1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابٌ: هَلْ يُمَضْمِضُ مِنَ اللَّبَنِ؟)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

211. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، وَقُتَيْبَةُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَمَضْمَضَ، وَقَالَ: «إِنَّ لَهُ دَسَمًا» تَابَعَهُ يُونُسُ وَصَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ...

صحیح بخاری : کتاب: وضو کے بیان میں (باب: اس بارے میں کہ کیا دودھ پی کر کلی کرنی چاہیے؟ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

211. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ایک دفعہ دودھ نوش فرمایا تو کلی کی اور فرمایا: ’’اس (دودھ) میں چکناہٹ ہوتی ہے۔‘‘  زہری سے بیان کرنے میں یونس اور صالح بن کیسان نے عقیل کی متابعت کی ہے۔


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَشْرِبَةِ (بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5610. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُفِعْتُ إِلَى السِّدْرَةِ، فَإِذَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ: نَهَرَانِ ظَاهِرَانِ وَنَهَرَانِ بَاطِنَانِ، فَأَمَّا الظَّاهِرَانِ: النِّيلُ وَالفُرَاتُ، وَأَمَّا البَاطِنَانِ: فَنَهَرَانِ فِي الجَنَّةِ، فَأُتِيتُ بِثَلاَثَةِ أَقْدَاحٍ: قَدَحٌ فِيهِ لَبَنٌ، وَقَدَحٌ فِيهِ عَسَلٌ، وَقَدَحٌ فِيهِ خَمْرٌ، فَأَخَذْتُ الَّذِي فِيهِ اللَّبَنُ فَشَرِبْتُ، فَقِيلَ لِي: أَصَبْتَ الفِطْرَةَ أَنْتَ وَأُمَّتُكَ قَالَ هِشَامٌ، وَسَعِيدٌ، وَهَمَّامٌ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ ...

صحیح بخاری : کتاب: مشروبات کے بیان میں (باب:دودھ پینا )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5610. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جب سدرۃ المنتہیٰ کی طرف اٹھایا گیا تو میں نے وہاں چار نہریں دیکھیں: ان میں سے دو ظاہری تھیں اور دو باطنی۔ ظاہری نہریں تو نیل اور فرات ہیں اور باطنی نہیریں جنت میں تھیں۔ پھر مجھے تین پیالے پیش کیے گئے۔ ایک پیالے میں دودھ اور دوسرے میں شہد تھا جبکہ تیسرے پیالے میں شراب تھی میں نے وہ پیالہ لیا جس میں دودھ تھا اور اسے میں نے نوش جاں کیا اس لیے انتخاب پر مجھے کہا گیا: آپ نے اور آپ کی امت نے اصل فطرت کو پالیا ہے۔ ہشام سعید اور ہمام نے حضرت قتادہ سے انہوں نے حضرت انس ؓ سے انہوں نے مالک بن صعصع...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَيْضِ (بَابُ نسْخِ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

358. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَتَمَضْمَضَ»، وَقَالَ: «إِنَّ لَهُ دَسَمًا»

صحیح مسلم : کتاب: حیض کا معنی و مفہوم (باب: ایسی چیز سے وضو (کا حکم) منسوخ ہونا جسے آگ نے چھوا ہو )

مترجم: ١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

358. عقیل نے زہری سے، انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی کہ نبیﷺ نے دودھ نوش فرمایا: پھر پانی طلب کیا، کلی کی اور فرمایا: ’’یقیناً اس میں کچھ چکناہٹ ہے۔‘‘


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ)

حکم: صحیح()(الألباني)

197. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ الْحُبَابِ، عَنْ مُطِيعِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا، فَلَمْ يُمَضْمِضْ، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَصَلَّى. قَالَ: زَيْدٌ دَلَّنِي شُعْبَةُ عَلَى هَذَا الشَّيْخِ....

سنن ابو داؤد : کتاب: طہارت کے مسائل (باب: اس سے کلی نہ کرنے کی رخصت )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

197. سیدنا انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ( ایک بار ) رسول اللہ ﷺ نے دودھ پیا مگر ( اس کے بعد ) کلی کی نہ وضو کیا اور نماز پڑھ لی ۔ زید ( زید بن حباب ) کہتے ہیں کہ شعبہ نے مجھے اس شیخ ( مطیع بن راشد ) کی راہنمائی کی تھی ( کہ اس سے حدیث حاصل کروں ) ۔


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌُ فِي الْمَضْمَضَةِ مِنْ اللَّبَنِ​)

حکم: صحیح()(الألباني)

89. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَدَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ وَقَالَ إِنَّ لَهُ دَسَمًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْمَضْمَضَةَ مِنْ اللَّبَنِ وَهَذَا عِنْدَنَا عَلَى الِاسْتِحْبَابِ وَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ الْمَضْمَضَةَ مِنْ اللَّبَنِ...

جامع ترمذی : كتاب: طہارت کے احکام ومسائل (باب: دودھ پینے پر کلی کرنے کا بیان​ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

89. عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دودھ پیا تو پانی منگوا کر کلی کی اورفرمایا: ’’اس میں چکنائی ہوتی ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- اس باب میں سہل بن سعد ساعدی، اور ام سلمہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ کلی دودھ پینے سے ہے، اور یہ حکم ہمارے نزدیک مستحب۱؎ ہے۔ ...