقَالَ الرَّجُلُ- أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ-: فَفِيمَ الْعَمَلُ؟ قَالَ: >إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يُيَسّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: سنتوں کا بیان (باب: تقدیر کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4695. جناب یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے ملے اور ان سے تقدیر اور دیگر مسائل جو وہ لوگ بولتے تھے، دریافت کیے، تو مذکورہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیے اور مزید کہا: مزینہ یا جہینہ کے آدمی نے آپ ﷺ سے دریافت کیا: اے اﷲ کے رسول! ہم عمل کس بنا پر کریں؟ کیا یہ جان کر کہ سب کچھ طے ہو چکا ہے یا یہ سمجھ کر کہ معاملہ نیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سمجھ کر کہ سب کچھ طے ہو چکا ہے۔“ تو قوم میں سے ایک نے کہا: تو پھر عمل کیوں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ جنتی اہل جنت کے عملوں کی توفیق دیے جاتے ہیں اور دوزخی اہل جہنم کے ...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي وَصْفِ جِبْرِيلَ لِلنَّبِيِّ ﷺ...)

حکم: صحیح

2610. حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ تَكَلَّمَ فِي الْقَدَرِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ قَالَ فَخَرَجْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَتَّى أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ فَقُلْنَا لَوْ لَقِينَا رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا أَحْدَثَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ قَالَ فَلَقِينَاهُ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ خَارِجٌ مِنْ الْمَسْجِدِ قَالَ فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي قَالَ فَظَنَنْتُ...

جامع ترمذی : كتاب: ایمان واسلام کے بیان میں (باب: جبریلؑ کا نبی اکرم ﷺسے ایمان واسلام کے اوصاف بیان کرنا​ )

مترجم: TrimziWriterName

2610. یحیی بن یعمر کہتے ہیں: سب سے پہلے جس شخص نے تقدیر کے انکار کی بات کی وہ معبد جہنی ہے، میں اور حمید بن عبدالرحمن حمیری دونوں (سفرپر) نکلے یہاں تک کہ مدینہ پہنچے، ہم نے (آپس میں بات کرتے ہوئے) کہا: کاش ہماری نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے کسی شخص سے ملاقات ہو جائے تو ہم ان سے اس نئے فتنے کے متعلق پوچھیں جو ان لوگوں نے پیدا کیا ہے، چنانچہ (خوش قسمتی سے) ہماری ان سے یعنی عبداللہ بن عمر ؓ سے کہ جب وہ مسجد سے نکل رہے تھے، ملاقات ہو گئی، پھر میں نے اور میرے ساتھی نے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا۱؎ میں نے یہ اندازہ لگا کرکہ میرا ساتھی بات کرنے کی ذمہ داری اور حق مجھے سونپ ...