1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الكَوْثَرَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4964. حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا عُرِجَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَاءِ قَالَ أَتَيْتُ عَلَى نَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ مُجَوَّفًا فَقُلْتُ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْكَوْثَرُ

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورۃ کوثر کی تفسیر )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4964. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کو جب معراج ہوئی تو آپ نے فرمایا: ’’میں ایک نہر کے کنارے پر پہنچا جس کے دونوں کناروں پر خولدار موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبریل! یہ نہر کیسی ہے؟ انہوں نے بتایا: یہ کوثر ہے (جو اللہ تعالٰی نے آپ کو عطا فرمائی ہے)۔‘‘ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ: فِي الحَوْضِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6581. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَسِيرُ فِي الْجَنَّةِ إِذَا أَنَا بِنَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ قُلْتُ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ رَبُّكَ فَإِذَا طِينُهُ أَوْ طِيبُهُ مِسْكٌ أَذْفَرُ شَكَّ هُدْبَةُ...

صحیح بخاری : کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں (باب: حوض کوثر کے بیان میں )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6581. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: میں جنت کی سیر کرتے کرتے ایک نہر پر پہنچا جس کے دونوں کناروں پر خول دار موتیوں کے گنبد بنے ہوئے تھے۔ میں نے پوچھا: جبرئیل! یہ کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ کوثر ہے جو آپ کو آپ کے رب نے دیا ہے میں نے دیکھا کہ اس کی خوشبو یا مٹی تیز مشک جیسی تھی، خوشبو یا مٹی کے الفاظ میں راوی ہدبہ کو شک تھا۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِهِ: {وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيم...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7517. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَالَ أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ فَقَالَ آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ فَكَانَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَى فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ وَتَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ وَكَذَلِكَ الْأَنْبِيَاء...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید (باب: سورۂ نساء میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ’’اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا‘‘ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7517. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے وہ واقعہ بیان کیا جس رات رسول اللہ ﷺ کو مسجد کعبہ سے اسراء کے لیے لے جایا گیا تھا۔ وحی آنے سے پہلے آپ ﷺ کے پاس تین فرشتے آئے جبکہ آپ مسجد حرام میں سوئے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک نے پوچھا: وہ کون ہیں؟ دوسرے نے جواب دیا: ان میں جو سب سے بہتر ہیں۔ تیسرے نے کہا: ان میں جو بہتر ہے اسے لے لو۔ اس رات تو اتنا ہی واقعہ پیش آیا۔ آپﷺ نے اس کے بعد انہیں نہیں دیکھا حتیٰ کہ وہ دوسری رات آئے جبکہ آپ کا دل دیکھ رہا تھا اور آپ کی آنکھیں سو رہی تھیں لیکن دل نہیں سو رہا تھا۔ حضرات انبیاء ؑ کا یہی حال ہوتا ہے کہ ان کی آنکھیں سوتی ہیں لیکن ان کے دل ب...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْحَوْضِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

4748. - حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا عُرِجَ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنَّةِ- أَوْ كَمَا قَالَ-، عُرِضَ لَهُ نَهْرٌ, حَافَتَاهُ الْيَاقُوتُ الْمُجَيَّبُ- أَوْ قَالَ: الْمُجَوَّفُ-، فَضَرَبَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعَهُ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَ مِسْكًا، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَلَكِ الَّذِي مَعَهُ: >مَا هَذَا؟<، قَالَ: الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ....

سنن ابو داؤد : کتاب: سنتوں کا بیان (باب: حوض کا بیان )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

4748. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جب اللہ کے نبی ﷺ کو معراج کے موقع پر جنت میں لے جایا گیا تو آپ ﷺ کو ایک نہر دکھلائی گئی جس کے کنارے ایسے یاقوت کے تھے کہ جو خول دار تھے۔ تو وہ فرشتہ جو آپ ﷺ کے ساتھ تھا، اس نے (اس کی تہہ میں) ہاتھ مارا اور کستوری نکالی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس فرشتے سے پوچھا: ”یہ کیا ہے؟“ اس نے کہا: یہ وہ کوثر ہے جو اللہ عزوجل نے آپ کو دی ہے۔ ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْكَوْثَرِ​)

حکم: صحیح()(الألباني)

3359. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ نَهْرًا فِي الْجَنَّةِ حَافَّتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ قُلْتُ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ کوثر سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

3359. انس ؓ کہتے ہیں: ارشاد باری ﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴾ کے متعلق نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’وہ ایک نہر ہے جنت میں جس کے دونوں کناروں پر موتی کے گنبد بنے ہوئے ہیں، میں نے کہا: جبرئیل! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ کوثر ہے جوا للہ نے آپﷺ کو دی ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْكَوْثَرِ​)

حکم: صحیح()(الألباني)

3360. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا أَسِيرُ فِي الْجَنَّةِ إِذْ عُرِضَ لِي نَهْرٌ حَافَّتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ قُلْتُ لِلْمَلَكِ مَا هَذَا قَالَ هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَهُ اللَّهُ قَالَ ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ إِلَى طِينَةٍ فَاسْتَخْرَجَ مِسْكًا ثُمَّ رُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى فَرَأَيْتُ عِنْدَهَا نُورًا عَظِيمًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ کوثر سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

3360. انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں جنت میں چلا جا رہا تھا کہ اچانک میرے سامنے ایک نہر پیش کی گئی جس کے دونوں کناروں پر موتی کے گنبد بنے ہوئے تھے، میں نے جبرئیل ؑ سے پوچھا یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہی وہ کوثر ہے جو اللہ نے آپﷺ کو دی ہے۔ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ مٹی تک ڈال دیا، نکالا تو وہ مشک کی طرح مہک رہی تھی، پھر میرے سامنے سدرۃ المنتہی لا کر پیش کی گئی، میں نے وہاں بہت زیادہ نور (نور عظیم) دیکھا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ یہ حدیث کئی اور سندوں سے بھی انس ؓ سے آئی ہے۔ ...