1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَو...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2986 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَرَأْتُهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا، انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ،...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : نبی کریم ﷺ دن ہوتے ہی اگر جنگ نہ شروع کردیتے...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2986. حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی  ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابو نضر سالم کو خط لکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے کسی جہاد کے موقع پر جس میں دشمن سے مقابلہ ہوا تھا، انتظار کیا یہاں تک کہ آفتاب ڈھل گیا۔


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَو...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2987 ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ العَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ»، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : نبی کریم ﷺ دن ہوتے ہی اگر جنگ نہ شروع کردیتے...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2987. حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ  ؓ ہی سے روایت ہے کہ پھر آپ ﷺ لوگوں میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’لوگو! دشمن سے مقابلے کی آرزونہ کرو بلکہ اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو۔ لیکن اگر دشمن سے مقابلہ ہو تو صبر کرو اورخوب جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔‘‘  پھر آپ نے یوں دعا کی: ’’اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادلوں کو چلانے والے، (کافروں کے)لشکروں کو شکست دینے والے، انھیں شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔‘‘...


3 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3045 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ اليَرْبُوعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، كُنْتُ كَاتِبًا لَهُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى، حِينَ خَرَجَ إِلَى الحَرُورِيَّةِ، فَقَرَأْتُهُ، فَإِذَا فِيهِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا العَدُوَّ، انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ العَاف...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(

باب : دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزونہ کرنا

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3045. عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابو نضر نے بیان کیاکہ عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا۔ اس(سالم) نے کہا حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ  ؓنے اسے (سالم ابونضر کو) ایک خط لکھا جب وہ خوارج سے لڑنے کے لیے روانہ ہوئے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے وہ خط پڑھا، اس کامضمون یہ تھا: رسول اللہ ﷺ نے ایک لڑائی کے موقع پر سورج ڈھلنے کا انتظار کیا۔ (جب سورج ڈھل گیا تو) پھرآپ لوگوں کو خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’اے لوگو!دشمن سے مقابلے کی خواہش نہ کرو بلکہ اللہ سے سلامتی کی دعا مانگو۔ لیکن جب دشمن سے مقابلہ ہوجائے تو صبر کرو اور جان لوکہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔&lsq...


4 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابٌ: لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3046 وَقَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، كُنْتُ كَاتِبًا لِعُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَتَاهُ كِتَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ»

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(

باب : دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزونہ کرنا

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3046.  موسیٰ بن عقبہ نے کہاکہ مجھ سے سالم ابو نضر نے بیان کیا کہ میں عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا، ان کے پاس حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ  ؓ کا خط آیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دشمن سے بھڑنے کی خواہش نہ کرو۔‘‘


6 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ العَدُوِّ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7303 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى فَقَرَأْتُهُ فَإِذَا فِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ...

صحیح بخاری:

کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں

(

باب : دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو کرنا منع ہے ۔...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7303. حضرت سالم ابو نضر مولیٰ عمر بن عبید اللہ سے روایت ہے جو اپنے آقا کے کاتب تھے‘ انہوں نے بتایا کہ حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ ؓ نے انہیں خط لکھا جسے میں نے خود پڑھا‘ اس میں یہ مضمون تھا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دشمن سے مقابلے کی تمنا نہ کرو بلکہ اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو۔‘‘...


7 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ كَرَاهَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ الْعَدُوِّ، وَالْ...

حکم: صحیح

4642 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا...

صحیح مسلم: کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: جنگ میں دشمن سے مقابلہ کرنے کی آرزو کرنے کی م...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4642. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’دشمن سے مقابلے کی تمنا مت کرو، لیکن جب تمہارا ان سے مقابلہ ہو تو صبر کرو۔‘‘


8 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ كَرَاهَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ الْعَدُوِّ، وَالْ...

حکم: صحیح

4643 وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ كِتَابِ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى، فَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ حِينَ سَارَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ، يُخْبِرُهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ، يَنْتَظِرُ حَتَّى إِذَا مَالَتِ الشَّمْسُ قَامَ فِيهِمْ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَاسْأَل...

صحیح مسلم: کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: جنگ میں دشمن سے مقابلہ کرنے کی آرزو کرنے کی م...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4643. ابونضر سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ کے ساتھیوں میں سے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی، جنہیں عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کہا جاتا تھا، کے خط سے روایت کی، انہوں نے عمر بن عبیداللہ کو، جب انہوں نے (جہاد کی غرض سے) حروریہ کی طرف کوچ کیا، یہ بتانے کے لیے خط لکھا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے بعض ایام (جنگ) میں، جن میں آپ کا دشمن سے مقابلہ ہوتا، انتظار کرتے، یہاں تک کہ جب سورج ڈھل جاتا، آپﷺ ان (ساتھیوں) کے درمیان کھڑے ہوتے اور فرماتے: ’’لوگو! دشمن سے مقابلے کی تمنا مت کرو اور اللہ سے عافیت مانگو، (لیکن) جب تم ان کا سامنا کرو تو صبر کرو اور جان رکھو کہ جنت تلوار...


9 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي لِقَاءَ الْعَدُوِّ

حکم: صحیح

2638 حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ -مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَعْنِي: ابْنَ مَعْمَرٍ، وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ-، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى حِينَ خَرَجَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ، قَالَ: >يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ تَعَالَى الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ ا...

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

(باب: دشمن سے دو بدو ہونے کی تمنا کرنا پسندیدہ نہیں)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2638. سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ نے سالم ابوالنضر کو لکھا، جبکہ وہ حروری لوگوں کی طرف نکلے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک غزوے میں، جب وہ دشمن سے ٹکرائے تھے، فرمایا تھا: ”لوگو! دشمن سے ملنے کی تمنا مت کرو، اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو، مگر جب اس سے مڈبھیڑ ہو جائے تو پھر صبر و ثبات سے کام لو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔“ پھر (یہ) دعا فرمائی: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِي السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ» ”اے اللہ! کتاب کو نازل کرنے والے! بادلوں...