1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ الكَفَنِ فِي القَمِيصِ الَّذِي يُكَفُّ أَوْ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1269. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ لَمَّا تُوُفِّيَ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَهُ فَقَالَ آذِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَآذَنَهُ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَذَبَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَيْسَ اللَّهُ نَهَاكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: قمیص میں کفن دینا اور اس کا حاشیہ سلا ہوا ہو یا بغیر سلا ہوا ہو اور بغیر قمیص کے کفن دینا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

1269. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) مرگیا تو اس کا بیٹا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:مجھے اپنی قمیص عنایت فرمائیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں، نیز آپ ﷺ  اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور اس کے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ نبی کریم ﷺ نے اسے اپنی قمیص دی اور فرمایا:’’جب جنازہ تیار ہوجائے تو مجھے اطلاع کرنا میں اس کا جنازہ پڑھوں گا۔‘‘ چنانچہ اس نے جنازہ تیار ہونے کی آپ کو اطلاع کر دی۔ جب آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھنے کا ارادہ کیا تو حضرت عمر ؓ  نے آپ کا دامن تھام کر عرض کیا: اللہ تعالیٰ ن...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ تَعْدِيلِ النِّسَاءِ بَعْضِهِنَّ بَعْضًا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2661. حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، وَأَفْهَمَنِي بَعْضَهُ أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيِّ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِنْهُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكُلُّهُمْ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ حَدِيثِهَا، وَبَعْضُهُمْ أَوْعَى مِنْ بَعْضٍ، وَأَثْبَتُ لَهُ اقْتِصَاصًا، وَقَدْ وَعَيْتُ عَن...

صحیح بخاری : کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان (باب : عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے کی اچھی عادتوں کے بارے میں گواہی دینا )

مترجم: BukhariWriterName

2661. حضرت ابن شہاب زہری سے روایت ہے، وہ عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص لیثی اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے بیان کرتے ہیں، یہ سب حضرات نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت عائشہ  ؓ سے ذکر کرتے ہیں، یہ اس وقت کی بات ہے جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی لیکن اللہ تعالیٰ نے خود انھیں بری قرار دیا۔ حضرت امام زہری  ؒ کہتے ہیں: مذکورہ سب حضرات نے حضرت عائشہ  ؓ کے اس واقعے کا ایک حصہ بیان کیا تھا۔ ان میں سے بعض کو دوسروں سے زیادہ یاد تھا اور وہ اس واقعے کو زیادہ بہتر طریقے بیان بھی سے کرسکتے تھے۔ میں نے ان سب حضرات سے واقعہ پوری طر...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِصْلاَحِ بَيْنَ النَّاسِ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2691. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَتَيْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ، «فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكِبَ حِمَارًا، فَانْطَلَقَ المُسْلِمُونَ يَمْشُونَ مَعَهُ وَهِيَ أَرْضٌ سَبِخَةٌ»، فَلَمَّا أَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِلَيْكَ عَنِّي، وَاللَّهِ لَقَدْ آذَانِي نَتْنُ حِمَارِكَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِنْهُمْ: وَاللَّهِ لَحِمَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْيَبُ رِيحًا مِنْكَ، فَغَضِب...

صحیح بخاری : کتاب: صلح کے مسائل کا بیان (باب : لوگوں میں صلح کرانے کا ثواب )

مترجم: BukhariWriterName

2691. حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ سے عرض کیا گیا: اگر آپ (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لے جائیں تو بہتر ہوگا، چنانچہ آ پ ﷺ گدھے پر سوار ہوکر اس کے پاس تشریف لے گئے۔ کچھ مسلمان بھی آپ کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ جس راستے سے آپ جارہے تھے وہ شور کلر والی زمین تھی۔ جب نبی کریم ﷺ اسکے پاس تشریف لے گئے تو عبداللہ بن ابی کہنے لگا: آپ مجھ سے دور رہیے، اللہ کی قسم! آپ کے گدھے کی بونے مجھے بہت اذیت پہنچائی ہے۔ ان میں سے ایک انصاری  ؓ نے کہا: اللہ کی قسم!رسول اللہ ﷺ کا گدھا تجھ سے خوشبودارہے۔ عبداللہ بن ابی منافق کی قوم کا ایک شخص اس پر ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ صِفَةِ النَّارِ، وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3267. حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قِيلَ لِأُسَامَةَ لَوْ أَتَيْتَ فُلاَنًا فَكَلَّمْتَهُ، قَالَ: إِنَّكُمْ لَتُرَوْنَ أَنِّي لاَ أُكَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُكُمْ، إِنِّي أُكَلِّمُهُ فِي السِّرِّ دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا لاَ أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ، وَلاَ أَقُولُ لِرَجُلٍ أَنْ كَانَ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ، بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ: قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: يُجَاءُ بِالرَّجُلِ يَوْمَ القِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فِي النَّارِ، ف...

صحیح بخاری : کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی (باب : دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3267. حضرت اسامہ بن زید ؓسے روایت ہے، ان سے کہا گیا : اگر آپ فلاں (حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے پاس جائیں اور ان سے بات کریں۔ اس پر حضرت اسامہ ؓنے کہا: تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ میں ان سے تمھارے سامنے ہی گفتگو کروں گا۔ میں ان سے تنہائی میں بات کرتا ہوں تاکہ کسی قسم کے فساد کا دروازہ نہ کھلے۔ میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ سب سے پہلے میں ہی فتنے کا دروازہ کھولوں۔ میں رسول اللہ ﷺ سےایک حدیث سننے کے بعد یہ بھی نہیں کہتا کہ جو شخص میرا حاکم ہے وہ سب لوگوں سے بہتر ہے۔ لوگوں نے پوچھا: آپ نے رسول اللہ ﷺ کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ حضرت اسامہؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ف...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ مَا يُنْهَى مِنْ دَعْوَةِ الجَاهِلِيَّةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3523.02. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ ثَابَ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ حَتَّى كَثُرُوا وَكَانَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلٌ لَعَّابٌ فَكَسَعَ أَنْصَارِيًّا فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى تَدَاعَوْا وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ قَالَ ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: جاہلیت کی سی باتیں کرنامنع ہے )

مترجم: BukhariWriterName

3523.02. حضرت جابر  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک غزوے میں شریک تھے جبکہ آپ کے ساتھ کثیر تعداد میں مہاجرین جمع ہوئے۔ مہاجرین میں سے ایک صاحب بڑے خوش طبع اور دل لگی کرنے والے تھے۔ انھوں نے انصاری کے سرین پر ہاتھ لگایا، اس سے انصاری کو بہت غصہ آیا، اس نے اپنی برادری کو مدد کے لیے پکارا حتیٰ کہ انصاری نے کہا: اے انصار! مدد کوپہنچو۔ اور مہاجر نے آواز دے دی: اے مہاجرین! مدد کو آؤ۔ یہ شوروغل سن کر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا: ’’جاہلیت کے یہ نعرے کیسے ہیں؟‘‘ پھر فرمایا: ’’واقعہ کیا ہے؟‘‘...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَاب حَدِيثِ الْإِفْكِ )

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4141. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا وَكُلُّهُمْ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ حَدِيثِهَا وَبَعْضُهُمْ كَانَ أَوْعَى لِحَدِيثِهَا مِنْ بَعْضٍ وَأَثْبَتَ لَهُ اقْتِصَاصًا وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ الْحَدِيثَ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ عَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: واقعہ افک کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

4141. حضرت ابن شہاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود ؓ نے نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے بیان کیا کہ جب تہمت لگنے والوں نے ان کے متعلق وہ سب کچھ کہا جو انہیں کہنا تھا، ان تمام حضرات نے مجھ سے حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی حدیث کا ایک ایک حصہ بیان کیا۔ ان میں سے بعض کو یہ قصہ زیادہ بہتر طریقے سے یاد تھا اور وہ اچھے اسلوب میں اسے بیان کرتا تھا۔ میں نے ان میں سے ہر ایک کی روایت یاد رکھی جو اس نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے لی تھی اگرچہ کچھ لوگوں کو دوسروں کے مقابلے میں یہ روایت زیادہ بہتر طریقے سے ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4670. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُكَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ ر...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( استغفرلھم اولا استغفرلھم.... )) کی تفسیر”اے نبی! آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں اگر آپ ان کے لیے ستر مرتبہ بھی استغفار کریں گے (جب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا)“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4670. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کے بیٹے حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ آپ اپنا کُرتا عنایت فرمائیں تاکہ وہ اپنے باپ کو اس میں کفن دیں۔ آپ نے اسے اپنا کُرتا دے دیا۔ پھر اس نے درخواست کی کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو سیدنا عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا دامن تھام لیا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اس پر نماز جنازہ پڑھتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالٰی نے آپ کو ایسے لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: &...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُم...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4672. حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّنَهُ فِيهِ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي عَلَيْهِ فَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِثَوْبِهِ فَقَالَ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَهُوَ مُنَافِقٌ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ أَوْ أَخْبَرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ولا تصل علی احد منھم.... )) کی تفسیر”اے نبی! اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس پر کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھئیے اور نہ اس کی (دعائے مغفرت کے لیے) قبر پر کھڑے ہوئیے، بیشک انہوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ فاسق مرے ہیں“ )

مترجم: BukhariWriterName

4672. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کا بیٹا حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے اس کو اپنی قمیص دی اور فرمایا کہ اسے اس قمیص میں کفن دیا جائے۔ پھر آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر ؓ نے آپ ﷺ کا دامن پکڑ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھنے لگے ہیں جبکہ یہ شخص منافق ہے اور اللہ تعالٰی نے آپ کو منافقین کے لیے طلب مغفرت سے منع بھی فرمایا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی نے مجھے اختیار دیا ہے یا مجھے خبر دی ہے کہ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں، اگ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ (إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْك...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4749. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ قَالَتْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ان الذین جاءوا بالافک عصبۃ )) کی تفسیر یعنی بیشک جن لوگوں نے (عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر) تہمت لگائی ہے وہ تم میں سے ایک چھوٹا سا گروہ ہے تم اسے اپنے حق میں برا نہ سمجھو، بلکہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہی ہے، ان میں سے ہر شخص کو جس نے جتنا جو کچھ کیا تھا گناہ ہوا اور جس نے ان میں سے سب سے بڑھ کر حصہ لیا تھا اس کے لیے سزا بھی سب سے بڑھ کر سخت ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4749. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے ﴿وَٱلَّذِى تَوَلَّىٰ كِبْرَهُ﴾ۥ کے متعلق فرمایا: اس سے مراد عبداللہ بن ابی ابن سلول ہے (جس نے اس بہتان طرازی میں سب سے بڑھ کر حصہ لیا تھا)۔


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {لَوْلاَ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ ا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4750. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ وَبَعْضُ حَدِيثِهِمْ يُصَدِّقُ بَعْضًا وَإِنْ كَانَ بَعْضُهُمْ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضٍ الَّذِي حَدَّثَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت لولا اذسمعتموہ ظن المومنون الایۃ کی تفسیریعنی جب تم لوگوں نے یہ بری خبر سنی تھی تو کیوں نہ مسلمان مردوں اور عورتوں نے اپنی ماں کے حق میں نیک گمان کیا اور یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو صریح جھوٹا طوفان لگانا ہے، یہ بہتان باز، نزدیک اللہ اپنے قول پر چار گواہ کیوں نہ لائے، سو جب یہ لوگ گواہ نہیں لائے تو بس یہ لوگ اللہ کے نزدیک سر بسر جھوٹے ہی ہیں۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4750. حضرت ابن شہاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھ سے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ صدیقہ‬ ؓ ک‬ا واقعہ بیان کیا جبکہ تہمت لگانے والوں نے ان کے متعلق افواہ اڑائی تھی اور اللہ تعالٰی نے آپ کو اس تہمت سے پاک قرار دیا تھا۔ ان تمام حضرات نے حدیث کا ایک ایک ٹکڑا مجھ سے بیان کیا اور ان حضرات میں سے ایک کا بیان دوسرے کے بیان کی تصدیق کرتا ہے۔ اگرچہ ان میں سے کچھ حضرات کو دوسروں کے مقابلے میں حدیث زیادہ بہتر طریقےسے یاد تھی۔ حضرت عروہ بن زبیر نے مجھے حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے حوالے سے اس طرح بیان...