1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ أُمُورِ الإِيمَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

9. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ العَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ «الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، وَالحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: امور ایمان کا بیان )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

9. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا: ’’ایمان کی ساٹھ سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: أَيُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

11. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ القُرَشِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ کون سا اسلام افضل ہے؟ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

11. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! کون سا (صاحب) اسلام افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: إِطْعَامُ الطَّعَامِ مِنَ الإِسْلاَمِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

12. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ (بھوکے ناداروں کو) کھانا کھلانا بھی اسلام میں داخل ہے۔ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

12. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، ایک آدمی نے نبی ﷺ سے سوال کیا، کون سا اسلام بہتر ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’تم کھانا کھلاؤ اور سب کو سلام کرو، (عام اس سے کہ) تم اسے پہچانتے ہو یا نہیں پہچانتے ہو۔‘‘


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: الحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

24. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُ فَإِنَّ الحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:شرم و حیا بھی ایمان سے ہے )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

24. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ ایک انصاری مرد کے پاس سے گزرے جبکہ وہ اپنے بھائی کو سمجھا رہا تھا کہ تو اتنی شرم کیوں کرتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’اسے (اس کے حال پر) چھوڑ دے کیونکہ شرم تو ایمان کا حصہ ہے۔‘‘


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ مَنْ قَالَ إِنَّ الإِيمَانَ هُوَ العَمَلُ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

26. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ العَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: «إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ». قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «الجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «حَجٌّ مَبْرُورٌ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:اس شخص کے قول کی تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل( کا نام )ہے )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

26. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا۔‘‘ سوال کیا گیا: پھر کون سا؟ فرمایا: ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘ پوچھا گیا: پھر کون سا؟ فرمایا: ’’وہ حج جو قبول ہو۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: إِفْشَاءُ السَّلاَمِ مِنَ الإِسْلاَمِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

28. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:سلام پھیلانا بھی اسلام میں داخل ہے )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

28. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا: کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تم کھانا کھلاؤ، آشنا اور نا آشنا، سب کو سلام کرو۔‘‘


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: قِيَامُ لَيْلَةِ القَدْرِ مِنَ الإِيمَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

35. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَقُمْ لَيْلَةَ القَدْرِ، إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.»

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: شب قدر کی بیداری (اور عبادت گزاری) بھی ایمان (ہی میں داخل) ہے۔ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

35. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص ایمان کا تقاضا سمجھ کر ثواب کی نیت سے شب قدر کا قیام کرے گا، اس کے سابقہ گناہ بخش دئیے جائیں گے۔‘‘


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ :تَطَوُّعُ قِيَامِ رَمَضَانَ مِنَ الإِيمَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

37. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.»

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بارے میں کہ رمضان شریف کی راتوں میں نفلی قیام کرنا بھی ایمان ہی میں سے ہے۔ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

37. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص رمضان میں ایماندار ہو کر حصول ثواب کے لیے رات کے وقت قیام کرے گا تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔‘‘


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ صَوْمِ رَمَضَانَ احْتِسَابًا مِنَ الإِيمَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

38. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.»

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:اس بیان میں کہ خالص نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھنا ایمان کا جزو ہیں۔ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

38. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے اپنے ایمان کے پیش نظر حصول ثواب کے لیے ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے تمام گزشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

43. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، قَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» قَالَتْ: فُلاَنَةُ، تَذْكُرُ مِنْ صَلاَتِهَا، قَالَ: «مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لاَ يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا» وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَادَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ ....

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:اللہ کو دین( کا) وہ (عمل)سب سے زیادہ پسند ہے جس کو پابندی سے کیا جائے۔ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

43. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺ ایک مرتبہ ان کے پاس تشریف لائے، وہاں ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ نے پوچھا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: یہ فلاں عورت ہے اور اس کی (کثرت) نماز کا حال بیان کرنے لگیں۔ آپ نے فرمایا: ’’رک جاؤ! تم اپنے ذمے صرف وہی کام لو جو (ہمیشہ) کر سکتے ہو۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ ثواب دینے سے نہیں اکتاتا، تم ہی عبادت کرنے سے تھک جاؤ گے۔ اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب، اطاعت کا وہ کام ہے جس کا کرنے والا اس پر ہمیشگی کرے۔‘‘ ...