1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الكِسْوَةِ لِلْأُسَارَى)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3008. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمَ بَدْرٍ أُتِيَ بِأُسَارَى، وَأُتِيَ بِالعَبَّاسِ وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ ثَوْبٌ، «فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ قَمِيصًا، فَوَجَدُوا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ يَقْدُرُ عَلَيْهِ، فَكَسَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُ، فَلِذَلِكَ نَزَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَهُ الَّذِي أَلْبَسَهُ» قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَد...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : قیدیوں کو کپڑے پہنانا )

مترجم: BukhariWriterName

3008. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ غزوہ بدر کے روز قیدیوں کو لایا گیا۔ ان میں حضرت عباس  ؓ بھی تھے۔ ان کے بدن پر کوئی کپڑا نہیں تھا تو نبی کریم ﷺ نے ان کے لیے قمیص تلاش کی۔ عبداللہ بن ابی کی قمیص ہی ان کے بدن پر پوری آسکی۔ اس بنا پر نبی کریم ﷺ نے وہ انھیں پہنادی، اسی لیے نبی کریم ﷺ نے اپنا کرتا اتار کر عبداللہ بن ابی کو (مرنے کے بعد) پہنایا تھا۔ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر اس کا جو احسان تھا آپ نے چاہا کہ اس کا احسان اتار دیا جائے۔ ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ النَّذْرِ (بَابُ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ، و...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1641. وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: كَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِى عُقَيْلٍ، فَأَسَرَتْ ثَقِيفُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلًا مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ، وَأَصَابُوا مَعَهُ الْعَضْبَاءَ، فَأَتَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْوَثَاقِ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، فَأَتَا...

صحیح مسلم : کتاب: نذر(منت ماننے )کے احکام و مسائل (باب: اللہ کی نا فرمانی میں نذر پوری کرنی جائز نہیں اور نہ اس چیز میں جو بندے کے اختیار میں نہیں )

مترجم: MuslimWriterName

1641. مجھے زہیر بن حرب اور علی بن حجر سعدی نے حدیث بیان کی ۔۔ الفاظ زہیر کے ہیں ۔۔ ان دونوں نے کہا ہمیں اسماعیل بن ابراہیم نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں ایوب نے ابوقلابہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابومہلب سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ثقیف، بنو عقیل کے حلیف تھے، ثقیف نے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے دو آدمیوں کو قید کر لیا، (بدلے میں) رسول اللہ ﷺ کے اصحاب نے بنو عقیل کے ایک آدمی کو قیدی بنا لیا اور انہوں نے اس کے ساتھ اونٹنی عضباء بھی حاصل کر لی، رسول اللہ ﷺ اس آدمی کے پاس سے گزرے، وہ بندھا ہوا تھا، اس نے کہا: اے محمد! آپ ﷺ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ النَّذْرِ (بَابُ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ، و...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1641.01. حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيِّ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِ حَمَّادٍ قَالَ: كَانَتِ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ، وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ، وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا، فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ، وَفِي حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ: وَهِيَ نَاقَةٌ مُدَرَّبَةٌ...

صحیح مسلم : کتاب: نذر(منت ماننے )کے احکام و مسائل (باب: اللہ کی نا فرمانی میں نذر پوری کرنی جائز نہیں اور نہ اس چیز میں جو بندے کے اختیار میں نہیں )

مترجم: MuslimWriterName

1641.01. ) حماد بن زید اور عبدالوہاب ثفقی دونوں نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اس کے ہم معنی حدیث بیان کی، حماد کی حدیث میں ہے: انہوں نے کہا: عضباء اونٹنی بنو عقیل کے ایک آدمی کی تھی اور وہ حاجیوں کی سواریوں میں سب سے آگے رہنے والی اونٹنیوں میں سے تھی (تیز رفتار تھی۔) اور ان کی حدیث میں یہ بھی ہے: اور وہ (قیدی عورت) سدھائی ہوئی مَشاق اونٹنی پر (بیٹھ کر) آئی، اور ثقفی کی حدیث میں ہے: وہ سدھائی ہوئی اونٹنی تھی۔...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ رَبْطِ الْأَسِيرِ وَحَبْسِهِ، وَجَوَازِ الْم...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1764. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟» فَقَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ، إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ م...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: قیدی کو باندھنے ‘اس کو محبوس کرنے اور اس پر احسان کرنے کا جواز )

مترجم: MuslimWriterName

1764. لیث نے ہمیں سعید بن ابی سعید سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ ﷺ نے نجد کی جانب گھڑ سواروں کا ایک دستہ بھیجا تو وہ بنوحنفیہ کے ایک آدمی کو پکڑ لائے، جسے ثمامہ بن اثال کہا جاتا تھا، وہ اہل یمامہ کا سردار تھا، انہوں نے اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا، رسول اللہ ﷺ (گھر سے) نکل کر اس کے پاس آئے اور پوچھا: ’’ثمامہ! تمہارے پاس کیا (خبر) ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا: اے محمد! میرے پاس اچھی بات ہے، اگر آپ قتل کریں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کے خون کا حق مانگا جا...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ رَبْطِ الْأَسِيرِ وَحَبْسِهِ، وَجَوَازِ الْم...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1764.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا لَهُ نَحْوَ أَرْضِ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ الْحَنَفِيُّ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: إِنْ تَقْتُلْنِي تَقْتُلْ ذَا دَمٍ...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: قیدی کو باندھنے ‘اس کو محبوس کرنے اور اس پر احسان کرنے کا جواز )

مترجم: MuslimWriterName

1764.01. اور انہوں نے لیث کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے (آپ قتل کریں گے کے بجائے) ’’اگر مجھے قتل کریں گے تو ایک خون والے کو قتل کریں گے‘‘ کے الفاظ کہے۔


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْأَسِيرِ يُوثَقُ)

حکم: ضعیف

2678. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ ابْنِ عُتْبَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ مَكِيثٍ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ غَالِبٍ اللَّيْثِيَّ فِي سَرِيَّةٍ، وَكُنْتُ فِيهِمْ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشُنُّوا الْغَارَةَ عَلَى بَنِي الْمُلَوِّحِ بِالْكَدِيدِ، فَخَرَجْنَا، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْكَدِيدِ لَقِينَا الْحَارِثَ بْنَ الْبَرْصَاءِ اللَّيْثِيَّ، فَأَخَذْنَاهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا جِئْتُ أُرِيدُ الْإِسْلَامَ، وَإِنَّمَا خَرَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: قیدی کو باندھنا )

مترجم: DaudWriterName

2678. سیدنا جندب بن مکیث ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن غالب لیثی ؓ کو ایک دستہ دے کر روانہ کیا، میں ان لوگوں میں شامل تھا، آپ ﷺ نے حکم دیا کہ مقام کدید میں بنی ملوح پر (ہر طرف سے) چڑھائی کرنا۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے حتیٰ کہ مقام کدید پر پہنچ گئے۔ ہم کو حارث بن برصاء لیثی ملا، ہم نے اس کو پکڑ لیا۔ اس نے کہا: میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں اور میں رسول اللہ ﷺ کے ہاں جانے کی نیت ہی سے نکلا ہوں۔ ہم نے اس سے کہا: اگر تو فی الواقع مسلمان ہے، تو ہمارا تجھے ایک دن اور رات کے لیے باندھا لینا تیرے لیے کوئی نقصان دہ نہیں ہے۔ اور اگر تو ایسے نہ ہوا تو (تجھے باندھ کر) ہ...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْأَسِيرِ يُوثَقُ)

حکم: صحیح

2679. حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ وَقُتَيْبَةُ قَالَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ، يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟<، قَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ، إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: قیدی کو باندھنا )

مترجم: DaudWriterName

2679. سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نجد کی طرف ایک جہادی دستہ روانہ فرمایا۔ وہ قبیلہ بنو حنیفہ کا ایک آدمی پکڑ لائے جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا اور وہ اہل یمامہ کا سردار تھا۔ چنانچہ انہوں نے اسے مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا تو رسول اللہ ﷺ اس کے پاس آئے اور پوچھا ثمامہ! تیرے پاس کیا ہے؟ (یا تیرا کیا خیال ہے؟) اس نے کہا: اے محمد! میرے پاس خیر ہے۔ اگر تم نے قتل کیا تو ایک خون والے کو قتل کرو گے۔ اور اگر احسان کرو گے تو ایک شکر گزار پر احسان کرو گے۔ اگر آپ کو مال کی ضرورت ہو تو کہیے جتنا چاہتے ہو ملے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی حال پر رہنے دیا۔ ا...


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْأَسِيرِ يُوثَقُ)

حکم: ضعیف

2608. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، قَالَ:، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، قَالَ: قُدِمَ بِالْأُسَارَى حِينَ قُدِمَ بِهِمْ، وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ عِنْدَ آلِ عَفْرَاءَ، فِي مُنَاخِهِمْ عَلَى عَوْفٍ وَمُعَوِّذٍ ابْنَيْ عَفْرَاءَ، قَالَ: وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُضْرَبَ عَلَيْهِنَّ الْحِجَابُ، قَالَ: تَقُولُ سَوْدَةُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَعِنْدَهُمْ إِذْ أَتَيْتُ، فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ الْأُسَارَى، قَدْ أُتِيَ بِهِمْ، فَرَجَعْتُ إِلَى بَيْتِي، وَر...

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: قیدی کو باندھنا )

مترجم: DaudWriterName

2608. سیدنا یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سعد بن زرارہ سے روایت ہے کہ بدر کے قیدیوں کو جب لایا گیا تو ام المؤمنین سودہ بنت زمعہ ؓ آل عفراء کے پاس یعنی عفراء کے صاحبزادوں عوف اور معوذ کے ہاں ٹھہری ہوئی تھیں، جہاں کہ ان کے اونٹوں کا باڑا تھا۔ اور یہ امہات المؤمنین پر پردہ فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ سودہ ؓ بیان کرتی ہیں: اﷲ کی قسم! میں ان لوگوں (آل عفراء) کے ہاں تھی جب میں (وہاں سے) آئی تو مجھے بتایا گیا کہ قیدی لائے گئے ہیں۔ میں اپنے گھر لوٹی، تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف فرما تھے اور ابویزید سہیل بن عمرو بھی حجرے کے کونے میں پڑا تھا۔ ایک رسی سے اس کے ہاتھوں کو اس...


9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْأَسِيرِ يُنَالُ مِنْهُ وَيُضْرَبُ وَي...)

حکم: صحیح

2681. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ:، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَدَبَ أَصْحَابَهُ، فَانْطَلَقُوا إِلَى بَدْرٍ فَإِذَا هُمْ بِرَوَايَا قُرَيْشٍ، فِيهَا عَبْدٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ، فَأَخَذَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ: أَيْنَ أَبُو سُفْيَانَ؟ فَيَقُولُ: وَاللَّهِ مَالِي بِشَيْءٍ مِنْ أَمْرِهِ عِلْمٌ وَلَكِنْ هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ جَاءَتْ، فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ- ابْنَا رَبِيعَةَ-، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، فَإِذَا قَالَ لَهُمْ ذَلِكَ ضَرَبُوهُ، فَيَقُو...

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: قیدی کو مار پیٹ اور ڈانٹ ڈپٹ کرنا اور اقرار کرانا )

مترجم: DaudWriterName

2681. سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب کو بلایا اور پھر بدر کی طرف روانہ ہوئے۔ تو اچانک انہیں قریش کے اونٹ ملے جن پر وہ پانی ڈھوتے تھے، ان میں بنی حجاج کا کالے رنگ کا ایک غلام بھی تھا، صحابہ نے اس کو پکڑ لیا اور اس سے تفتیش کرنے لگے کہ ابوسفیان کہاں ہے؟ اس نے کہا: اﷲ کی قسم! مجھے اس کے معاملے کی کوئی خبر نہیں، لیکن یہ اہل قریش آئے ہیں، ان میں ابوجہل، ربیعہ کے دونوں بیٹے عتبہ و شیبہ اور امیہ بن خلف بھی ہیں۔ جب وہ صحابہ کو یہ بات کہتا، تو وہ اسے مارنے لگتے۔ پس وہ کہتا: مجھے چھوڑو، مجھے چھوڑو، بتاتا ہوں۔ جب اسے چھوڑ دیتے، تو کہتا: اﷲ کی قسم! مجھے ...


10 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ فِي النَّذْرِ فِيمَا لَا يَمْلِكُ)

حکم: صحیح

3316. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتْ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ قَالَ فَأُسِرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي وَثَاقٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ عَلَامَ تَأْخُذُنِي وَتَأْخُذُ سَابِقَةَ الْحَاجِّ قَالَ نَأْخُذُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ قَالَ وَكَانَ ثَقِيفُ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل (باب: آدمی جس چیز کا مالک نہ ہو اس میں نذر نہیں )

مترجم: DaudWriterName

3316. سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ (رسول اللہ ﷺ) کی عضباء اونٹنی (پہلے) بنو عقیل کے ایک آدمی کے پاس تھی اور یہ حاجیوں کی سب سواریوں سے آگے رہتی تھی۔ چنانچہ وہ آدمی قید کر لیا گیا اور نبی کریم ﷺ کے حضور پیش کیا گیا جبکہ وہ بندھا ہوا تھا اور نبی کریم ﷺ اپنے گدھے پر تھے اس پر ایک کپڑا ڈالا گیا تھا۔ اس نے کہا: اے محمد! تم نے مجھے کیوں پکڑا ہے اور اس اونٹنی کو بھی جو حاجیوں کی سواریوں سے آگے رہتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہم نے تجھے تیرے حلفاء بنو ثقیف کے جرم میں پکڑا ہے۔“ راوی نے کہا: بنو ثقیف نے نبی کریم ﷺ کے دو صحابہ کو قید کر لیا تھا۔ اس آدمی نے دوران ...