1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ أَيَرُدُّ السَّلَامَ وَهُوَ يَبُولُ)

حکم: حسن

16. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَغَيْرِهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَيَمَّمَ ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طہارت کے مسائل (باب: پیشاب کرتے ہوئے سلام کا جواب دینا؟ )

مترجم: DaudWriterName

16. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ (ایک بار) نبی کریم ﷺ پیشاب کر رہے تھے کہ ایک شخص آپ ﷺ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے سلام کا جواب نہیں دیا۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ اور دوسروں سے روایت کی گئی ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ نے (فارغ ہو کر) تیمم کیا اور پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔‘‘ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ أَيَرُدُّ السَّلَامَ وَهُوَ يَبُولُ)

حکم: صحیح

17. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ أَبِي سَاسَانَ عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأَ ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا عَلَى طُهْرٍ أَوْ قَالَ عَلَى طَهَارَةٍ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طہارت کے مسائل (باب: پیشاب کرتے ہوئے سلام کا جواب دینا؟ )

مترجم: DaudWriterName

17. سیدنا مہاجر بن قنفذ ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس سے گزرے اور آپ ﷺ پیشاب کر رہے تھے۔ انہوں نے سلام کیا تو آپ ﷺ نے جواب نہ دیا حتیٰ کہ آپ ﷺ نے وضو کیا (اور جواب دیا) اور معذرت کرتے ہوئے فرمایا: ’’مجھے یہ بات ناپسند آئی کہ طہارت کے بغیر اللہ تعالیٰ کا ذکر کروں۔‘‘ راوی کو شبہ ہے کہ آپ ﷺ نے «عَلَى طُهْرٍ» کہا تھا یا «عَلَى طَهَارَةٍ» (معنی دونوں کا ایک ہی ہے)۔ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ)

حکم: ضعيف

330. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَوْصِلِيُّ أَبُو عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَاجَةٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَضَى ابْنُ عُمَرَ حَاجَتَهُ فَكَانَ مِنْ حَدِيثِهِ يَوْمَئِذٍ أَنْ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِكَّةٍ مِنْ السِّكَكِ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا كَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَتَوَارَى فِي السِّكَّةِ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْحَائِطِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ ثُمَّ ضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَى فَمَسَحَ ذِرَاعَيْهِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طہارت کے مسائل (باب: مقیم کے لیے تیمم کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

330. جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر ؓ کے ساتھ ایک کام کے لیے سیدنا ابن عباس ؓ کے ہاں گیا، تو ابن عمر ؓ نے اپنا کام پورا کر لیا۔ اس دن ان کی باتوں میں سے ایک یہ تھی کہ ایک گلی میں ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا جبکہ آپ پیشاب یا پاخانے سے فارغ ہو کر آئے تھے، تو اس نے آپ کو سلام کہا، مگر آپ نے جواب نہ دیا، حتیٰ کہ جب وہ گلی میں آنکھوں سے اوجھل ہونے کے قریب ہوا، تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور اپنے چہرے پر پھیرے، پھر دوسری بار مارے اور اپنی کلائیوں پر پھیرے تب اس کے سلام کا جواب دیا، اور فرمایا ”تیرے سلام کا جواب نہ دینے کی وجہ صرف ی...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ)

حکم: صحیح

331. حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى الْبُرُلُّسِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنْ ابْنِ الْهَادِ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَائِطِ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ عِنْدَ بِئْرِ جَمَلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْحَائِطِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْحَائِطِ ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طہارت کے مسائل (باب: مقیم کے لیے تیمم کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

331. جناب نافع نے ابن عمر ؓ سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ پاخانے سے فارغ ہو کر آئے تو آپ کو ایک آدمی ملا۔ اس وقت آپ بئرجمل کے پاس تھے۔ اس نے آپ ﷺ کو سلام کہا مگر رسول اللہ ﷺ نے اس کو جواب نہ دیا، حتیٰ کہ دیوار کے پاس آئے اور دیوار پر اپنا ہاتھ رکھا، پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا، پھر آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّسْلِيمِ عَلَى...)

حکم: حسن صحيح

2720.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الضَّحَّاكِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلْقَمَةَ ابْنِ الْفَغْوَاءِ وَجَابِرٍ وَالْبَرَاءِ وَالْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

جامع ترمذی : كتاب: استئذان كے احکام ومسائل (باب: پیشاب کرتے ہوئے شخص کوسلام کرنے کی کراہت کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2720.01. عبداللہ بن عمر ؓ نے اس سند سے اسی طرح روایت کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس باب میں علقمہ بن فغواء، جابر، براء اور مہاجر بن قنفد‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔


9 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا (بَابُ الرَّجُلِ يُسَلَّمُ عَلَيْهِ وَهُوَ يَبُولُ)

حکم: صحیح

350. حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ وَعْلَةَ أَبِي سَاسَانَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ جُدْعَانَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ وُضُوئِهِ قَالَ إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْكَ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ....

سنن ابن ماجہ : کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں (باب: پیشاب کرنے والے کو سلام کہنا )

مترجم: MajahWriterName

350. حضرت مہاجر بن قنفذ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ آپ وضو کر رہے تھے۔ میں نے سلام کہا تو آپ نے جواب نہ دیا۔ جب آپ ﷺ وضو سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’میں نے سلام کا جواب صرف اس وجہ سے نہیں دیا تھا کہ میں بے وضو تھا۔‘‘