1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي لَبَنِ الْفَحْلِ​)

حکم: صحیح

1148. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَ عَمِّي مِنْ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ فَإِنَّهُ عَمُّكِ قَالَتْ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ فَإِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلّ...

جامع ترمذی : كتاب: رضاعت کے احکام ومسائل (باب: دودھ کی نسبت مردکی طرف ہوگی​ )

مترجم: TrimziWriterName

1148. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: میرے رضاعی چچا آئے، وہ مجھ سے اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے، تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کیا یہاں تک کہ میں رسول اللہ ﷺ سے اجازت لے لوں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ تیرے پاس آ سکتے ہیں کیونکہ وہ تیرے چچا ہیں‘‘، اس پر انہوں نے عرض کیا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے نہیں، تو آپ نے فرمایا: ’’تیرے چچا ہیں، وہ تیرے پاس آ سکتے ہیں‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱ ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے انہوں نے لبن ف...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مَا يُذْهِبُ مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ​)

حکم: ضعیف

1153. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ فَقَالَ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَى قَوْلِهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ يَقُولُ إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ ذِمَامَ الرَّضَاعَةِ وَحَقَّهَا يَقُولُ إِذَا أَعْطَيْتَ الْمُرْضِعَةَ عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَقَدْ قَضَيْتَ ذِمَامَهَا وَيُرْوَى عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا...

جامع ترمذی : كتاب: رضاعت کے احکام ومسائل (باب: حق رضاعت کس چیز سے ادا ہوتاہے​ )

مترجم: TrimziWriterName

1153. حجاج اسلمی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا کہ اللہ کے رسول! مجھ سے حق رضاعت کس چیز سے ادا ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ایک جان: غلام یا لونڈی کے ذریعہ سے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اور ’’مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ‘‘ سے مراد رضاعت کا حق اور اس کا ذمہ ہے۔ وہ کہتے ہیں: جب تم دودھ پلانے والی کو ایک غلام دے دو، یا ایک لونڈی تو تم نے اس کا حق ادا کر دیا۔ ۴۔ ابو الطفیل ؓ سے روایت کی گئی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے...