1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الْأَنْفَالِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1748. وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَخَذَ أَبِي مِنَ الْخُمْسِ سَيْفًا، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «هَبْ لِي هَذَا»، فَأَبَى، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ} [الأنفال: 1]...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: اموال غنیمت کا بیان )

مترجم: MuslimWriterName

1748. ابوعوانہ نے سماک سے، انہوں نے مصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی  عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے خمس میں سے کوئی چیز لی، اسے لے کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کی: یہ مجھے ہبہ فرما دیں تو آپﷺ نے انکار کیا۔ کہا: اس پر اللہ عزوجل نے (یہ حکم) نازل فرمایا: ’’لوگ آپ سے اموالِ غنیمت کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دیجئے: اموالِ غنیمت اللہ کے لیے اور رسول کے لیے ہیں۔‘‘ ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ فِي فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍؓ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2412.03. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ نَزَلَتْ فِيهِ آيَاتٌ مِنَ الْقُرْآنِ قَالَ: حَلَفَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَنْ لَا تُكَلِّمَهُ أَبَدًا حَتَّى يَكْفُرَ بِدِينِهِ، وَلَا تَأْكُلَ وَلَا تَشْرَبَ، قَالَتْ: زَعَمْتَ أَنَّ اللهَ وَصَّاكَ بِوَالِدَيْكَ، وَأَنَا أُمُّكَ، وَأَنَا آمُرُكَ بِهَذَا. قَالَ: مَكَثَتْ ثَلَاثًا حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهَا مِنَ الْجَهْدِ، فَقَامَ ابْنٌ لَهَا يُقَالُ لَهُ عُمَارَةُ، فَسَقَاهَا، فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَى سَعْدٍ، فَأَنْ...

صحیح مسلم : کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب (باب: حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کے فضائل )

مترجم: MuslimWriterName

2412.03. ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں حسن بن موسیٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں زہیر نےسماک بن حرب سے حدیث بیان کی کہا مجھے مصعب بن سعد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ قرآن مجید میں ان کے حوالے سے کئی آیات نازل ہوئیں، کہا: ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس وقت تک ان سے بات نہیں کریں گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین (اسلام) سے کفر کریں اور نہ ہی کچھ کھائیں گی اور نہ پئیں گی ان کا خیال یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں حکم دیا ہے کہ اپنے والدین کی بات مانو اور میں تمھا ری ماں ہوں لہٰذا میں تمھیں اس دین کو چھوڑ دینے کا حکم دیتی ہوں۔ کہا: وہ تین دن اسی حالت میں رہی...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ فِي فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍؓ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2412.04. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: قَالَ فَكَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا بِعَصًا، ثُمَّ أَوْجَرُوهَا، وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا: فَضَرَبَ بِهِ أَنْفَ سَعْدٍ، فَفَزَرَهُ وَكَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا...

صحیح مسلم : کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب (باب: حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کے فضائل )

مترجم: MuslimWriterName

2412.04. محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے مصعب بن سعد سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ )سے روایت کی، انھوں نے کہا: میرے بارے میں چار آیات نازل ہوئیں، پھر زبیر سے سماک کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور شعبہ کی حدیث میں (محمد بن جعفر نے) مزید یہ بیان کیا کہ لوگ جب میری ماں کو کھانا کھلا نا چاہتے تو لکڑی سے اس کا منہ کھولتے، پھر اس میں کھا نا ڈالتے، اور انھی کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک پر ہڈی ماری اور ان کی ناک پھاڑ دی، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک پھٹی ہوئی تھی۔


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الأَنْفَالِ​)

حکم: حسن

3079. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ جِئْتُ بِسَيْفٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَى صَدْرِي مِنْ الْمُشْرِكِينَ أَوْ نَحْوَ هَذَا هَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ فَقَالَ هَذَا لَيْسَ لِي وَلَا لَكَ فَقُلْتُ عَسَى أَنْ يُعْطَى هَذَا مَنْ لَا يُبْلِي بَلَائِي فَجَاءَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّكَ سَأَلْتَنِي وَلِيس لِي وَإِنَّهُ قَدْ صَارَ لِي وَهُوَ لَكَ قَالَ فَنَزَلَتْ يَسْأَلُونَكَ عَنْ الْأَنْفَالِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاكُ ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ انفال سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3079. سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ بدر کے دن میں ایک تلوار لے کر (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس) پہنچا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! اللہ نے میرا سینہ مشرکین سے ٹھنڈا کر دیا (یعنی انہیں خوب مارا) یہ کہا یا ایسا ہی کوئی اور جملہ کہا (راوی کو شک ہو گیا) آپﷺ یہ تلوار مجھے عنایت فرما دیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ نہ میری ہے اور نہ تیری ۱؎، میں نے (جی میں) کہا ہو سکتا ہے یہ ایسے شخص کو مل جائے جس نے میرے جیسا کارنامہ جنگ میں نہ انجام دیا ہو، (میں حسرت ویاس میں ڈوبا ہوا آپﷺ کے پاس سے اٹھ کر چلا آیا) تو (میرے پیچھے) رسول الل...