1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَاْبُ​ حَدِیثِ ((ذَاقَ طَعْمَ الإِيمَانِ)) وَحَدِ...)

حکم: صحیح()(الألباني)

2623. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: ایمان واسلام کے بیان میں (باب: حدیث ایمان کامزا چکھنا اورحدیث تین چیزیں جس میں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس چکھ لے گا کا بیان )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

2623. عباس بن عبدالمطلب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جو شخص اللہ کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی (اور خوش) ہوا اس نے ایمان کا مزہ پا لیا‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِن...)

حکم: صحیح()(الألباني)

2678. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْأَنْصَارِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تُصْبِحَ وَتُمْسِيَ لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ ثُمَّ قَالَ لِي يَا بُنَيَّ وَذَلِكَ مِنْ سُنَّتِي وَمَنْ أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ...

جامع ترمذی : كتاب: علم اور فہم دین کے بیان میں (باب: سنت کی پابندی کرنے اور بدعت سے بچنے کابیان​ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

2678. انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میرے بیٹے: اگر تم سے ہو سکے کہ صبح وشام تم اس طرح گزارے کہ تمہارے دل میں کسی کے لئے بھی کھوٹ (بغض، حسد، کینہ وغیرہ ) نہ ہو تو ایسا کر لیا کرو‘‘، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’میرے بیٹے! ایسا کرنا میری سنت (اور میرا طریقہ ) ہے، اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ اس حدیث میں ایک طویل قصہ بھی ہے۔ ۲۔ اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ۳۔ محمد بن عبداللہ انص...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِؓ)

حکم: صحیح()(الألباني)

3742. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُوسَى وَعِيسَى ابْنَيْ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِمَا طَلْحَةَ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِأَعْرَابِيٍّ جَاهِلٍ سَلْهُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ مَنْ هُوَ وَكَانُوا لَا يَجْتَرِئُونَ هُمْ عَلَى مَسْأَلَتِهِ يُوَقِّرُونَهُ وَيَهَابُونَهُ فَسَأَلَهُ الْأَعْرَابِيُّ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ إِنِّي اطَّلَعْتُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ وَعَلَيَّ ثِيَابٌ خُضْرٌ فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيْنَ ...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: طلحہ بن عبید اللہ ؓ کے مناقب کابیان​ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

3742. طلحہ ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ نے ایک جاہل اعرابی سے کہا: تم نبی اکرم ﷺ سے ﴿مَنْ قَضٰى نَحْبَهُ﴾ کے متعلق پوچھو کہ اس سے کون مراد ہے، صحابہ کا یہ حال تھا کہ رسول اللہ ﷺ کا اس قدر احترام کرتے تھے کہ آپ ﷺ کی ان پر اتنی ہیبت طاری رہتی تھی کہ وہ آپﷺ سے سوال کی جرأت نہیں کر پاتے تھے، چنانچہ اس اعرابی نے آپﷺ سے پوچھا تو آپﷺ نے اپنا منہ پھیر لیا، اس نے پھر پوچھا: آپﷺ نے پھر منہ پھیر لیا پھر میں مسجد کے دروازے سے نکلا، میں سبز کپڑے پہنے ہوئے تھا، تو جب رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ﴿ِمَنْ قَضیٰ نَحْبَهُ﴾


4 سنن النسائي: كِتَابُ الِاسْتِعَاذَةِ (بَابُ الِاسْتِعَاذَةِ مِنْ الْجُبْنِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

5445. أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ مُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ يُعَلِّمُنَا خَمْسًا كَانَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ وَيَقُولُهُنَّ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ...

سنن نسائی : کتاب: اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنے کا بیان (باب: بزدلی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

5445. حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا کہ ہمارے والد محترم (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) ہمیں پانچ کلمات سکھایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ دعا میں یہ کلمات پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بخل سے بچنے کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بزدلی سے بچنے کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں اس بات سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں ذلیل ترین عمر پاؤں۔ میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں قبر کے عذاب سے بچاؤ کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“ ...