1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَيْض (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {مُخَلَّقَةٍ و...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

318. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَكًا يَقُولُ: يَا رَبِّ نُطْفَةٌ، يَا رَبِّ عَلَقَةٌ، يَا رَبِّ مُضْغَةٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقَهُ قَالَ: أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى، شَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ، فَمَا الرِّزْقُ وَالأَجَلُ، فَيُكْتَبُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ...

صحیح بخاری : کتاب: حیض کے احکام و مسائل (باب: اللہ عزوجل کے قول «مخلقة وغير مخلقة» (کامل الخلقت اور ناقص الخلقت) کے بیان میں۔ )

مترجم: BukhariWriterName

318. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیتا ہے جو عرض کرتا ہے: اے پروردگار! رحم مادر میں یہ نطفہ ہے۔ اے رب! یہ علقہ، یعنی خون بستہ ہو گیا۔ اے رب! اب یہ گوشت کا لوتھڑا بن گیا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ اس کی خلقت کو مکمل کر دینا چاہتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے: مذکر یا مؤنث؟ بدبخت یا نیک بخت؟ پھر اس کا رزق اور عمر کس قدر ہے؟ یہ تمام باتیں (فرشتے کی طرف سے) رحم مادر ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘ ...


2 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ لاَ يَدْرِي مَتَى يَجِيءُ المَطَرُ إِلَّا ال...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1039. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِفْتَاحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ لَا يَعْلَمُ أَحَدٌ مَا يَكُونُ فِي غَدٍ وَلَا يَعْلَمُ أَحَدٌ مَا يَكُونُ فِي الْأَرْحَامِ وَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ وَمَا يَدْرِي أَحَدٌ مَتَى يَجِيءُ الْمَطَرُ...

صحیح بخاری : کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کو معلوم نہیں کہ بارش کب ہو گی )

مترجم: BukhariWriterName

1039. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ’’غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا: کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا؟ کوئی نہیں جانتا کہ شکم مادر میں کیا ہے؟ کسی کو پتہ نہیں کہ وہ کل کیا کرے گا؟ کسی کو علم نہیں کہ وہ کہاں مرے گا؟ کسی کو خبر نہیں کہ بارش کب برسے گی؟‘‘ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ : «يُعَذَّبُ المَيِّتُ ب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1284. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ وَمُحَمَّدٌ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَرْسَلَتْ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ وَيَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ فَرُفِع...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1284. حضرت اسامہ بن زید ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کی ایک صاحبزادی نے آپ کو پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا فوت ہورہا ہے، آپ ہمارے ہاں تشریف لائیں۔ آپ نے سلام کہتے ہوئے واپس پیغام بھیجا اور فرمایا: ’’(اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے) جواللہ نے لے لیا وہ اس کا تھا اور جو اس نے عطا کیا وہ بھی اسی کا ہے۔ اس کے ہاں ہر چیز کاوقت مقرر ہے، اس لیے اسے چاہیے کہ صبر کرے اور ثواب کی طلب گار رہے۔‘‘ صاحبزادی نے پھر پیغام بھیجا اور آپ کو قسم دی کہ ضرور تشریف لائیں، چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ حضرت سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3208. حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ المَصْدُوقُ، قَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ، وَيُقَالُ لَهُ: اكْتُبْ عَمَلَهُ، وَرِزْقَهُ، وَأَجَلَهُ، وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ، فَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْكُمْ لَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْ...

صحیح بخاری : کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی (باب : فرشتوں کا بیان۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3208. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نےکہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتایا جو کہ صادق ومصدوق ہیں: ’’تم میں سے ہر ایک کی پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں مکمل کی جاتی ہے۔ چالیس دن تک نطفہ رہتا ہے، پھر اتنے ہی وقت تک منجمد خون کی شکل اختیار کرتا ہے۔ پھر اتنے ہی روز تک گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک فر شتہ بھیجتا ہے۔ اور اسےچار باتوں کاحکم دیا جاتاہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ اس کا عمل، اس کا رزق اور اس کی عمر لکھ دے اور یہ بھی لکھ دے کہ بدبخت یا نیک بخت۔ اس کے بعد اس میں روح پھونک دی جاتی ہے پھر تم میں سے کوئی ایسا ہوتا ہے جو نیک عمل کرت...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3332. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ المَصْدُوقُ، «إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ إِلَيْهِ مَلَكًا بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ، فَيُكْتَبُ عَمَلُهُ، وَأَجَلُهُ، وَرِزْقُهُ، وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ، فَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں یہ فرمانا ، اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک ( قوم کو ) جانشین بنانے والا ہوں ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3332. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ، جو صادق اور مصدوق ہیں، نے بیان فرمایا: ’’تم میں سے ہرایک کی بنیاد پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں (نطفہ امتزاج کی شکل میں) چالیس دن تک رہتی ہے۔ پھر اتنے ہی دنوں تک گاڑھے اور جامد خون کی صورت میں رہتی ہے۔ اس کے بعد اتنے ہی دنوں تک گوشت کے لوتھڑے کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو چار باتوں کا حکم دے کر بھیجتا ہے: وہ اس کا عمل وکردار، اس کی موت، اس کا رزق اور اس کا نیک بخت یا بدبخت ہونا لکھتا ہے۔ اس کے بعد اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ پھر انسان زندگی بھر اہل جہنم کے کام کرتا رہتا ہے ا...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3333. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ وَكَّلَ فِي الرَّحِمِ مَلَكًا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ نُطْفَةٌ، يَا رَبِّ عَلَقَةٌ، يَا رَبِّ مُضْغَةٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَهَا قَالَ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ، يَا رَبِّ أُنْثَى، يَا رَبِّ شَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ، فَمَا الرِّزْقُ، فَمَا الأَجَلُ، فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں یہ فرمانا ، اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک ( قوم کو ) جانشین بنانے والا ہوں ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3333. حضرت انس بن مالک  ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ نے رحم مادر کے لیے ایک فرشتہ مقرر کررکھا ہے جو عرض کرتا ہے: اےپروردگار! یہ نطفہ ہے۔ اے میرے مالک! یہ خون بستہ ہوگیا ہے۔ اے میرے رب! یہ اب گوشت کا ٹکڑا بن گیا ہے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ اس کی اتمام تخلیق کا ارادہ فرماتا ہے۔ توفرشتہ عرض کرتا ہے: اے میرے پروردگار! یہ مرد ہے یا عورت؟ اے میرے رب! یہ نیک بخت ہے یا بدبخت؟ اس کی روزی کتنی ہے؟ اور مدت زندگی کس قدر ہے؟ چنانچہ یہ تمام تفاصیل اس کی ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ الرَّعْدِقَوْلِهِ: {اللَّهُ يَعْلَمُ مَا ت...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4697. حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَتَى يَأْتِي الْمَطَرُ أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ وَلَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ وَلَا يَعْلَمُ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا اللَّهُ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورۃ رعد کی تفسیر آیت (( اللہ یعلم ما تحمل.... الایۃ )) کی تفسیر”یعنی اللہ کو علم ہے اس کا جو کچھ کسی مادہ کے حمل میں ہوتا ہے اور جو کچھ ان کے رحم میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4697. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’خزانہ غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ عورتوں کے رحم میں کیا کمی بیشی ہوتی ہے۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب برسے گی۔ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی موت کہاں واقع ہو گی۔ اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہو گی۔‘‘ ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ عِيَادَةِ الصِّبْيَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5655. حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ ابْنَةً لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، وَهُوَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَعْدٌ وَأُبَيٌّ، نَحْسِبُ: أَنَّ ابْنَتِي قَدْ حُضِرَتْ فَاشْهَدْنَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا السَّلاَمَ، وَيَقُولُ: «إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ مُسَمًّى، فَلْتَحْتَسِبْ وَلْتَصْبِرْ» فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْنَا، فَرُفِعَ ...

صحیح بخاری : کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں (باب: بچوں کی عیادت بھی جائز ہے )

مترجم: BukhariWriterName

5655. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی ایک صاحبزادی نے آپ کو پیغام بھیجا، اس وقت نبی ﷺ کے ہمراہ وہ حضرت سعد اور حضرت ابی بن کعب ؓ تھے۔ پیغام تھا کہ میری لخت جگر بستر مرگ پر پڑی ہے، اس لیے آپ تشریف لائیں۔ آپ ﷺ نے انہیں سلام بھیجا اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ہی کو اختیار ہے جو چاہے دے اور جو چاہے لے لے۔ اس کے نزدیک ہر چیز ایک مقرر مدت تک کے لیے ہے، اس لیے اللہ تعالٰی سے اس مصیبت پر اجر کی امید رکھو اور صبر کرو۔“ صاحبزادی نے پھر آپ ﷺ کو قسم دے کر پیغام بھیجا کہ آپ ضرور تشریف لائیں۔ چنانچہ نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ اٹھے پھر بچی کو نبی ﷺ ک...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ فِي الأَمَلِ وَطُولِهِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6417. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا، وَخَطَّ خَطًّا فِي الوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ، وَخَطَّ خُطَطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الوَسَطِ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الوَسَطِ، وَقَالَ: هَذَا الإِنْسَانُ، وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ - أَوْ: قَدْ أَحَاطَ بِهِ - وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجٌ أَمَلُهُ، وَهَذِهِ الخُطَطُ الصِّغَارُ الأَعْرَاضُ، فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا، وَإِنْ أَ...

صحیح بخاری : کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں (باب: آرزو کی رسی کا دراز ہونا )

مترجم: BukhariWriterName

6417. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مربع خط کھینچا۔ پھراس کے درمیان سے ایک اور خط کھینچا جو مربع خط سے باہرنکلا ہوا تھا۔ اس کے بعد آپ نے درمیانے اندرونی خط کے دائیں بائیں دونوں جانب چھوٹے چھوٹے مزید خط کھینچے پھر فرمایا: ’’یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت سے جو اسے گھیرے ہوئے ہے ۔ اور یہ خط جو باہر نکلا ہوا ہے وہ اس کی اُمید ہے۔ چھوٹے چھوٹے خطوط اس کی دنیاوی مشکلات ہیں۔ اگر انسان ایک مشکل سے بچ کر نکل جاتا ہے تو دوسری میں پھنس جاتا ہے اور اگر دوسری سے نکلتا ہے تو تیسری میں پھنس جاتا ہے۔ ...