1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ القُرَّاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5040 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ كُنَّا بِحِمْصَ فَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُورَةَ يُوسُفَ فَقَالَ رَجُلٌ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحْسَنْتَ وَوَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ فَقَالَ أَتَجْمَعُ أَنْ تُكَذِّبَ بِكِتَابِ اللَّهِ وَتَشْرَبَ الْخَمْرَ فَضَرَبَهُ الْحَدَّ...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان

(

باب: باپ نبی کریم ﷺصحابہ میں قرآن کے قاری(حافظ)...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5040. سیدنا علقمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حمص میں تھے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے سورہ یوسف پڑھی تو ایک شخص نے کہا: یہ اس طرح نازل نہیں ہوئی تھی۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے حضور اس سورت کو پڑھا تو آپ نے فرمایا: ”تو نے بہت اچھا پڑھا ہے۔“ پھر انہوں نے اس (اعتراض کرنے والے) کے منہ سے شراب کی بو محسوس کی تو فرمایا: تو دو گناہ ایک ساتھ کرتا ہے: اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے اور شراب نوشی کرتا ہے؟ پھر انہوں نے اس پر حد لگائی۔...


2 ‌صحيح مسلم کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ بَابُ فَضْلِ اسْتِمَاعِ الْقُرْآنِ، وَطَلَبِ الْقِ...

حکم: صحیح

1904 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ بِحِمْصَ فَقَالَ لِي بَعْضُ الْقَوْمِ اقْرَأْ عَلَيْنَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ سُورَةَ يُوسُفَ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ وَاللَّهِ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ قَالَ قُلْتُ وَيْحَكَ وَاللَّهِ لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي أَحْسَنْتَ فَبَيْنَمَا أَنَا أُكَلِّمُهُ إِذْ وَجَدْتُ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ قَالَ فَقُلْتُ أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ وَتُكَذِّبُ بِالْكِتَابِ لَا تَبْرَحُ حَتَّى أَجْلِدَكَ قَالَ فَجَلَدْتُهُ الْحَدَّ...

صحیح مسلم:

کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور

(باب: قرآن مجید بغور سننے ‘سننے کے لیے حافظ قرآن سے...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1904. جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ’’میں حمص میں تھا تو کچھ لوگوں نے مجھے کہا: ہمیں قرآن مجید سنائیں تو میں نے انھیں سورہ یوسف سنائی۔ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! یہ اس طرح نہیں اتری تھی۔ میں نے کہا: تجھ پر افسوس، اللہ کی قسم! میں نے یہ سورت رسول اللہ ﷺ کو سنائی تھی تو آپﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’تو نے خوب قراءت کی۔‘‘ اسی اثنا میں کہ میں اس سے گفتگو کر رہا تھا تو میں نے اس (کے منہ) سے شراب کی بو محسوس کی، میں نے ک...


3 ‌صحيح مسلم کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ بَابُ فَضْلِ اسْتِمَاعِ الْقُرْآنِ، وَطَلَبِ الْقِ...

حکم: صحیح

1905 و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لِي أَحْسَنْتَ

صحیح مسلم:

کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور

(باب: قرآن مجید بغور سننے ‘سننے کے لیے حافظ قرآن سے...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1905. عیسیٰ بن یونس اور ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ر وایت کی لیکن ابومعاویہ کی روایت میں (فَقَالَ لِيْ اَحْسَنْتَ) (آپﷺ نے مجھے فرمایا: ’’تو نے بہت اچھا پڑھا‘‘) کے الفاظ نہیں ہیں۔...


5 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابُ ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلَاءِ،...

حکم: صحیح

5736 أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ قَرَأْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي مُوسَى أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ كَطِلَاءِ الْإِبِلِ وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَى كَمْ يَطْبُخُونَهُ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ فَمُرْ مَنْ قِبَلَكَ يَشْرَبُونَهُ...

سنن نسائی:

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل

(باب: کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز ہ...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5736. حضرت عامر بن عبداللہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کا حضرت ابو موسیٰ کو لکھا ہوا خط پڑھا: ”حمد وصلاۃ کے بعد میرے پاس شام سے ایک تجارتی قافلہ آیا ہے جن کے پاس سیاہ رنگ کا ایک گاڑھا سا مشروب ہے، جیسے اونٹوں کو ملنے والی گندھک ہوتی ہے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ تم اسے کس طرح پکارتے ہو؟ انھوں نے مجھے بتا یا کہ ہم اسے دو تہائی خشک ہونے تک پکاتے ہیں۔ اس طرح اس کے دو خبیث اجزاء ختم ہو جاتے ہیں یعنی اس کا نشہ اور اس کی بو۔ (اور باقی خالص اور پاک مٹھاس رہ جاتی ہے) لہٰذا تم اپنے علاقے کے لوگوں کو ایسا مشروب پینے دو۔“...