1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابُ سَكْرِ الأَنْهَارِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2359. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ أَسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيّ...

صحیح بخاری : کتاب: مساقات کے بیان میں (باب : نہر کا پانی روکنا )

مترجم: BukhariWriterName

2359. حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جنھیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نظر کرم سے نہیں دیکھے گا اور نہ ان کو پاک ہی کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: ایک وہ شخص جس کے پاس لوگوں کےراستے میں فالتو پانی ہو اور وہ مسافروں کو نہ دے۔ دوسرا وہ شخص جو امام کی بیعت صرف حصول دنیا کے لیے کرے۔ اگر امام اسے کچھ دے تو اس سے راضی رہے اور اگر نہ دے تو اس سے ناراض ہوجائے۔ تیسرا وہ شخص جو اپنا سامان فروخت لے کر نماز عصر کے بعد بیٹھ جائے اور کہے: اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں! مجھے اس سامان کے ع...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابُ سَكْرِ الأَنْهَارِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2359.01. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ أَسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيّ...

صحیح بخاری : کتاب: مساقات کے بیان میں (باب : نہر کا پانی روکنا )

مترجم: BukhariWriterName

2359.01. حضرت عبداللہ بن زبیر  ؓ سے روایت ہے انھوں نے بیان کیا کہ ایک انصاری نے حضرت زبیر  ؓ کے خلاف نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حرہ کے برساتی نالے کے متعلق مقدمہ پیش کیا جس سے وہ اپنے کھجور کے درختوں کو سیراب کیاکرتے تھے۔ انصاری نے کہا کہ پانی چھوڑے رکھو کہ چلتا رہے لیکن حضرت زبیر  ؓ نے اس کامطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ نبی کریم ﷺ کے حضور دونوں مقدمہ لے کرحاضر ہوے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر  ؓ سے فرمایا: ’’اے زبیر!(اپنا نخلستان) سیراب کرکے پانی اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑدو۔‘‘ یہ سن کر انصاری ناراض ہوکر کہنے لگا: یہ(فیصلہ آپ نے)...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابُ شِرْبِ الأَعْلَى إِلَى الكَعْبَيْنِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2362. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْحَرَّانِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجٍ مِنْ الْحَرَّةِ يَسْقِي بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ فَأَمَرَهُ بِالْمَعْرُوفِ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ يَرْجِعَ الْمَاءُ إِلَى الْجَدْرِ وَاسْ...

صحیح بخاری : کتاب: مساقات کے بیان میں (باب : بلند کھیت والا ٹخنوں تک پانی بھر لے )

مترجم: BukhariWriterName

2362. حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ انصارکے ایک آدمی کا حضرت زبیر  ؓ کے ساتھ مقام حرہ کے ایک برساتی نالے سے اپنے نخلستان کو سیراب کرنے کے متعلق جھگڑا ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے زبیر!پانی پلاؤ پھر اسے اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دو۔‘‘ آپ نے د ستور کے مطابق ایسا کرنے کا حکم دیا، لیکن انصاری نے کہا: یہ اس وجہ سے کہ وہ (زبیر  ؓ) آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپ نے فرمایا: ’’زبیر!اپنے درختوں کو سیراب کرو، پھر پانی روک لو تاآنکہ وہ منڈیر پر چڑھ جائے۔‘‘ حضرت زبیر&...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ إِذَا أَشَارَ الإِمَامُ بِالصُّلْحِ فَأَبَى،...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2708. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الزُّبَيْرَ، كَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلًا مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجٍ مِنَ الحَرَّةِ، كَانَا يَسْقِيَانِ بِهِ كِلاَهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْزُّبَيْرِ: «اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ»، فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، آنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «اسْقِ، ثُمَّ...

صحیح بخاری : کتاب: صلح کے مسائل کا بیان (باب: اگر حاکم صلح کرنے کے لیے اشارہ کرے اور کوئی فریق نہ مانے تو قاعدے کا حکم دے دے )

مترجم: BukhariWriterName

2708. حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے، وہ حضرت زبیر بن عوام  ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ ان کا ایک انصاری بدری صحابی سے حرہ کے برساتی نالے کے متعلق جھگڑا ہوا جس سے وہ دونوں (اپنی زمینوں کو) پانی پلایاکرتے تھے۔ وہ اپنا مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’زبیر! تم زمین سیراب کر کے پھر اپنے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑدو۔‘‘ اس سے انصاری غضبناک ہوکر کہنے لگا: اللہ کے رسول ﷺ ! یہ اس وجہ سے کہ وہ آپ کا پھوپھی زاد ہے؟یہ بات سن کر رسول اللہ ﷺ کاچہرہ انور متغیر ہوگیا، پھر آپ نے فرمایا: ’’اے زبیر! تم ا پنی زمین کو سیراب کرو، ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4585. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ خَاصَمَ الزُّبَيْرُ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فِي شَرِيجٍ مِنْ الْحَرَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ وَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( فلا وربک لا یومنون حتی یحکموک )) کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4585. حضرت عروہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت زبیر ؓ اور ایک انصاری کے درمیان حرہ میں واقع ایک برساتی نالے کے متعلق جھگڑا ہوا تو نبی ﷺ نے حضرت زبیر ؓ سے فرمایا: ’’تم (اپنے درختوں کو) پانی پلا لو، پھر اپنے ہمسائے (کے باغ) کی طرف پانی جانے دو۔‘‘ یہ سن کر انصاری کہنے لگا: اللہ کے رسول! اس لیے کہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے؟ یہ بات سن کر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے زبیر! تم (اپنے باغ کو) پانی پلاؤ اور جب تک پانی منڈیروں تک نہ پہنچ جائے اپنے ہمسائے کے لیے پانی نہ چھوڑو۔‘‘ جب انصاری نے ...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ وُجُوبِ اتِّبَاعِهِ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2357. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِمْ، فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: " اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاء...

صحیح مسلم : کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان (باب: آپ ﷺ (کے حکم) کا اتباع واجب ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2357. عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے حرہ میں واقع پانی کی ان گزرگاہوں (برساتی نالیوں) کے بارے میں حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جھگڑا کیا جن سے وہ کھجوروں کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری کہتا تھا: پانی کو کھلا چھوڑ دو وہ آگے کی طرف گزر جائے، انھوں نے ان لوگوں کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس جھگڑا لے آئے۔ رسول اللہ ﷺ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کو نرمی کی تلقین کرتے ہوئے ان) سے کہا: ’’تم (جلدی سے اپنے باغ کو) پلا کر پانی اپنے ہمسائ...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابُ الرَّجُلِ يَحْلِفُ عَلَى عِلْمِهِ فِيمَا غَا...)

حکم: صحیح

3623. حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ، إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لِأَبِي؟ فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي، أَزْرَعُهَا، لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: >أَلَكَ بَيِّنَةٌ<، قَالَ: لَا، قَالَ: >فَلَكَ يَمِينُهُ<، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ فَاجِرٌ لَيْس...

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: ( متنازع معاملہ میں ) کسی سے اس کے علم پر قسم لینا جبکہ وہ اس میں موجود نہ رہا ہو )

مترجم: DaudWriterName

3623. سیدنا علقمہ بن وائل بن حجر حضرمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضر موت اور بنو کندہ کے دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے۔ حضرمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی میری زمین پر قابض ہو گیا ہے جو کہ میرے والد کی تھی۔ کندی نے کہا: یہ زمین میری ہے، میرے قبضے میں ہے، میں ہی اسے کاشت کر رہا ہوں، اس کا اس میں کوئی حق نہیں ہے۔ تو نبی کریم ﷺ نے حضرمی سے کہا: ”کیا تیرا کوئی گواہ ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو پھر تیرے لیے اس کی قسم ہے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ فاجر آدمی ہے، اسے کوئی پروا نہیں کہ کیا قسم کھا رہا ہے۔ اسے کسی چیز کا پر...


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ)

حکم: ضعیف

3636. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ يُحَدِّثُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ عَضُدٌ مِنْ نَخْلٍ، فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ: وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ، قَالَ: فَكَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ إِلَى نَخْلِهِ، فَيَتَأَذَّى بِهِ، وَيَشُقُّ عَلَيْهِ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يَبِيعَهُ، فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: قضاء سے متعلق دیگر احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

3636. سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ اس کے ایک انصاری کے باغ میں کھجوروں کے چند درخت تھے اور اس انصاری کے ساتھ گھر والے بھی رہائش پزیر تھے۔ سیدنا سمرہ ؓ اپنے درختوں کے لیے جاتے تو اس (انصاری) کو بڑی اذیت ہوتی اور اسے اس کا اس طرح آنا جانا برا لگتا تھا۔ انصاری نے سیدنا سمرہ ؓ سے چاہا کہ یہ درخت اس کو بیچ دے، مگر سیدنا سمرہ ؓ نے انکار کیا۔ پھر مطالبہ کیا کہ ان کے بدلے میں دوسرے درخت لے لے۔ تو بھی سیدنا سمرہ ؓ نے انکار کیا۔ پھر وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور یہ واقعہ بتایا۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اس سے کہا کہ انہیں اس کو فروخت کر دے تو اس نے انکار کیا۔ پھر آپ نے کہا کہ ا...


9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ)

حکم: صحیح

3637. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: >اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ<، قَالَ: فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: >اسْقِ، ثُمَّ احْبِسِ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: قضاء سے متعلق دیگر احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

3637. سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پتھریلی زمین میں سے آنے والے پانی کے ایک نالے کے سلسلے میں یدنا زبیر ؓ سے جھگڑا کیا جس سے یہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے سیدنا زبیر ؓ سے کہا: پانی کو چھوڑیں اور آگے آنے دیں۔ سیدنا زبیر ؓ نے انکار کیا۔ (چاہا کہ پہلے وہ خود سیراب کر لیں) تو نبی کریم ﷺ نے سیدنا زبیر ؓ سے فرمایا:  ’’زبیر! پہلے تم پانی لے لو پھر اپنے ہمسائے کی طرف چھوڑ دیا کرو۔“ اس پر انصاری ناراض ہو گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! چونکہ یہ آپ کا پھوپھی زاد ہے (اس لیے آپ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔) تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ ...


10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلَيْنِ يَكُونُ أَحَدُهُ...)

حکم: صحیح

1363. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَن...

جامع ترمذی : كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں (باب: ان دوآدمیوں کا بیان جن میں سے ایک کاکھیت دوسرے سے پانی کے نشیب میں ہو​ )

مترجم: TrimziWriterName

1363. عبداللہ بن زبیر ؓ کہتے ہیں: ایک انصاری نے رسول اللہ ﷺ کے پاس زبیر سے حرہ کی نالیوں کے بارے میں جس سے لوگ اپنے کھجورکے درخت سینچتے تھے جھگڑا کیا، انصاری نے زبیر سے کہا: پانی چھوڑدو تاکہ بہتا رہے، زبیر نے اس کی بات نہیں مانی ، تو دونوں نے رسول اللہ کی خدمت میں اپنا قضیہ پیش کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے زبیر سے فرمایا: ’’زبیر! (تم اپنے کھیت کو) سیراب کرلو، پھر اپنے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑدو‘‘، (یہ سن کر) انصاری غصہ ہوگیا اورکہا: اللہ کے رسولﷺ! (ایسافیصلہ) اس وجہ سے کہ وہ آپ کی پھوپھی کا لڑکا ہے؟ (یہ سنتے ہی) رسول اللہ ﷺ کے چہرہ کا رنگ بدل گیا ،آپﷺ...