1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابٌ فِي الْعَبْدِ يَنْظُرُ إِلَى شَعْرِ مَوْلَات...)

حکم: صحیح

4106. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو جُمَيْعٍ سَالِمُ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ بِعَبْدٍ كَانَ قَدْ وَهَبَهُ لَهَا قَالَ وَعَلَى فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ثَوْبٌ إِذَا قَنَّعَتْ بِهِ رَأْسَهَا لَمْ يَبْلُغْ رِجْلَيْهَا وَإِذَا غَطَّتْ بِهِ رِجْلَيْهَا لَمْ يَبْلُغْ رَأْسَهَا فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَلْقَى قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكِ بَأْسٌ إِنَّمَا هُوَ أَبُوكِ وَغُلَامُكِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل (باب: غلام کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی مالکہ کے بالوں کو دیکھ سکتا ہے )

مترجم: DaudWriterName

4106. سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ سیدہ فاطمہ ؓ کے لیے ایک غلام لائے جو آپ ﷺ نے ان کو ہبہ کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: سیدہ فاطمہ ؓ پر ایسا کپڑا تھا کہ وہ اگر اسے سر پر لپیٹتی تو ان کے پاؤں تک نہ پہنچتا تھا، اور اگر پاؤں کو چھپاتیں تو سر پر نہ رہتا تھا۔ پس جب نبی کریم ﷺ نے اس کی اس الجھن کو دیکھا تو فرمایا: ”تمہارے لیے کوئی حرج کی بات نہیں، تمہارے سامنے صرف تمہارے والد ہیں اور تمہارا غلام ۔“ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَاتَمِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الذَّهَبِ)

حکم: منکر

4222. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ، كَانَ يَقُولُ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ عَشْرَ خِلَالٍ: الصُّفْرَةَ- يَعْنِي: الْخَلُوقَ-، وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ، وَجَرَّ الْإِزَارِ، وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ، وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا، وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ، وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَعَقْدَ التَّمَائِمِ، وَعَزْلَ الْمَاءِ لِغَيْرِ- أَوْ- غَيْرَ مَحَلِّهِ،- أَوْ- عَنْ مَحَلِّهِ، وَفَسَادَ الصَّبِيِّ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل (باب: سونے کی انگوٹھی کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4222. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کیا کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ کو دس باتیں ناپسند تھیں (حرام سمجھتے تھے) زرد رنگ کی مرکب خوشبو یعنی خلوق، سفید بالوں کا (سیاہ) رنگ تبدیل کر دینا، چادر گھسیٹنا، سونے کی انگوٹھی پہننا، بغیر موقع مناسب کے زینت کا اظہار کرنا، گوٹیوں سے کھیلنا، شرعی معوذات کے سوا دوسرے دم جھاڑ، منکے کوڈیاں وغیرہ لٹکانا، غیر حلال میں منی ڈالنا اور چھوٹے بچے میں خرابی ڈالنا، مگر آپ ﷺ اسے حرام نہ کہتے تھے۔ (مراد ہے ایام رضاعت میں بچے کی ماں سے مباشرت کرنا) امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو مسند روایت کرنے میں اہل بصرہ منفرد ہیں۔ ...