1 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ هِجْرَةِ الحَبَشَةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3874. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ السَّعِيدِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ قَالَتْ قَدِمْتُ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ وَأَنَا جُوَيْرِيَةٌ فَكَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمِيصَةً لَهَا أَعْلَامٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ الْأَعْلَامَ بِيَدِهِ وَيَقُولُ سَنَاهْ سَنَاهْ قَالَ الْحُمَيْدِيُّ يَعْنِي حَسَنٌ حَسَنٌ...

صحیح بخاری : کتاب: انصار کے مناقب (باب: مسلمانوں کا حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

3874. حضرت ام خالد بنت خالد‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب میں سرزمین حبشہ سے واپس آئی تو اس وقت میں چھوٹی بچی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اوڑھنے کے لیے ایک چادر عنایت فرمائی جس میں نقوش تھے۔ رسول اللہ ﷺ اپنا دست مبارک ان نقوش پر پھیرتے ہوئے فرما رہے تھے: ’’یہ چادر اچھی ہے۔ یہ چادر خوبصورت ہے۔‘‘  امام حمیدی   ؒ نے کہا ہے کہ سناه کے معنی ’’اچھا اور خوبصورت‘‘ کے ہیں۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ الخَمِيصَةِ السَّوْدَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5823. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدِ بْنِ فُلاَنٍ هُوَ عَمْرُو بْنُ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثِيَابٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ سَوْدَاءُ صَغِيرَةٌ، فَقَالَ: «مَنْ تَرَوْنَ أَنْ نَكْسُوَ هَذِهِ» فَسَكَتَ القَوْمُ، قَالَ: «ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ» فَأُتِيَ بِهَا تُحْمَلُ، فَأَخَذَ الخَمِيصَةَ بِيَدِهِ فَأَلْبَسَهَا، وَقَالَ: «أَبْلِي وَأَخْلِقِي» وَكَانَ فِيهَا عَلَمٌ أَخْضَرُ أَوْ أَصْفَرُ، فَقَالَ: «يَا أُمَّ خَالِدٍ، هَذَا سَنَاهْ» وَسَنَاهْ بِالحَبَشِيَّةِ حَسَنٌ...

صحیح بخاری : کتاب: لباس کے بیان میں (باب: کالی کملی کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

5823. سیدہ ام خالد بنت خالد‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ کےپاس کچھ کپڑے لائے گئے ان میں ایک چھوٹی سی دھاری دار اونی چادر بھی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارا کیا خیال ہے کہ ہم یہ چادر کس کو پہنائیں؟“ صحابہ کرام خاموش رہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ام خالد ؓ کو میرے پاس لاؤ۔“ چنانچہ انہیں اٹھا کر لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے وہ چادر اپنے ہاتھ میں لی اور انہیں پہنا کریہ دعا دی: ”اللہ کرے تم اسے خوب پہنو اور پرانا کرو۔“ اس چادر میں سبز یا زرد نقش ونگار تھے آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے ام خالد! یہ نقش ونگار سناہ“ ہیں۔ حبشی زبان میں لفظ ”...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ مَا يُدْعَى لِمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5845. حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ خَالِدٍ بِنْتُ خَالِدٍ، قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثِيَابٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ سَوْدَاءُ، قَالَ: «مَنْ تَرَوْنَ نَكْسُوهَا هَذِهِ الخَمِيصَةَ» فَأُسْكِتَ القَوْمُ، قَالَ: «ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ» فَأُتِيَ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْبَسَنِيهَا بِيَدِهِ، وَقَالَ: «أَبْلِي وَأَخْلِقِي» مَرَّتَيْنِ، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمِ الخَمِيصَةِ وَيُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَيَّ وَيَقُولُ: «يَا أُمَّ خَالِدٍ هَذَا سَنَا وَ...

صحیح بخاری : کتاب: لباس کے بیان میں (باب: جو شخص نیا کپڑا پہنے اسے کیا دعا دی جائے )

مترجم: BukhariWriterName

5845. سیدہ ام خالد بنت خالد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ کپڑے لائے گئے جن میں ایک سیاہ شال بھی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارے خیال کے مطابق یہ شال کسے دی جائے؟“ صحابہ کرام خاموش رہے تو آپ نے فرمایا: ”ام خالد کو میرے پاس لاؤ۔“ چنانچہ مجھے نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا پھر آپ نے مجھے وہ شال اپنے ہاتھ سے پہنائی اور دعا فرمائی : ”اسے پرانا اور بوسیدہ کرو۔“ یعنی دیر تک جیتی رہو۔ آپ نے دو مرتبہ دعا فرمائی۔ پھر آپ اس شال کے نقش ونگار دیکھنے لگے اور اپنے ہاتھ سے میری طرف اشارہ کرکے فرمایا: ”اے ام خالد! سناہ&ldq...


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَاتَمِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الذَّهَبِ)

حکم: منکر

4222. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ، كَانَ يَقُولُ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ عَشْرَ خِلَالٍ: الصُّفْرَةَ- يَعْنِي: الْخَلُوقَ-، وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ، وَجَرَّ الْإِزَارِ، وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ، وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا، وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ، وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَعَقْدَ التَّمَائِمِ، وَعَزْلَ الْمَاءِ لِغَيْرِ- أَوْ- غَيْرَ مَحَلِّهِ،- أَوْ- عَنْ مَحَلِّهِ، وَفَسَادَ الصَّبِيِّ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل (باب: سونے کی انگوٹھی کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4222. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کیا کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ کو دس باتیں ناپسند تھیں (حرام سمجھتے تھے) زرد رنگ کی مرکب خوشبو یعنی خلوق، سفید بالوں کا (سیاہ) رنگ تبدیل کر دینا، چادر گھسیٹنا، سونے کی انگوٹھی پہننا، بغیر موقع مناسب کے زینت کا اظہار کرنا، گوٹیوں سے کھیلنا، شرعی معوذات کے سوا دوسرے دم جھاڑ، منکے کوڈیاں وغیرہ لٹکانا، غیر حلال میں منی ڈالنا اور چھوٹے بچے میں خرابی ڈالنا، مگر آپ ﷺ اسے حرام نہ کہتے تھے۔ (مراد ہے ایام رضاعت میں بچے کی ماں سے مباشرت کرنا) امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو مسند روایت کرنے میں اہل بصرہ منفرد ہیں۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ خُرُوجِ النِّسَاءِ...)

حکم: ضعیف

1167. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ وَكَانَتْ خَادِمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الرَّافِلَةِ فِي الزِّينَةِ فِي غَيْرِ أَهْلِهَا كَمَثَلِ ظُلْمَةِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا نُورَ لَهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ وَمُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَهُوَ صَدُوقٌ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ وَقَدْ رَوَاهُ بَع...

جامع ترمذی : كتاب: رضاعت کے احکام ومسائل (باب: بناؤسنگارکرکے عورتوں کے باہر نکلنے کی کراہت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1167. میمونہ بنت سعد‬ ؓ ک‬ہ جونبی اکرمﷺکی خادمہ تھیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے شوہرکے علاوہ غیروں کے سامنے بناؤ سنگار کرکے اترا کر چلنے والی عورت کی مثال قیامت کے دن کی تاریکی کی طرح ہے، اس کے پاس کوئی نور نہیں ہوگا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ اس حدیث کو ہم صرف موسیٰ بن عبیدہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۲۔ موسیٰ بن عبیدہ اپنے حفظ کے تعلق سے ضعیف قرار دیے جاتے ہیں، وہ صدوق ہیں، ان سے شعبہ اورثوری نے بھی روایت کی ہے۔ ۳ ۔ اور بعض نے اسے موسیٰ بن عبیدہ سے روایت کیا ہے، اوراسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ ...


9 سنن النسائي: كِتَابُ الزِّينَةِ (بَابُ ذِكْرِ الرُّخْصَةِ لِلنِّسَاءِ فِي لُبْسِ ال...)

حکم: صحیح

5298. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا النَّضْرُ وَأَبُو عَامِرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عَوْنٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ الْحَنَفِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةُ سِيَرَاءَ فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ فَلَبِسْتُهَا فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا فَأَمَرَنِي فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي...

سنن نسائی : کتاب: زینت سےمتعلق احکام و مسائل (باب: عورتوں کےلیے ریشمی دھاری دار حلہ پہننے کی رخصت )

مترجم: NisaiWriterName

5298. حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت عالیہ میں ایک ریشمی دھاری دار حلہ بطور تحفہ بھیجا گیا۔ آپ نے وہ مجھے بھیج دیا میں نے اسے پہن لیا۔ (آپ نے مجھے دیکھا تو) میں نے آپ کے چہرہ انور پر غصے کے آثار دیکھے۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تجھے اس لیے نہیں دیا تھا کہ تو اسے پہنے۔“ پھر میں نے آپ کےحکم سے اپنے گھر کی عورتوں میں تقسم کر دیا۔ ...


10 سنن النسائي: كِتَابُ الزِّينَةِ (بَابُ ذِكْرِ النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ الْإِسْتَبْرَقِ)

حکم: صحیح

5299. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ فَرَأَى حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْتَرِهَا فَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَحِينَ يَقْدَمُ عَلَيْكَ الْوَفْدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ثُمَّ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثِ حُلَل...

سنن نسائی : کتاب: زینت سےمتعلق احکام و مسائل (باب: استبراق ریشم پہننے کی ممانعت )

مترجم: NisaiWriterName

5299. حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (گھر سے ) نکلے تو دیکھا کہ استبراق کا ایک جوڑا بازار میں فروخت ہو رہا ہے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ حلہ خرید لیحیے اور جمعۃ المبارک کے دن اور وفود کی آمد کے موقع پر زیب تن فرمایا کیجیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایسے کپڑے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ ”پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اس قسم کے تین حلے لائے گئے۔ آپ نے ایک حلہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو، دوسرا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اور تیسرا حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔ ...