1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ وَضْعِ المَاءِ عِنْدَ الخَلاَءِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

146 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ القَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الخَلاَءَ، فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا قَالَ: «مَنْ وَضَعَ هَذَا فَأُخْبِرَ فَقَالَ اللَّهُمَّ فَقِّهْهُ فِي الدِّينِ»...

صحیح بخاری:

کتاب: وضو کے بیان میں

(باب:اس بارے میں کہ بیت الخلاء کے قریب پانی رکھنا ب...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

146. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، ایک دفعہ نبی ﷺ بیت الخلا گئے تو میں نے آپ کے لیے وضو کا پانی رکھ دیا۔ آپ نے (باہر نکل کر) پوچھا: ’’یہ پانی کس نے رکھا ہے؟‘‘ آپ کو بتایا گیا، تو آپ نے فرمایا: ’’اے اللہ! اسے دین کی سمجھ عطا فرما۔‘‘


2 ‌صحيح مسلم كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ بَابُ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍؓ

حکم: صحیح

6532 حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ قَالَا: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ الْيَشْكُرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللهِ بْنَ أَبِي يَزِيدَ، يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى الْخَلَاءَ فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ: «مَنْ وَضَعَ هَذَا؟» - فِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ قَالُوا: وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ - قُلْتُ: ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ: «اللهُمَّ فَقِّهْهُ»...

صحیح مسلم:

کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب

(باب: حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کے فضائل)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6532. زہیر بن حرب اور ابو بکر بن نضر نے کہا: ہمیں ہاشم بن قاسم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ورقا ء بن عمر یشکری نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے عبید اللہ بن ابی یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہوئے سنا، رسول اللہ ﷺ باہر (انسانوں سے) خالی علاقے میں تشریف لے گئے میں نے (اس دوران میں) آپ کے لیے وضوکا پا نی رکھ دیا۔ جب آپ آئے تو آپﷺ نے پو چھا: ’’یہ پانی کس نے رکھا ہے۔؟‘‘ ۔۔۔زہیر کی روایت میں ہے۔ لوگوں نے کہا: اور ابوبکر کی روایت میں ہے۔ میں نے کہا۔۔۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے۔ آپﷺ نے فرم...


3 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ السِّوَاكِ لِمَنْ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ

حکم: صحيح

56 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوضَعُ لَهُ وَضُوءُهُ وَسِوَاكُهُ، فَإِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ تَخَلَّى ثُمَّ اسْتَاكَ»

سنن ابو داؤد:

کتاب: طہارت کے مسائل

(باب: رات کو اٹھنے والے کے لیے مسواک کا بیان )

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

56. ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: کہ(رات کو)نبی اکرمﷺکے لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھا جاتا تھا، چناچہ جب حضور نبی کریمﷺ رات کو اٹھتے تو پہلےقضائے حاجت کرتے اور پھر مسواک کیا کرتے تھے۔


4 ‌سنن النسائي کِتِابُ صِفَةِ الْوُضُوءِ بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ مَعَ النَّاصِيَ...

حکم: صحیح

108 أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ قَالَ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَخَلَّفْتُ مَعَهُ فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ قَالَ أَمَعَكَ مَاءٌ فَأَتَيْتُهُ بِمِطْهَرَةٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسُرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمُّ الْجُبَّةِ فَأَلْقَاهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَعَلَى الْعِمَامَةِ وَعَلَى خُفَّيْهِ...

سنن نسائی: کتاب: وضو کا طریقہ (باب: پگڑی پر پیشانی سمیت مسح کا ذکر)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

108. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی ہے کہ (ایک سفر میں) اللہ کے رسول ﷺ (لوگوں سے) پیچھے رہ گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ رہا۔ جب آپ قضائے حاجت سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’کیا تیرے پاس پانی ہے؟‘‘ چنانچہ میں آپ کے پاس لوٹا لایا تو آپ نے اپنی ہتھیلیاں دھوئیں اور چہرہ دھویا، پھر اپنے بازوؤں سے کپڑا ہٹانے لگے مگر جبے کی آستین تنگ تھی تو آپ نے جبے کو کندھوں پر ڈال لیا، پھر اپنے بازو دھوئے اور اپنی پیشانی، پگڑی اور موزوں پر مسح فرمایا۔...


5 ‌سنن النسائي کِتِابُ صِفَةِ الْوُضُوءِ بَابُ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ

حکم: صحیح

124 أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ لِحَاجَتِهِ فَاتَّبَعَهُ الْمُغِيرَةُ بِإِدَاوَةٍ فِيهَا مَاءٌ فَصَبَّ عَلَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْه...

سنن نسائی: کتاب: وضو کا طریقہ (باب: موزوں پر مسح کرنا)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

124. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ اللہ کے رسول ﷺ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ آپ قضائے حاجت کے لیے نکلے تو مغیرہ بھی پانی کا لوٹا لے کر آپ کے ساتھ گئے۔ جب آپ قضائے حاجت سے فارغ ہوئے تو انھوں نے اعضائے وضو پر پانی بہایا، آپ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔