1 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ إِذَا أَنْكَحَ الْوَلِيَّانِ

حکم: ضعیف

2090 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ح، وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ, فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ, فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا....

سنن ابو داؤد:

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل

(باب: جب دو ولی کسی عورت کا نکاح کر دیں تو ؟)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2090. سیدنا سمرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب دو ولی کسی عورت کا نکاح کر دیں تو یہ ان میں سے پہلے والے کے لیے ہو گی۔ اور جب کسی شخص نے ایک چیز کا دو آدمیوں سے سودا کر دیا ہو تو یہ پہلے والے کی ہو گی۔“


2 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوَلِيَّيْنِ يُزَوِّجَانِ​

حکم: ضعیف

1151 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ اخْتِلَافًا إِذَا زَوَّجَ أَحَدُ الْوَلِيَّيْنِ قَبْلَ الْآخَرِ فَنِكَاحُ الْأَوَّلِ جَائِزٌ وَنِكَاحُ الْآخَرِ مَفْسُوخٌ وَإِذَا زَوَّجَا جَمِيعًا فَنِكَاحُهُمَا جَمِي...

جامع ترمذی: كتاب: نکاح کے احکام ومسائل (باب: کسی لڑکی کی اگر دو ولی (الگ الگ جگہ)شادی کردی...)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1151. سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس عورت کی شادی دو ولی الگ الگ جگہ کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کے لیے ہوگی، اورجو شخص کوئی چیز دوآدمیوں سے بیچ دے تو وہ بھی ان میں سے پہلے کی ہوگی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔۲۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں علماء کے درمیان کسی اختلاف کاعلم نہیں ہے۔ دو ولی میں سے ایک ولی جب دوسرے سے پہلے شادی کردے تو پہلے کا نکاح جائز ہوگا، اور دوسرے کا نکاح فسخ قراردیاجائے گا، اور جب دونوں نے ایک ساتھ نکاح (دوالگ الگ شخصوں سے) کیا ہوتو دونوں کا نکاح فسخ ہوجائے گا۔ یہی ثوری...


3 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْبُيُوعِ بَابُ مَطْلِ الْغَنِيِّ

حکم: حسن

4708 أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَبْرُ بْنُ أَبِي دُلَيْلَةَ الطَّائِفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونِ ابْنِ مُسَيْكَةَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ»...

سنن نسائی:

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: مال دار شخص کا ادائگی میں ٹال مٹول کرنا)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4708. حضرت شرید رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مالدار شخص (ادائیگی میں حیلے بہانے کرے تو اس کی بے عزتی کرنا اور اسے سزا دینا جائز اور حلال ہے۔“