1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ تَعْلِيمِ الصِّبْيَانِ القُرْآنَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5035. حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَهُ الْمُفَصَّلَ هُوَ الْمُحْكَمُ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ عَشْرِ سِنِينَ وَقَدْ قَرَأْتُ الْمُحْكَمَ

صحیح بخاری : کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان (باب: بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دینا )

مترجم: BukhariWriterName

5035. سیدنا سعید بن جبیر سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جن سورتوں کو تم مفصل کہتے ہو وہ سب محکم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو میری عمر دس سال تھی جبکہ میں اس وقت محکم سورتیں پڑھ چکا تھا۔


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ تَعْلِيمِ الصِّبْيَانِ القُرْآنَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5036. حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا جَمَعْتُ الْمُحْكَمَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ وَمَا الْمُحْكَمُ قَالَ الْمُفَصَّلُ

صحیح بخاری : کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان (باب: بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دینا )

مترجم: BukhariWriterName

5036. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے محکم سورتیں رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں یاد کرلی تھیں میں نے پوچھا: محکم سورتیں کون سی ہیں انہوں نے فرمایا: مفصل کی سب سورتیں محکم ہیں۔


3 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ ذَهَابِ الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ)

حکم: صحیح

4048. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ لَبِيدٍ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَقَالَ: «ذَاكَ عِنْدَ أَوَانِ ذَهَابِ الْعِلْمِ» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ، وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَنُقْرِئُهُ أَبْنَاءَنَا، وَيُقْرِئُهُ أَبْنَاؤُنَا أَبْنَاءَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ زِيَادُ إِنْ كُنْتُ لَأَرَاكَ مِنْ أَفْقَهِ رَجُلٍ بِالْمَدِينَةِ، أَوَلَيْسَ هَذِهِ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ، وَ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل (باب: قرآن اور علم کا اٹھ جانا )

مترجم: MajahWriterName

4048. حضرت زیاد بن لبید انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے کسی واقعے کا ذکر کیا اور فرمایا: یہ علم چلے جانے کے وقت ہو گا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! علم کیسے اٹھ جائے گا جب کہ ہم قرآن پڑھتے ہیں، اپنے بیٹوں کو پڑھاتے ہیں اور ہمارے بیٹے اپنے بیٹوں کو پڑھائیں گے؟ قیامت تک (اسی طرح سلسلہ جاری رہے گا۔) نبی ﷺ نے فرمایا: زیاد! تیری ماں تجھے روئے، میں تو تجھے مدینے میں سب سے زیادہ سمجھدار آدمی خیال کرتا تھا۔ کیا یہ یہودی اور عیسائی تورات اور انجیل نہیں پڑھتے؟ لیکن وہ ان میں موجود کسی حکم پر عمل نہیں کرتے۔ ...