1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ مَنْ قَالَ لاَ نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5127. قَالَ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النِّكَاحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ كَانَ عَلَى أَرْبَعَةِ أَنْحَاءٍ فَنِكَاحٌ مِنْهَا نِكَاحُ النَّاسِ الْيَوْمَ يَخْطُبُ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ وَلِيَّتَهُ أَوْ ابْنَتَهُ فَيُصْدِقُهَا ثُمَّ يَنْكِحُهَا وَنِكَاحٌ آخَرُ كَانَ الرَّجُلُ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ إِذَا طَهُرَتْ مِنْ طَمْثِهَا أَرْسِلِي إِلَى فُلَانٍ فَاسْتَبْضِعِي مِنْهُ ...

صحیح بخاری : کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان (باب: بغیر ولی کے نکاح صحیح نہیں ہوتا )

مترجم: BukhariWriterName

5127. نبی ﷺ کی زوجہ محترم ام المو منین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ دور جاہلیت میں نکاح کی چار صورتیں تھیں: ایک صورت تو یہی تھی جیسا کہ آج کل لوگ کرتے ہیں، ایک شخص دوسرے شخص کے پاس اس کی زیر پرورش لڑکی یا س کی بیٹی سے نکاح کا پیغام بھیجتا، پھر اس کا مہر دے کر اس سے نکاح کرتا، دوسری صورت یہ تھی کہ ایک آدمی اپنی بیوی سے کہتا جب وہ حیض سے پاک ہو جاتی: تو فلاں شخص کے پاس چلی جا اور اس سے منہ کالا کرلے، اس مدت میں شوہر خود اس سے جدا رہتا اور اس سے ہم بستر نہ ہوتا، پھر جب اس غیر مرد سے اس کا حمل ظاہر ہو جاتا جس سے اس نے منہ کالا کیا تھا، اس نے بعد اگر خاوند ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي ادِّعَاءِ وَلَدِ الزِّنَا)

حکم: ضعیف

2264. حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ سَلْمٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزَّيَّادِ، حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا مُسَاعَاةَ فِي الْإِسْلَامِ, مَنْ سَاعَى فِي الْجَاهِلِيَّةِ, فَقَدْ لَحِقَ بِعَصَبَتِهِ، وَمَنِ ادَّعَى وَلَدًا مِنْ غَيْرِ رِشْدَةٍ, فَلَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ....

سنن ابو داؤد : کتاب: طلاق کے احکام و مسائل (باب: ولد الزنا بچے کی ملکیت کے احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

2264. سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسلام میں زناکاری کا کوئی تصور اور مقام نہیں، جس کسی نے ایام جاہلیت میں یہ عمل بد کیا ہو تو بچہ اس کے عصبہ ہی سے ملحق ہو گا۔ اور جو کوئی نکاح صحیح کے بغیر کسی بچے کا دعوی کرے (زنا کی وجہ سے) تو نہ وہ باپ اس بچے کا وارث ہو گا اور نہ وہ بیٹا اس باپ کا۔“ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي ادِّعَاءِ وَلَدِ الزِّنَا)

حکم: حسن

2265. حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ح، وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ رَاشِدٍ وَهُوَ أَشْبَعُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ كُلَّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ، فَقَضَى أَنَّ كُلَّ مَنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ أَصَابَهَا، فَقَدْ لَحِقَ بِمَنِ اسْتَلْحَقَهُ، وَلَيْسَ لَهُ مِمَّا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ، وَمَا أَدْرَكَ مِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طلاق کے احکام و مسائل (باب: ولد الزنا بچے کی ملکیت کے احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

2265. جناب عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے اور وہ اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فیصلہ فرمایا کہ ایسا بچہ جس کے متعلق باپ کی وفات کے بعد دعویٰ کیا گیا ہو جبکہ باپ اپنی زندگی میں اس کا مدعی رہا ہو اور بعد میں اس کے وارثوں نے بھی اس کا دعویٰ کیا ہو تو اگر بچہ ایسی لونڈی کے بطن سے ہو، کہ مباشرت کے روز وہ اس مدعی کی ملکیت میں تھی تو یہ بچہ اس کے ساتھ ملحق ہو گا، جس کے ساتھ الحاق کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اور مال وراثت جو الحاق سے پہلے تقسیم ہو چکا اس میں اس بچے کا حق نہ ہو گا مگر باقی ماندہ میں اپنا حصہ پائے گا۔ لیکن اگر اس با...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي ادِّعَاءِ وَلَدِ الزِّنَا)

حکم: حسن

2266. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ: وَهُوَ وَلَدُ زِنَا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا, حُرَّةً أَوْ أَمَةً وَذَلِكَ فِيمَا اسْتُلْحِقَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، فَمَا اقْتُسِمَ مِنْ مَالٍ قَبْلَ الْإِسْلَامِ فَقَدْ مَضَى.

سنن ابو داؤد : کتاب: طلاق کے احکام و مسائل (باب: ولد الزنا بچے کی ملکیت کے احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

2266. محمد بن راشد نے اپنی سند سےاس مذکور حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور مزید کہا: یہ ولد الزنا ہو گا اور اپنی ماں کے اہل کی ملکیت ہو گا خواہ کوئی ہوں، آزاد عورت ہو یا کوئی لونڈی۔ اور یہ فیصلے اسلام کے اولین دور میں ہوئے تھے۔ اور جو مال قبل از اسلام تقسیم ہو چکے وہ ہو چکے۔


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ مَن قَالَ بِالقُرعَةِ إِذَا تَنَازَعُوا فِي ...)

حکم: صحیح

2269. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ الْأَجْلَحِ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْخَلِيلِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ: إِنَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ أَتَوْا عَلِيًّا يَخْتَصِمُونَ إِلَيْهِ فِي وَلَدٍ، وَقَدْ وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ لِاثْنَيْنِ مِنْهُمَا: طِيبَا بِالْوَلَدِ لِهَذَا، فَغَلَيَا، ثُمَّ قَالَ لِاثْنَيْنِ: طِيبَا بِالْوَلَدِ لِهَذَا، فَغَلَيَا، ثُمَّ قَالَ لِاثْنَيْنِ: طِيبَا بِالْوَلَدِ لِهَذَا، فَغَلَيَا، فَقَالَ: أَنْتُمْ شُرَكَا...

سنن ابو داؤد : کتاب: طلاق کے احکام و مسائل (باب: ان حضرات کی دلیل جو بچے کے متعلق تنازع میں قرعہ سے فیصلے کے قائل ہیں )

مترجم: DaudWriterName

2269. سیدنا زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ یمن کا ایک آدمی آیا اور اس نے بتایا کہ تین یمنی سیدنا علی ؓ کے پاس آئے۔ ان کا ایک بچے کے بارے میں تنازع تھا۔ وہ تینوں کسی عورت پر ایک ہی طہر میں واقع ہوئے تھے۔ سیدنا علی ؓ نے ان میں سے دو کہ کہا: اپنی خوشی سے اس تیسرے کے حق میں دست بردار ہو جاؤ، تو وہ دونوں چیخ پڑے (اور راضی نہ ہوئے۔) پھر انہوں نے دوسرے دو آدمیوں سے کہا: اپنی خوشی سے اس تیسرے کے حق میں دست بردار ہو جاؤ۔ تو وہ راضی نہ ہوئے۔ پھر انہوں نے دوسرے دو آدمیوں سے کہا کہ اپنی خوشی سے اس تیسرے کے حق میں دست بردار ہو جاؤ، تو ...


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ مَن قَالَ بِالقُرعَةِ إِذَا تَنَازَعُوا فِي ...)

حکم: صحیح

2270. حَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ بِثَلَاثَةٍ -وَهُوَ بِالْيَمَنِ- وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ، فَسَأَلَ اثْنَيْنِ: أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ؟ قَالَا: لَا، حَتَّى سَأَلَهُمْ جَمِيعًا، فَجَعَلَ كُلَّمَا سَأَلَ اثْنَيْنِ قَالَا: لَا، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي صَارَتْ عَلَيْهِ الْقُرْعَةُ، وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيِ الدِّيَةِ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طلاق کے احکام و مسائل (باب: ان حضرات کی دلیل جو بچے کے متعلق تنازع میں قرعہ سے فیصلے کے قائل ہیں )

مترجم: DaudWriterName

2270. سیدنا زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ کے پاس تین آدمیوں کا معاملہ لایا گیا جبکہ وہ یمن میں عامل تھے، وہ تینوں ایک عورت پر ایک طہر میں واقع ہوئے تھے۔ انہوں نے دو سے پوچھا کیا تم اس تیسرے کے لیے بچے کا اقرار کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں! حتیٰ کہ انہوں نے سب سے پوچھا۔ جب بھی دو سے پوچھتے، وہ نفی میں جواب دیتے تو انہوں نے ان میں قرعہ ڈالا اور بچہ اس کو دے دیا جس کے نام کا قرعہ نکلا اور اس پر دو تہائی دیت بھی لازم کر دی۔ چنانچہ یہ واقعہ نبی کریم ﷺ کے سامنے ذکر کیا گیا تو آپ اس پر ہنسے حتیٰ کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔ ...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ مَن قَالَ بِالقُرعَةِ إِذَا تَنَازَعُوا فِي ...)

حکم: ضعیف

2271. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ سَمِعَ الشَّعْبِيَّ عَنِ الْخَلِيلِ- أَوِ: ابْنِ الْخَلِيلِ- قَالَ: أُتِيَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ مِنْ ثَلَاثَةٍ، نَحْوَهُ.. لَمْ يَذْكُرِ الْيَمَنَ، وَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا قَوْلَهُ: طِيبَا بِالْوَلَدِ. ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طلاق کے احکام و مسائل (باب: ان حضرات کی دلیل جو بچے کے متعلق تنازع میں قرعہ سے فیصلے کے قائل ہیں )

مترجم: DaudWriterName

2271. خلیل یا ابن خلیل سے مروی ہے کہ سیدنا علی ؓ سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جس نے تین مردوں سے بچہ جنم دیا۔ (تینوں نے اس سے صحبت کی تھی) اور مذکورہ بالا کی مانند بیان کیا۔ اس روایت میں یمن کا یا نبی کریم ﷺ کا ذکر نہیں اور نہ یہ ہے کو خوشی خوشی بچے سے دست بردار ہو جاؤ۔


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي وُجُوهِ النِّكَاحِ الَّتِي كَانَ يَتَنَا...)

حکم: صحیح

2272. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا -زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النِّكَاحَ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ عَلَى أَرْبَعَةِ أَنْحَاءٍ: فَكَانَ مِنْهَا: نِكَاحُ النَّاسِ الْيَوْمَ, يَخْطُبُ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ وَلِيَّتَهُ فَيُصْدِقُهَا ثُمَّ يَنْكِحُهَا. وَنِكَاحٌ آخَرُ, كَانَ الرَّجُلُ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ إِذَا طَهُرَتْ مِنْ طَمْثِهَا: أَرْسِلِي إِلَى فُلَانٍ فَاسْتَبْضِعِي مِنْهُ، وَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طلاق کے احکام و مسائل (باب: دور جاہلیت کے نکاحوں کی اقسام کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

2272. عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے ان (عروہ) کو خبر دی کہ جاہلیت میں چار طرح کے نکاح ہوتے تھے۔ ایک یہ جو آج (اہل اسلام میں) معروف ہے کہ ایک انسان دوسرے کو اس کی زیر تولیت لڑکی کے لیے پیغام بھیجتا ہے، اسے حق مہر ادا کرتا اور پھر اس سے نکاح کر لیتا ہے۔ دوسری قسم یہ تھی کہ آدمی اپنی بیوی سے کہتا، جبکہ وہ حیض سے پاک ہوتی کہ فلاں کو پیغام بھیج دو اور اس سے جا کر ہمبستر ہو۔ پھر اس کا شوہر اس سے علیحدہ رہتا اور اسے ہاتھ نہ لگاتا حتیٰ کہ اس کا حمل ظاہر ہو جاتا جس سے جا کر یہ عورت ہمبستر ہوئی ہوتی۔ جب حمل نمایاں ہو جاتا تو پھر شوہر بھی اگر چاہتا ...


9 سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ إِسْلَامِ أَحَدِ الزَّوْجَيْنِ وَتَخْيِيرُ ا...)

حکم: صحیح

3496. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ قَالَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ إِنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ فَجَاءَ زَوْجُهَا وَقَالَ مَنْ يُخَاصِمُنِي فِي ابْنِي فَقَالَ يَا غُلَامُ هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ...

سنن نسائی : کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل (باب: خاوند بیوی میں سے ایک مسلمان ہوجائے تو بچے کو اختیار دیا جائے (وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتا ہے) )

مترجم: NisaiWriterName

3496. حضرت ابومیمونہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ کے پاس تھا تو انہوں نے فرمایا: ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی: آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں! میرا (سابقہ) خاوند میرے بیٹے کو لے جانا چاہتا ہے جب کہ وہ مجھے بہت نفع دیتا ہے‘ مثلاً بئرأبی عنبہ سے مجھے پانی لاکر دے دیتا ہے۔ اتنے میں اس کا خاوند بھی آگیا اور کہنے لگا: میرے بیٹے کے بارے میں کون مجھ سے جھگڑا کرسکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اے لڑکے! یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری ماں‘ جس کا چاہے ہاتھ پکڑ لے۔“ اس نے اپنی والدہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے لے کر چلی گئی۔ ...


10 سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ عِدَّةُ الْمُخْتَلِعَةِ)

حکم: صحیح

3497. أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي شَاذَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخُو عَبْدَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ ثَابِتَ بْنَ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ ضَرَبَ امْرَأَتَهُ فَكَسَرَ يَدَهَا وَهِيَ جَمِيلَةُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَتَى أَخُوهَا يَشْتَكِيهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ثَابِتٍ فَقَا...

سنن نسائی : کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل (باب: خلع حاصل کرنے ولی عورت کی عدت )

مترجم: NisaiWriterName

3497. حضرت ثابت بن قیس بن شماس ؓ نے اپنی بیوی کو مارا اور اس کا ہاتھ توڑدیا۔ اس کا نام جمیلہ بنت عبداللہ بن ابی تھا۔ اس کا بھائی یہ شکایت لے کر رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا تو رسول اللہﷺ نے حضرت ثابت کو پیغام بھیج کر بلایا اور (تحقیق کے بعد) فرمایا: ”تو نے جو کچھ اسے دیا ہے‘ واپس لے لے اور اسے چھوڑ دے۔“ اس نے کہا: ٹھیک ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جمیلہ کو حکم دیا کہ وہ ایک حیض تک انتظار کرے اور میکے چلی جائے۔ ...