1 سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ الْفِطْرَةِ (بَابُ التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

52. أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنْ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ فَقَالَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلْ الْخَبَثَ...

سنن نسائی : کتاب: امور فطرت کا بیان (باب: (قلیل اور کثیر )پانی کی تحدید )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

52. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر عام جانور اور درندے (پانی پینے اور نہانے کے لیے) آتے جاتے رہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’جب پانی دو مٹکے (یا اس سے زائد) ہو تو وہ (مذکورہ چیزوں سے) پلید نہیں ہوتا۔‘‘