1 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي دَفْنِ الْقَتِيلِ فِي مَقْتَلِ...

حکم: صحیح

1835 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ قَال سَمِعْتُ نُبَيْحًا الْعَنَزِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ جَاءَتْ عَمَّتِي بِأَبِي لِتَدْفِنَهُ فِي مَقَابِرِنَا فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوا الْقَتْلَى إِلَى مَضَاجِعِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَنُبَيْحٌ ثِقَةٌ...

جامع ترمذی: كتاب: جہاد کے احکام ومسائل (باب: مقتول کو قتل گاہ ہی میں دفن کردینے کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1835. جابر ؓ کہتے ہیں: احدکے دن میری پھوپھی میرے باپ کو لے کر آئیں تاکہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کریں، تو رسول اللہ ﷺ کے ایک منادی نے پکارا: مقتولوں کو ان کی قتل گاہوں میں لوٹا دو (دفن کرو)۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اور نبیح ثقہ ہیں۔


2 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابٌ أَيْنَ يُدْفَنُ الشَّهِيدُ

حکم: ضعیف الإسناد

2010 أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ رَجُلٍ، يُقَالُ لَهُ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَيَّةَ، قَالَ: أُصِيبَ رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ الطَّائِفِ فَحُمِلَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَأَمَرَ أَنْ يُدْفَنَا حَيْثُ أُصِيبَا»، وَكَانَ ابْنُ مُعَيَّةَ وُلِدَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ...

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

(باب: شہید کو کہاں دفن کیا جائے)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2010. حضرت عبید اللہ بن معیہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: طائف کے دوران میں دو مسلمان شہید ہوئے تو ان کو اٹھا کر رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا۔ آپ نے حکم دیا کہ انھیں وہیں دفن کیا جائے جہاں یہ شہید ہوئے۔ (راویٔ حدیث) حضرت ابن معیہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں پیدا ہوئے تھے۔