1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَبِي بَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1392. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ اذْهَبْ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْ يَقْرَأُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَيْكِ السَّلَامَ ثُمَّ سَلْهَا أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ قَالَتْ كُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي فَلَأُوثِرَنَّهُ الْيَوْمَ عَلَى نَفْسِي فَلَمَّا أَقْبَلَ قَالَ لَهُ مَا لَدَيْكَ قَالَ أَذِنَتْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ مَا كَانَ شَيْءٌ أَهَمَّ إِلَيَّ مِنْ ذ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: نبی کریم ﷺ اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

1392. حضرت عمرو بن میمون اودی ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ  کو دیکھا، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  سے فرمایا: اے عبداللہ! تم ام المومنین حضرت عائشہ ؓ  کے پاس جاؤ، ان سے کہو کہ عمر بن خطاب آپ کو سلام کہتے ہیں اور ان سے دریافت کرو کہ میں اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہونا چاہتا ہوں۔ ام المومنین ؓ  نے جواب دیا: میں اپنی ذات کے لیے اس جگہ کا ارادہ رکھتی تھی، لیکن آج میں ان کواپنی ذات پر ترجیح دیتی ہوں۔ جب حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  واپس آئے توانھوں نے پوچھا: کیا جواب لائے ہو؟ انھوں نے عرض کیا: امیرالمومنین ؓ ! ام المومنین ؓ نےآپ کو اج...


2 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ قِصَّةِ البَيْعَةِ، وَالِاتِّفَاقِ عَلَى عُث...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3700. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَبْلَ أَنْ يُصَابَ بِأَيَّامٍ بِالْمَدِينَةِ وَقَفَ عَلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ وَعُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ كَيْفَ فَعَلْتُمَا أَتَخَافَانِ أَنْ تَكُونَا قَدْ حَمَّلْتُمَا الْأَرْضَ مَا لَا تُطِيقُ قَالَا حَمَّلْنَاهَا أَمْرًا هِيَ لَهُ مُطِيقَةٌ مَا فِيهَا كَبِيرُ فَضْلٍ قَالَ انْظُرَا أَنْ تَكُونَا حَمَّلْتُمَا الْأَرْضَ مَا لَا تُطِيقُ قَالَ قَالَا لَا فَقَالَ عُمَرُ لَئِنْ سَلَّمَنِي اللَّهُ لَأَدَعَنَّ أَرَامِلَ أَهْلِ الْعِرَاقِ لَا يَحْتَجْنَ...

صحیح بخاری : کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت (باب: عثمانؓ سے بیعت کا قصہ اور آپ کی خلافت پر صحابہ کا اتفاق کرنا اور اس باب میں امیرالمؤمنین عمر بن خطاب ؓکی شہادت کا بیان۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3700. عمرو بن میمون سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب  ؓ کو شہید ہونے سے چند دن پہلے مدینہ طیبہ میں دیکھا تھا کہ آپ حضرت خذیفہ بن یمان  ؓ اور عثمان بن حنیف  ؓ کے پاس کھڑے (ان سے) پوچھ رہے تھے کہ تم لوگوں نے کیسے کیا ہے؟کیا تم لوگوں کو یہ اندیشہ تو نہیں کہ تم نے(عراق کی)اراضی کا اتنا محصول لگا دیا ہےجس کی گنجائش نہ ہو؟انھوں نے جواب دیا کہ ہم نے ان پر خرچ کا اتنا ہی بوجھ ڈالا ہے جسے ادا کرنے کی اس زمین میں ہمت ہے۔ اس سلسلے میں کوئی زیادتی نہیں کی گئی حضرت عمر  نے فرمایا: دیکھو!پھر سوچ لو کہ تم نے اتنا ٹیکس لگایا جو زمین کی طاقت س...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ ثَنَاءِ السُّلْطَانِ، وَإِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7178. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُنَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ لَهُمْ خِلَافَ مَا نَتَكَلَّمُ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمْ قَالَ كُنَّا نَعُدُّهَا نِفَاقًا

صحیح بخاری : کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں (باب : بادشاہ کے سامنے منھ در منھ خوشامد کرنا، پیٹھ پیچھے اس کو براکہنا منع ہے )

مترجم: BukhariWriterName

7178. سیدنا محمد بن زید سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے سیدنا ابن عمر ؓ سے کہا: جب ہم اپنے بادشاہ کے پاس جاتے ہیں تو ان کے سامنے ایسی باتیں کہتے ہیں کہ باہر آکر اس کے خلاف کہتے ہیں۔ سیدنا ابن عمر ؓ نے جواب دیا: ہم اسے نفاق شمار کرتے تھے۔


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ النَّمِيمَةِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

108. وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاثٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالْفَلَاةِ يَمْنَعُهُ مِنَ ابْنِ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ لَهُ بِاللهِ لَأَخَذَهَا بِكَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ وَهُوَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُب...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: چغل خوری کی شدید حرمت )

مترجم: MuslimWriterName

108. ابوبکر بن ابی شیبہؒ اور ابو کریبؒ دونوں نے کہا: کہ ہمیں ابو معاویہؒ نے اعمشؒ سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو صالحؒ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کی (اور یہ الفاظ ابوبکر کی حدیث کے ہیں) انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین (قسم کے لوگ) ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک صاف کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ (ایک) وہ آدمی جو بیابان میں ضرورت سے زائد پانی رکھتا ہے لیکن وہ مسافر کو اس سے روکتا ہے۔ (دوسرا) وہ جس نے کسی آدمی کے ساتھ عصر کےبعد (عین انسانوں کےاعمال اللہ کے حضور پیش کیے ...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ النَّمِيمَةِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

108.02. وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُرَاهُ مَرْفُوعًا، قَالَ: «ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى مَالِ مُسْلِمٍ فَاقْتَطَعَهُ». وَبَاقِي حَدِيثِهِ نَحْوُ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: چغل خوری کی شدید حرمت )

مترجم: MuslimWriterName

108.02. عمروؒ نے ابو صالحؒ سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کی (انہوں (ابو صالحؒ) نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں (ابو ہریرہؓ) نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے مرفوعاً روایت کی) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تین (قسم کے لوگ) ہیں جن سے اللہ بات کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، ایک آدمی جس نے عصر کے بعد مسلمان کے مال کے لیے قسم اٹھائی اور اس کا حق مار لیا۔‘‘ حدیث کا باقی حصہ اعمش کی حدیث جیسا ہے۔ ...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَشَبِّعِ بِمَا لَمْ يُعْ...)

حکم: حسن

2034. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيَجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ تَحَلَّى بِمَا لَمْ يُعْطَهُ كَانَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَعَائِشَةَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ يَقُولُ قَدْ كَفَرَ تِلْكَ النِّعْمَةَ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: آدمی کے پاس جو چیزنہ ہو اس پر اترانے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2034. جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جسے کوئی تحفہ دیاجائے پھر اگراسے میسرہوتو اس کا بدلہ دے اورجسے میسرنہ ہو تو وہ (تحفہ دینے والے کی) تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے تعریف کی اس نے اس کا شکریہ اداکیا اور جس نے نعمت کوچھپا لیا اس نے کفران نعمت کیا، اورجس نے اپنے آپ کو اس چیز سے سنوارا جووہ نہیں دیاگیا ہے، تو وہ جھوٹ کے دوکپڑے پہننے والے کی طرح ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ۲۔ اس باب میں اسماء بنت ابوبکراورعائشہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں، ۳۔ (مَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَ...


8 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ كَفِّ اللِّسَانِ فِي الْفِتْنَةِ)

حکم: صحیح

3975. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى أُمَرَائِنَا فَنَقُولُ الْقَوْلَ: فَإِذَا خَرَجْنَا قُلْنَا غَيْرَهُ، قَالَ: «كُنَّا نَعُدُّ ذَلِكَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، النِّفَاقَ»...

سنن ابن ماجہ : کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل (باب: فتنے کے زمانے میں زبان کو ( نامناسب باتوں سے) روک کر رکھنا )

مترجم: MajahWriterName

3975. حضرت ابو شعثاء سے روایت ہے، کسی نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے کہا: ہم امراء (حکمرانوں) کے پاس جاتے ہیں تو ایک بات کہتے ہیں، پھر جب ہم باہر آتے ہیں تو دوسری بات کہتے ہیں۔ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: اس چیز کو ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں منافقت شمار کرتے تھے۔