1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَتْلِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ؓ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4072. حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ فَلَمَّا قَدِمْنَا حِمْصَ قَالَ لِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَدِيٍّ هَلْ لَكَ فِي وَحْشِيٍّ نَسْأَلُهُ عَنْ قَتْلِ حَمْزَةَ قُلْتُ نَعَمْ وَكَانَ وَحْشِيٌّ يَسْكُنُ حِمْصَ فَسَأَلْنَا عَنْهُ فَقِيلَ لَنَا هُوَ ذَاكَ فِي ظِلِّ قَصْرِهِ كَأَنَّهُ حَمِيتٌ قَالَ فَجِئْنَا حَتَّى وَقَفْن...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: حضرت حمزہ بن عبد المطلب ؓ کی شہادت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

4072. حضرت جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری سے روایت ہے، اس نے بیان کیا کہ میں عبیداللہ بن عدی بن خیار کے ساتھ روانہ ہوا۔ جب ہم حمص پہنچے تو مجھے عبیداللہ بن عدی نے کہا: کیا تمہیں وحشی بن حرب حبشی ؓ کو دیکھنے کی خواہش ہے، ہم اس سے حضرت حمزہ ؓ کی شہادت کے متعلق معلومات حاصل کرتے ہیں؟ میں نے کہا: ٹھیک ہے۔ وحشی نے حمص میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ ہم نے اس کے متعلق لوگوں سے پوچھا تو ہمیں بتایا گیا کہ وہ اپنے مکان کے سائے میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ گویا وہ پانی سے بھری ہوئی سیاہ مشک ہے۔ پھر ہم ان کے پاس آئے اور تھوڑی دیر ان کے ہاں ٹھہرے رہے۔ پھر ہم نے سلام کیا تو انہوں نے ہمارے سلام کا...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْمُبَارَزَةِ)

حکم: صحیح

2665. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: تَقَدَّمَ -يَعْنِي: عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ-، وَتَبِعَهُ ابْنُهُ وَأَخُوهُ، فَنَادَى: مَنْ يُبَارِزُ؟ فَانْتَدَبَ لَهُ شَبَابٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: لَا حَاجَةَ لَنَا فِيكُمْ، إِنَّمَا أَرَدْنَا بَنِي عَمِّنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >قُمْ يَا حَمْزَةُ، قُمْ يَا عَلِيُّ، قُمْ يَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْحَارِثِ

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: جنگ میں مقابلے کے لیے للکارنا )

مترجم: DaudWriterName

2665. سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ (جنگ بدر میں) عتبہ بن ربیعہ سامنے آیا اور اس کے پیچھے اس کا بیٹا اور بھائی بھی آ گئے تو اس نے للکارا: کون ہے جو مقابلے میں آئے؟ اس پر انصاری جوان سامنے آئے۔ اس نے پوچھا: تم کون ہو؟ تو انہوں نے اس کو بتا دیا (کہ ہم انصاری جوان ہیں) اس نے کہا: ہمیں تم سے کوئی مطلب نہیں۔ ہم اپنے چچا زاد چاہتے ہیں۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اٹھو، اے حمزہ! اٹھو، اے علی! اٹھو، اے عبیدہ بن حارث!) چنانچہ حمزہ ؓ عتبہ کے مقابل ہوئے اور میں (علی) شیبہ کے سامنے آیا۔ عبیدہ اور ولید کے درمیان دو دو واروں کا مقابلہ ہوا اور ہر ایک کو ایک دوسرے سے چوٹیں لگیں ...